ٹرمپ کے خلاف گواہی دینے والے ریپبلکن

ٹرمپ کے خلاف گواہی دینے والے ریپبلکن

ٹرمپ کے خلاف گواہی دینے والے ریپبلکن الیکشن میں امیدوار بھی نہ بن سکے

امریکہ کی رپبلکن جماعت کے رکن جنھوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک کمیٹی میں گواہی دی تھی کو ایک ایسے امیدوار سے شکست ہو گئی ہے جنھیں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل تھی۔

رسٹی باورز کا ریاست ایریزونا کے سینیٹ الیکشن میں ریپبلکن امیدوار کے طور پر سامنے آنے کا منصوبہ تھا لیکن انھیں پرائمری ووٹ میں ڈیوڈ فارنزورتھ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ابتدائی اندازوں کے مطابق فرانزورتھ کو 64 فیصد ووٹ ملے۔ رسٹی باورز سخت گیر کنزرویٹو ہیں اور انھوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ سابق صدر ٹرمپ کی مخالفت کرنے کے بعد ‘ایک معجزہ’ ہی انھیں جتوا سکتا ہے۔

جون میں 69 سالہ باورز نے ایک جذباتی تقریر کی تھی جس میں انھوں نے کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سامنے سابق صدر ٹرمپ کے خلاف گواہی دی تھی۔

انھوں نے بتایا تھا کہ کیسے ٹرمپ اور ان کے مشیر روڈی جولیانی نے باورز پر سنہ 2020 کے صدارتی انتخاب کے نتائج بدلنے کے دباؤ ڈالا۔

اس کے بعد سے ایریزونا کی ریپبلکن جماعت کا جھکاؤ دائیں جانب ہونے لگا ہے اور اب یہ ٹرمپ کی حامی ہے اور ان کی جانب سے باورز کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا گیا کہ اب یہ ‘جماعت کے لیے کام کرنے کے قابل نہیں ہیں’ اور ‘نہ ہی اب وہ رپبلکن رہے ہیں۔’

ٹرمپ

ٹرمپ کی جانب سے باورز کی حمایت کی گئی اور انھوں نے باورز کے بارے میں کہا کہ رائنو یعنی صرف نام کا رپبلکن کہہ کر پکارا گیا۔

یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جو صدر ٹرمپ ان اراکین کے لیے استعمال کرتے ہیں جو ان کے الیکشن فراڈ کے جھوٹے دعوے کی حمایت نہیں کرتے۔

71 سالہ فرانزورتھ سابق سینیٹر رہ چکے ہیں اور انھیں اس وقت ٹرمپ کے انتہائی قریبی اتحادیوں کی حمایت حاصل تھی۔

سات جولائی کو ہونے والی بحث میں فرانزورتھ نے دعویٰ کیا تھا کہ سنہ 2020 کے الیکشن پر اثرانداز ہونے کے لیے ’ایک ایسی سازش گھڑی گئی جو سربراہ کی جانب سے کی گئی۔‘

ٹرمپ کے دیگر اتحادیوں نے اپنے حریفوں کے خلاف فتوحات حاصل کیں۔ مارک فنچم جو سنہ 2020 کے الیکشن کو نہیں مانتے نے کیپیٹل کے سامنے چھ جنوری 2021 کو احتجاج کیا تھا۔

انھوں نے ایریزونا سیکریٹری آف سٹیٹ کے لیے رپبلکن نامزدگی جیتنے میں کامیاب رہے۔

باورز

بلیک ماسٹرز ایک وینچر کیپیٹلسٹ ہیں جنھیں ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے اور کاروباری شخصیت پیٹر تھیئل بھی پارٹی نامزدگی جیتنے میں کامیاب رہے۔

مشیگن میں پیٹر میجر جو ان 10 رپبلکنز میں سے ہیں جنھوں ٹرمپ کا مواخدہ کرنے کے لیے ان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ انھوں نے جان گبز کے سامنے شکست تسلیم کر لی جو ٹرمپ کے اسسٹنٹ ہاؤسنگ سیکریٹری تھے۔

گبز کی جانب سے سابق صدر کے الیکشن فراڈ کے حوالے سے جھوٹے دعوے دہرائے گئے ہیں اور انھوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سنہ 2020 کے الیکشن نتائج ’غیر منطقی ہیں۔‘

واشنگٹن کے ڈین نیو ہاؤس اور جیمی ہیریرا بیوٹلر نے ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ان کے خلاف ووٹ دیا تھا انھیں اپنا سیاسی کریئر بچانے میں خاصی مشکل کا سامنا ہے۔

کینساس میں سیکریٹری آف سٹیٹ سکاٹ شواب ایک ایسے رپبلکن جنھوں نے ٹرمپ کی مخالفت کی تھی، نے پرائمری چیلنج میں اپنے مخالف مائیک براؤن جو ایک سابق کاؤنٹی کمشنر تھے کو شکست دی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *