مسجد نبوی میں نعرے بازی کے جرم میں سزا پانے

مسجد نبوی میں نعرے بازی کے جرم میں سزا پانے

مسجد نبوی میں نعرے بازی کے جرم میں سزا پانے والے پاکستانی شہباز شریف کی درخواست پر رہا

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر رواں برس اپریل میں مسجدِ نبوی میں نعرے بازی کر کے مقاماتِ مقدسہ کی حرمت پامال کرنے والے پاکستانیوں کی سزا معاف کر کے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ واقعہ وزیر اعظم شہباز شریف کے گذشتہ دورۂ سعودی عرب کے دوران پیش آیا تھا جب ان کے وفد کے دو ارکان وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر برائے نارکوٹکس شاہ زین بگٹی کی مسجد نبوی میں حاضری کے دوران مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حامیوں نے نعرے بازی کی تھی جس کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

اس واقعے کی ملکی و غیر ملکی سطح پر مذمت کی گئی تھی اور تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں نے اس احتجاج سے لاتعلقی ظاہر کی تھی۔

اس نعرے بازی کے بعد سعودی حکام نے سات پاکستانیوں کو گرفتار کیا تھا اور مدینہ منورہ کی عدالت نے ان میں سے تین کو آٹھ سال، تین کو چھ سال جبکہ ایک شخص کو تین سال قید اور دس ہزار ریال جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

سزا پانے والوں میں خواجہ لقمان، محمد افضل، غلام محمد، انس، ارشد، محمد سلیم اور طاہر ملک شامل تھے۔

ویڈیو کیپشن,تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شہباز شریف نے، جو آج کل دوبارہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں، شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات میں درگزر سے کام لیتے ہوئے گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کی درخواست کی تھی۔

وزیراعظم نے اس اعلان پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ اس واقعے پر پاکستان صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کی پولیس نے بھی توہین مذہب کے الزام میں سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت جماعت کے مرکزی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

مسجد نبوی میں شہباز شریف

اس مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ‘عمران خان، فواد چوہدری، شیخ رشید، شہباز گل، شیخ راشد شفیق، صاحبزادہ جہانگیر چیکو، انیل مسرت، نبیل نسرت، عمیر الیاس، رانا عبدالستار، بیرسٹرعامر الیاس، گوہر جیلانی، قاسم سوری اور تقریباً 100 کے قریب لوگوں نے سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی حرمت و تقدس کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قرآن کے احکامات کی واضح خلاف ورزی کی ہے۔’

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ اس مقدمے میں ‘عمران خان کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔’ دوسری طرف تحریک انصاف نے اسے سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *