چین جانے والے سابق برطانوی پائلٹوں نے خفیہ معلومات

چین جانے والے سابق برطانوی پائلٹوں نے خفیہ معلومات

چین جانے والے سابق برطانوی پائلٹوں نے خفیہ معلومات شیئر نہیں کیں، فلائنگ سکول کا موقف

جنوبی افریقہ میں پائلٹوں کی تربیت کے لیے قائم ایک فلائنگ سکول کا کہنا ہے کہ سابق برطانوی فوجی پائلٹوں کی چینی فوجیوں کو تربیت کے دوران کسی قسم کی کلاسیفائڈ (خفیہ) معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

گزشتہ ہفتے خبریں آئی تھیں کہ برطانوی فوج کے تقریباً 30 سابق پائلٹ چین پیپلز لِبریشن آرمی کے ارکان کو تربیت دینے کے لیے گئے تھے۔

برطانوی وزارت دفاع (ایم او ڈی) کا کہنا تھا کہ وہ حاضر اور سابق برطانوی پائلٹوں کو بھرتی کرنے کی چینی کوششوں کو روکنے کے لیے ’فیصلہ کن اقدامات‘ کر رہی ہے۔

 فلائنگ سکول کا کہنا ہے کہ ایم او ڈی کو اس کے کام کے بارے میں ’مکمل علم‘ تھا۔

 برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ان پائلٹوں نے، جن میں سے بعص کو 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر سالانہ سے زیادہ دیے گئے ہیں، کسی برطانوی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ تاہم حکام نے بتایا تھا کہ اس بھرتی کے پیچھے جنوبی افریقہ کے ایک فلائنگ سکول کا ہاتھ ہے۔

 جنوبی افریقہ میں قائم ٹیسٹ فلائنگ اکیڈیمی آف ساؤتھ افریقہ نے اب ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ کمپنی ’کئی برسوں سے برطانوی ایم او ڈی سے رابطے میں تھی اور وہ کمپنی کے کام کی نوعیت سے پوری طرح آگاہ تھی۔‘

 بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان کے ٹرینروں کے پاس کسی طرح کی ایسی قانونی یا حساس معلومات موجود نہیں ہیں جو کسی بھی ملک کی قومی سلامتی سے متعلق ہوں، چاہے یہ معلومات اس ملک کی ہوں جہاں سے ان کے ملازمین کا تعلق ہوتا ہے یا جہاں وہ تربیت دینے کے لیے جاتے ہیں۔‘

 خیال ہے کہ تربیت کا کچھ حصہ چین میں دیا جاتا ہے۔

 گزشتہ ہفتے برطانیہ نے ایک انٹیلیجنس الرٹ جاری کیا تھا جس میں سابق فوجی پائلٹوں کو چینی فوج کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔

 اس الرٹ میں برطانوی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق برطانوی پائلٹوں سے مغربی ہوائی جہازوں کو اڑانے اور پائلٹوں کے کام کرنے کے طریقوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں جو کسی جنگ کی صورت میں کار آمد ہو سکتی ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ بھرتی کی اس مہم میں حال ہی میں تیزی آئی ہے۔

 مذکورہ فلائنگ سکول کا کہنا ہے کہ 2013 سے ’برطانوی ٹرینر تربیت دینے سے پہلے انفرادی طور پر براہ راست برطانوی وزارت دفاع اور دوسری سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں،‘ جس میں چینی فوجیوں کی تربیت بھی شامل ہے اور اس بارے میں کوئی اعتراض نہیں کیا گیا ہے۔

 فلائنگ سکول کا کہنا ہے کہ اس کے اکثر ٹرینر مسلح افواج میں خدمات انجام دے چکے ہیں مگر یہ ٹریننگ ’قطعی طور پر غیر خفیہ‘ ہے اور اس کا کام جنوبی افریقہ اور دوسرے ملکوں کے ضابطوں سے مطابقت رکھتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *