شدید گرمی اور ہیٹ ویو کے دوران خود کو محفوظ رکھنے

شدید گرمی اور ہیٹ ویو کے دوران خود کو محفوظ رکھنے

شدید گرمی اور ہیٹ ویو کے دوران خود کو محفوظ رکھنے کے لیے آپ کیا کر سکتے ہیں؟

ہیٹ ویو یا شدید گرمی میں ہر کسی کے پاس ایسے مشورے ہوتے ہیں کہ جسم کو ٹھنڈا کیسے رکھا جائے۔ لیکن سال کے گرم ترین دنوں کے دوران کون سے مشورے سائنس سے ثابت ہوتے ہیں؟

ٹھنڈے مشروبات یا گرم چائے؟

ہیٹ ویو کے دوران زیادہ پانی اور دیگر مشروبات صحیح فیصلہ ہوتا ہے۔ ایسا کرنے سے ہم جسم میں پانی کی کمی کو پورا کر سکتے ہیں اور اپنے گردے بچا سکتے ہیں۔ لیکن یہ بحث جاری ہے کہ آیا اس کے لیے ٹھنڈے مشروبات پیے جائیں یا چائے کافی۔

گرم مشروبات پینے کی تجویز کے پیچھے یہ تھیوری ہے کہ اس سے آپ کا جسم اندر سے عارضی طور پر گرم ہوجاتا ہے۔ آپ کو زیادہ پسینہ آتا ہے اور اس سے جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ انسانی جسم ہر گھنٹے میں قریب دو لیٹر پسینہ خارج کر سکتا ہے۔ جسم کے درجۂ حرارت کو کم کرنے کے لیے اسے اچھا مشورہ سمجھا جاتا ہے۔

فائل فوٹو
گرمیوں میں ٹھنڈی مشروبات اچھی ہوتی ہیں یا چائے

لیکن اگر پسینہ خارج ہونے کے بعد اس کی جگہ اور مائع جسم میں داخل نہیں کیا جاتا تو آپ کے جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس لیے کچھ لوگ مشورہ دیتے ہیں کہ گرم مشروبات سے مکمل گریز کریں۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کو زیادہ چائے یا کافی نہیں پینی چاہیے کیونکہ ان میں سے کچھ میں پانی کی قلت پیدا کرنے والی کیفین شامل ہوتی ہے۔ لیکن اس بات کے شواہد کم ہیں کہ کیفین کی درمیانی مقدار زیادہ پیشاب کا باعث بنتی ہے۔

تاہم کچھ تحقیقات میں ٹھنڈے مشروبات کو بہتر سمجھا گیا ہے۔ بعض ماہرین نے ایسے لوگوں پر تحقیق کی ہے جو زیادہ ورزش کرتے ہیں۔ ان کے جسم کے درجۂ حرارت کا جائزہ گرم اور ٹھنڈے مشروبات کے بعد لیا گیا، جس میں پتا چلا کہ ٹھنڈے مشروبات نے انھیں اندر سے ٹھنڈا کرنے میں زیادہ مؤثر کردار ادا کیا۔

لیکن ان نتائج میں ایک مسئلہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم درجہ حرارت کی پیمائش کرتے ہیں۔ رضاکاروں کو ریکٹل تھرما میٹر دیے گئے تھے۔ یونیورسٹی آف اوٹاوا کے پروفیسر اولی جے کے مطابق ٹھنڈے مشروبات سیدھا معدے میں داخل ہوتے ہیں جو ریکٹل تھرما میٹر سے زیادہ دور نہیں۔ اس لیے درجۂ حرارت کم معلوم ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں۔

جب ان کی ٹیم نے آٹھ تھرما میٹرز کی مدد سے جسم کے مختلف حصوں سے درجۂ حرارت کی پیمائش کی تو معلوم ہوا کہ گرم مشروبات سے جسم زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے کیونکہ پیشگوئی کے مطابق اس سے زیادہ پسینہ آتا ہے۔

اس لیے ماہرین سمجھتے ہیں کہ ٹھنڈے کے بجائے گرم مشروبات سے آپ کو زیادہ پسینہ آتا ہے اور جسم کا درجۂ حرارت کم ہوتا ہے۔

پنکھے سے کتنا فرق پڑتا ہے؟

پنکھے کی ہوا ہمیں اکثر سکون دیتے ہے۔ مگر پنکھے ہوا کو ٹھنڈا نہیں کرتے۔ ان کی حرکت سے ہوا چلتی ہے اور پسینہ خشک ہوتا ہے جس سے جسم کا درجۂ حرارت کم ہوتا ہے۔

پنکھوں کی افادیت کے حوالے سے ماہرین کی رائے منقسم ہے۔ کچھ کے مطابق یہ مددگار ثابت ہوتے ہیں مگر کچھ کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت کافی زیادہ ہونے پر ان سے جسم کو ٹھنڈا کرنا ممکن نہیں۔

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ 35 ڈگری سیلسیئس تک پنکھے کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ اس سے زیادہ درجۂ حرارت ہونے پر (جیسے کچھ تحقیقات نے 37 ڈگری سیلسیئس کی مثال دی ہے) پنکھے کی گرم ہوا جسم کے خودکار نظام کے لیے رکاوٹ بن جاتی ہے۔ صورتحال زیادہ خراب ہونے پر لوگوں کو ہیٹ سٹروک بھی ہوسکتا ہے۔ شدید گرم موسم میں پنکھا چلائے رکھنے پر جسم میں پانی کی قلت بڑھ بھی سکتی ہے۔

مرطوب موسم میں پنکھے کم موثر ثابت ہوتے ہیں۔ پنکھوں سے ہوا چلتی ہے مگر ہوا میں نمی کی وجہ سے پسینہ خشک ہونا مشکل ہوجاتا ہے۔

جب تک مزید تحقیق نہیں ہوجاتی، یہ کہنا مشکل ہے کہ شدید گرمی میں پنکھوں کی افادیت کتنی ہے۔ اس لیے بعض ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ درجۂ حرارت 37 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ ہونے پر پنکھے بند رکھیں۔

فائل فوٹو
گرمیوں میں جسم کو ٹھنڈا کیسے رکھا جائے

شدید گرمی سے صرف معمر افراد کو خطرہ؟

یہ سچ ہے کہ ہیٹ ویو کے دوران ہسپتال میں زیادہ تر معمر مریضوں کو داخل کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق درجہ حرارت 36 سے 37.5 ڈگری سیلسیئس کے درمیان ہو تو جسم بہتر کارکردگی دکھا سکتا ہے۔ جسم میں جِلد، ڈیپ ٹیشو اور اعضا ایک ڈگری سیلسیئس کی تبدیلی کا بھی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اگر بیرونی درجہ حرارت ہمارے جسم کے درجہ حرارت سے زیادہ ہو تو ہمیں پسینہ آنے لگتا ہے تاکہ جسم ٹھنڈا رہے۔

ہمارے جسم ہاتھوں اور پیروں کی جانب زیادہ خون بھیج کر بھی گرمی خارج کرتے ہیں۔ اسی لیے رات کے وقت ہمیں گرمی محسوس ہوتی ہے۔ شدید گرمی میں درجۂ حرارت کم رکھنے کے ان دونوں طریقوں میں دل کا کردار بڑھ جاتا ہے۔ اسی لیے ایسے موسم میں بعض اوقات معمر افراد دل کے دورے یا ہارٹ فیلیئر سے متاثر ہوتے ہیں۔ صحت پر سردی کی شدید لہر کے اثرات کے برعکس ہیٹ ویو کے دوران پہلے 24 گھنٹوں میں زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔

معمر افراد کے لیے شدید گرمی میں اپنے جسم کا درجۂ حرارت کم کرنا مشکل ہوتا ہے اور انھیں یہ پتا بھی نہیں چلتا کہ ان کے جسم کا درجۂ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس لیے نوجوانوں کے مقابلے ان میں پانی کی کمی زیادہ جلدی ہوسکتی ہے۔

اس کا یہ مطلب نہیں کہ صرف معمر افراد کو ہیٹ ویو سے خطرہ ہے۔ نومولود بچے اور مختلف عارضوں میں مبتلا لوگ بھی اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

مثلاً چلنے پھرنے کی مشکلات کا سامنا کرنے والے لوگوں کے لیے بھی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ پسینہ آنے پر ان کے لیے کھڑکی کھولنا یا پانی و مشروبات کا انتظام کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ دن رات گرمی کی شدت زیادہ رہنے کی صورت میں بھی جسم کے لیے درجۂ حرارت کم کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ معمر افراد کے ساتھ دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔

فائل فوٹو
گرمیوں میں لوگ ٹھنڈی مشروبات پسند کرتے ہیں

تمام کھڑکیاں کھولنا؟

جب زیادہ گرمی ہو تو ہم میں سے اکثر لوگوں کے لیے پہلا کام تمام کھڑکیاں کھولنا ہوتا ہے۔ لیکن دن کے اوقات میں اس کے منفی اثرات بھی ہوسکتے ہیں۔

آپ کو کھڑکیاں صرف تب کھولنی چاہیے جب باہر کی ہوا اندر کی ہوا سے زیادہ سرد ہو۔ ایسا رات میں ہونے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں۔ شدید گرم موسم میں آپ کو دن کے اوقات میں کھڑکیاں بند رکھنی چاہیے کیونکہ اندر چھاؤں ہونے کی وجہ سے اس بات کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں کہ اندر ہوا کم گرم ہو۔ گرم ہوا چلنے کی صورت میں آپ کا جسم ٹھنڈا نہیں ہوسکتا اور اس ہوا سے پولن الرجی بھی ہوسکتی ہے۔

یعنی اگر باہر کی ہوا اندر کی ہوا سے زیادہ گرم ہو تو کھڑکیاں بند رکھیں۔ رات کے وقت موسم بہتر ہونے پر ایسا کیا جاسکتا ہے۔

ہیٹ ویو کے دوران بیئر پینا؟

سنہ 1958 کی فلم آئس کولڈ اِن ایلکس میں سر جان ملز کا کردار صحرا کی گرمی سے بچنے کے بعد ٹھنڈی بیئر پیتا ہے۔ جب وہ واپس پہنچتے ہیں تو انھیں گلاس میں لاگر پیش کی جاتی ہے۔ اسے پی کر وہ کہتے ہیں کہ ’یہ انتظار کے قابل تھا۔‘

لیکن شدید گرمی میں کیا بیئر پینے سے آپ کا جسم واقع ٹھنڈا ہوسکتا ہے؟ نہیں۔

صرف ایک بیئر پینے سے شاید زیادہ فرق نہ پڑے۔ مگر ماہرین نے اپنی تحقیق میں لوگوں سے اس وقت تک ورزش کروائی جب تک ان کے جسم کا درجۂ حرارت بڑھ نہیں گیا۔ پھر انھیں الکوہل کے ساتھ اور بغیر بیئر پلائی گئی۔

سنہ 1985 کی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بیئر سے پیشاب کا اخراج بڑھ سکتا ہے۔ یہ اچھی خبر نہیں کیونکہ ایسے میں جسم مائع برقرار رکھنے کے بجائے اسے خارج کرتا رہتا ہے۔ الکوہل کے بغیر یا اس کی کم مقدار والی بیئر سے تحقیق کے نتائج پر زیادہ فرق نہیں پڑا۔

فائل فوٹو

کھیلوں میں پلائے جانے والے مشروبات اور سادہ پانی جسم میں پانی کی مقدار بڑھانے کے لیے زیادہ موثر سمجھے جاتی ہیں۔ مگر یہ کام بیئر سے بھی ممکن ہے۔

ایک ہسپانوی تحقیق میں لوگوں سے 40 منٹ تک ٹریڈ مل پر واک کروائی گئی۔ اس میں معلوم ہوا کہ پانی اور بیئر جسم میں پانی کی قدار ایک جتنی بڑھاتے ہیں۔ یہ کسی کو معلوم نہیں کہ بیئر سے زیادہ پیشاب کیوں خارج ہوتا ہے۔ اس کا ایک مفروضہ یہ ہے کہ جسم میں پانی کی قلت ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے انسان جسم میں بیئر کو برقرار رکھتے ہیں جبکہ باقی مائع خارج کردیتے ہیں۔

مگر ہم یہ ثابت نہیں کرسکتے ہیں کہ بیئر سے جسم کا درجۂ حرارت کم ہوتا ہے۔ بعض ماہرین کی چھوٹے پیمانے پر کی گئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ایک یا دو بیئر سے جسم میں پانی کی مقدار بڑھتی ہے۔

اس کا مطلب ہے ایک یا دو بیئر پینے میں کوئی ہرج نہیں۔

٭انتباہ: اس تحریر میں عام لوگوں کے لیے معلومات شامل کی گئی ہے تاہم باقاعدہ طبی مشورے کے لیے کسی ڈاکٹر سے رابطہ کرنا بہتر ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *