رام مندر مندر کی اراضی منٹوں میں دو کروڑ

رام مندر مندر کی اراضی منٹوں میں دو کروڑ

رام مندر مندر کی اراضی منٹوں میں دو کروڑ سے 18 کروڑ کی خریدنے پر رام مندر ٹرسٹ پر خرد برد کے الزامات

انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں رام مندر ٹرسٹ پر مندر کی تعمیر کے لیے اراضی کی خریداری میں خرد برد اور بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

سماج وادی پارٹی کے رہنما اور سابق ایم ایل اے تیج نارائن پانڈے عرف پون پانڈے نے الزام لگایا ہے کہ ‘دو کروڑ میں خریدی گئی زمین کچھ ہی منٹوں بعد ساڑھے 18 کروڑ روپے میں خریدی گئی ہے۔‘

رام جنم بھومی ٹرسٹ کے سیکریٹری چمپت رائے نے ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا ہے۔ ایک پریس بیان جاری کرتے ہوئے چمپت رائے نے کہا ہے کہ ’شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ‘ نے جو زمین خریدی ہے وہ مارکیٹ ریٹ سے بہت کم قیمت پر خریدی ہے۔‘

واضح رہے کہ رام مندر کی تعمیر اسی جگہ پر ہو رہی ہے جہاں کبھی بابری مسجد ہوا کرتی تھے جسے پہلے چھ دسمبر سنہ 1992 کو ہندوؤں کے ایک مشتعل ہجوم نے منہدم کر دیا تھا پھر عدالت نے سنہ 2019 میں اس متنازع زمین کا فیصلہ رام مندر کے حق میں دے دیا تھا۔

اتوار کے روز سماج وادی پارٹی کے رہنما پون پانڈے نے ایودھیا میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں یہ الزام لگایا کہ جس دن اراضی کی فروخت دو کروڑ میں ہوئی تھی اسی دن اس زمین کا 18.5 کروڑ روپے میں معاہدہ کیا گیا۔

مندر کی تعمیر کے لیے ستون
مندر کی تعمیر کے لیے ستون

سماج وادی پارٹی کے رہنما کے الزامات

پون پانڈے نے کہا: ’18 مارچ سنہ 2021 کو تقریباً 10 منٹ پہلے زمین کا بیعنامہ بھی ہوا اور پھر معاہدہ بھی ہوا۔ وہی زمین جو دو کروڑ میں خریدی گئی تھی اسی زمین کے لیے 10 منٹ کے بعد ساڑھے 18 کروڑ روپے کا معاہدہ کیوں ہوا؟ معاہدے اور بیعنامہ دونوں میں ٹرسٹی انیل مشرا اور میئر رشیکیش اپادھیائے گواہ ہیں۔‘

پون پانڈے نے سوال اٹھایا ہے کہ صرف چند منٹوں میں ہی دو کروڑ روپے کی اراضی ساڑھے اٹھارہ کروڑ کی کس طرح ہو گئی۔

انھوں نے الزام لگایا کہ ’رام مندر کے نام پر زمین خریدنے کے بہانے بھگوان رام کے عقیدت مندوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ میئر اور ٹرسٹی زمین خریدنے کا سارا کھیل جانتے ہیں۔ پون پانڈے نے اس پورے معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پون پانڈے نے ایودھیا میں میڈیا کے سامنے رجسٹری کی دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہا: ’رام جنم بھومی کی زمین سے متصل ایک زمین پجاری ہریش پاٹھک اور ان کی اہلیہ نے 18 مارچ کی شام سلطان انصاری اور روی موہن کو دو کروڑ روپے میں فروخت کی۔ کچھ منٹ بعد اسی زمین کو چمپت رائے نے رام جنم بھومی ٹرسٹ کے لیے 18.5 کروڑ روپے میں خرید لی۔ میں بدعنوانی کا الزام لگا رہا ہوں۔ آخر کیا وجہ تھی کہ اس زمین نے 10 منٹ کے بعد ہی سونا اگلنا شروع کر دیا؟‘

رام

دوسری سیاسی جماعتیں بھی میدان میں اتریں

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے لکھنؤ میں پریس کانفرنس کر کے رام مندر کے نام پر زمین کی خریداری کے معاملے میں بدعنوانی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’زمین کی قیمت میں ہر سیکنڈ میں تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا کیا، دنیا میں کہیں بھی زمین ایک سیکنڈ میں اتنی مہنگی نہیں ہوتی ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس معاملے کی فوری طور پر ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) اور سی بی آئی سے تحقیقات کرانی چاہیے اور جو لوگ بدعنوان ہیں انھیں پکڑ کر جیل میں ڈالنا چاہیے۔‘

کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے دیپک سنگھ نے بھی رام مندر کے لیے خریدی گئی زمین میں بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

چمپت رائے
 

رام جنم بھومی ٹرسٹ کا بیان

دوسری جانب رام جنم بھومی ٹرسٹ کے سیکریٹری چمپت رائے نے ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاست سے متاثر قرار دیا ہے۔

اتوار کی رات دیر گئے جاری کردہ ایک پریس بیان میں چمپت رائے نے کہا: ‘شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کے ذریعہ خریدی گئی اراضی اوپن مارکیٹ کی قیمت سے بہت کم قیمت پر خریدی گئی ہے۔ مذکورہ زمیں کو خریدنے کے لیے فروخت کنندگان نے برسوں پہلے جس قیمت پر معاہدہ کیا تھا اس زمین کو 18 مارچ 2021 کو بیعنامہ کرایا اس کے بعد ٹرسٹ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔‘

اسی کے ساتھ رام مندر کی تحریک میں پیش پیش رہنے والی تنظیم وشو ہندو پریشد نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ وشو ہندو تنظیم سے وابستہ عہدیداروں کا واحد جواب یہ ہے کہ وہ الزام کی تمام دستاویزات کو دیکھ کر حقیقت معلوم کریں گے۔

وی ایچ پی کے ایک سینیئر اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تنظیم نے ان الزامات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اگر یہ الزامات سچ ثابت ہوئے تو اس کے خلاف ایک تحریک شروع کی جائے گی۔

ایودھیا میں شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کی نگرانی میں رام مندر کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اتوار کے روز ہی ایودھیا میں ٹرسٹ کا اجلاس بھی ہوا تھا جس میں تعمیرات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔

پہلے تو چمپت رائے نے ٹرسٹ پر اراضی گھپلے کے الزامات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن انھوں نے اتوار کی شام دیر گئے ایک پریس بیان جاری کر کے واضاحت پیش کی۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

دوسری جانب انڈیا کی سوشل میڈیا پر اس کے متلعق گرما گرم مباحثہ جاری ہے اور دو ہیش ٹیگز ‘رام مندر’ اور ‘رام مندر گھوٹالہ‘ یعنی گھپلا نمایاں طور پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

ہرپرساد بہیرا نامی ایک صارف نے لکھا: ‘در اصل رام مندر آر ایس ایس/بی جے پی کی فنڈ اکٹھا کرنے کی سکیم ہے۔ جب شروع میں بابری مسجد منہدم کی گئی تو آر ایس ایس نے اربوں روپے اکٹھا کیے۔ ‘

ٹوئٹر

جبکہ ابھیشیک دوویدی نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ رام مندر کے معاملے میں کوئی گھپلا نہیں ہے۔ سارا معاملہ افسانوی ہے۔ عام آدمی پارٹی ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر چاہتی ہی نہیں۔

ٹوئٹر

بہر حال لوگ طرح طرح کے میمز اور اس کے متعلق خبریں اور کارٹون بھی شیئر کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *