ایٹا او برائن ’سکرین پر سیکس کے مناظر ترتیب دینا بالکل

ایٹا او برائن ’سکرین پر سیکس کے مناظر ترتیب دینا بالکل

ایٹا او برائن ’سکرین پر سیکس کے مناظر ترتیب دینا بالکل ایک رقص کی طرح ہے

رواں برس منعقد ہونے والے بافٹا ایوارڈز میں جب ’آئی مے ڈِسٹرائے یو‘ نامی ڈرامے کی تخلیق کار مائکیلا کوئل کو بہترین اداکارہ کا اعزاز دیا گیا تو انھوں یہ انعام اس خاتون کے نام کرنے کا اعلان کیا جنھوں نے اس ڈرامے میں جسمانی قربت اور سیکس کے سین ترتیب دیے تھے۔

مائکیلا کوئل نے اُن کے کام کو ’انتہائی اہم‘ قرار دیا۔

ایٹا او برائن 12 قسطوں پر مشتمل اس ڈرامے کی ’انٹِمیسی ڈائریکٹر‘ (یعنی جسمانی قربت اور سیکس والے سینز کی ہدایت کار) تھیں۔ اس ڈرامے میں کوئل ایک ایسی خاتون کا کردار نبھا رہی ہیں جو اپنے ساتھ ہونے والے جنسی تشدد کو یاد کرنے اور اس کے ذہنی اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

کوئل نے ایوارڈ لیتے ہوئے کہا کہ ایٹا او برائن کا کام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اداکار اپنے کام میں ’استحصال، بے عزتی اور طاقت کے غلط استعمال کو خود استحصالی کا شکار ہوئے بغیر اجاگر کر سکیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں جانتی ہوں کہ ایک انٹِمیسی ڈائریکٹر کے بغیر اس طرح کے سین عکس بند کرنا کیسا ہوتا ہے۔ اداکار پر پڑنے والے ذہنی دباؤ اور پورے عملے کی پریشانی سے میں واقف ہوں۔‘

گذشتہ سال ایٹا او برائن نے ’آئی مے ڈسٹرائے یو‘ کے علاوہ ’نارمل پیپل‘ اور ’سیکس ایجوکیشن‘ جیسے ڈراموں میں اپنے کام کے بارے میں بی بی سی سے بات کی تھی۔

آئی مے ڈسٹرائے یو

آئی مے ڈسٹرائے یو
آئی مے ڈسٹرائے یو میں مائکیلا کوئل اور ویروچے اوپیا قریبی سہیلیوں کا کردار نبھا رہی ہیں۔

آئی مے ڈسٹرائے یو میں کچھ سین ایسے ہیں جنھیں ناظرین کے لیے دیکھنا آسان نہیں۔ ان میں جنسی تشدد شامل ہے اور ایک سین میں ’سٹیلتھِنگ‘ کو بھی دکھایا گیا ہے۔ (سٹیلتھنگ سے مراد یہ ہے کہ جب ایک مرد سیکس کے دوران چپکے سے اور عورت کی رضامندی کے بغیر کونڈم اُتار دیتا ہے۔)

یہ ڈرامہ رشتوں میں رضامندی کے عنصر پر فوکس کرتا ہے، اور یہ دکھانے کی کوشش کرتا ہے کہ اگر رشتوں سے رضامندی کو الگ کر دیا جائے تو کیا ہوتا ہے۔ نتیجتاً اس ڈرامے کے لیے فلم بند کیے جانے والے زیادہ تر سیکس سینز میں جنسی استحصال اور بدسلوکی شامل ہے۔

ایٹا کہتی ہیں ’مائکیلا کو جو چاہیے تھا وہ اس بارے میں بہت واضح تھیں۔ جب ڈرامے کا موضوع اس قدر مشکل ہو، تو ہر سین کی شوٹنگ کا جو ظاہری عمل ہے اسے بہت واضح اور محفوظ بنانا انتہائی اہم ہو جاتا ہے۔‘

’ایک بار آپ ایسا کر لیں تو پھر اداکار سین کے دوران اپنے جذبات کو ظاہر کرنے پر توجہ دے سکتے ہیں۔‘

ایٹا سنہ 2007 میں ’موومینٹ کوچ‘ (یعنی حرکت کی تربیت دینے والی) بننے سے پہلے رقص کے شعبے سے منسلک تھیں۔ موومینٹ کوچ بننے کے بعد انھوں نے ’انٹِمیسی گائیڈ لائنز‘ یعنی جسمانی قربت کے قواعد مرتب کیے جنھیں اس کے بعد ٹی وی اور فلم کے ان کے تمام کلائنٹس نے استعمال کیا۔

وہ کہتی ہیں ’ایک انٹِمیسی ڈائریکٹر کی حیثیت سے میں ایک پیشہ ورانہ نظام نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ اس مواد سے منسلک خطرات کا جائزہ لیتی ہوں۔‘

بافٹا کے دوران منعقد کیے جانے والے سوال جواب کے دوران مائکیلا کوئل نے کہا کہ ایٹا اپنے ساتھ ایک ’خاص توانائی لے کر آئیں جس سے ہمیں اپنے جسموں میں موجود رہنے اور عجیب نہ محسوس کرنے میں مدد ملی۔‘

انھوں نے کہا کہ سیٹ پر ان کی موجودگی سے سب کے اندر اعتماد پیدا ہوا۔ انھوں نے مزید کہا ’اداکاروں کی ذہنی اور جسمانی صحت تو اہم ہے ہی، ساتھ ہی اس سے سین کے لیے ایک محفوظ ماحول بھی بنتا ہے۔‘

اداکاروں اور عملے کے دیگر افراد کی فلم بندی کے بعد جذباتی یا ذہنی مدد کے لیے ایٹا کے علاوہ سیٹ پر ایک اور شخص بھی موجود تھا۔

ایٹا کہتی ہیں ’یہ صرف اداکاروں کے لیے نہیں، سارے عملے کے لیے ہے، کیونکہ جب آپ اس طرح کے مشکل موضوعات پر کام کر رہے ہوتے ہیں تو آپ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اس کا کس پر کیا اثر ہو گا۔ آپ کو سب کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔‘

نارمل پیپل

نارمل پیپل

ڈرامہ ’نارمل پیپل‘ کی دوسری قسط میں میری این اور کونیل پہلی بار سیکس کرتے ہیں۔ کونیل کے بیڈروم میں فلم بند کیا گیا یہ سین دس منٹ تک چلتا ہے اور یہ دونوں اداکاروں کے کلوز اپ شاٹس سے بھرا ہوا ہے۔ ڈرامے میں یہ دونوں کرداروں کے رشتے میں ایک اہم موڑ ہے۔

اس سین میں میری این اپنا کنواراپن کھوتی ہیں، اور اس میں چھپنے کی کوئی جگہ نہیں، نہ اداکاروں کے لیے اور نہ ہی ناظرین کے لیے۔ اس سین میں جنسی تعلق میں رضامندی کو جس طرح دکھایا گیا، اس کی بہت تعریف کی گئی۔

ایٹا کہتی ہیں ’پہلے دن سے ہی میں نے پال میسکل (کونیل) اور ڈیزی ایڈگر جونز (میری این) سے پوچھا تھا کہ ان کے لیے، جنسی مواد، برہنہ پن اور لمس کے حوالے سے کیا قابل قبول ہے اور کیا نہیں۔‘

ایٹا کہتی ہیں کہ انڈسٹری میں جو سب سے بڑی تبدیلی آئی ہے وہ یہ ہے کہ اب اس طرح کے سینز کی تیاری کے لیے وقت اور جگہ دونوں مہیا کیے جاتے ہیں۔ سین کے ہر پہلو کی تفصیل سے منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ اداکاروں کو ایک ایک بات پتا ہوتی ہے کہ سین میں کب کیا ہو گا اور یہ کہ انھوں نے کیا کرنا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ اس سین کو فلم بند کرنے جاتے ہیں تو سب کچھ بہترین ہوتا ہے۔‘

سیکس ایجوکیشن

سیکس ایجوکیشن

ایٹا پردے پر جسمانی قربت یا سیکس والے سینز کا موازنہ رقص سے کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ان کا رول ویسا ہی ہے جیسا کہ کسی ڈانس ڈائریکٹر یا سٹنٹ ماسٹر کا۔

سیکس ایجوکیشن کے بارے میں پڑھیے

وہ کہتی ہیں ’یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے ٹینگو جیسے رقص میں دو جسم ایک تال پر تھرکتے ہیں۔ یا پھر جیسا کہ ڈرامہ ’سیکس ایجوکیشن‘ میں دکھایا گیا تھا، ایک ہی تال پر نہیں تھرک پاتے۔‘

اس سے ڈرامے کے دوسرے سیزن کا وہ سین ذہن میں آتا ہے جس میں اوٹس (اسا بٹرفیلڈ) کوشش کے باوجود اولا (ٹرِش ایلیسن) کو کوئی خاص متاثر نہیں کر پاتے۔

ایٹا کہتی ہیں کہ وہ سین اتنا متاثرکن اس لیے تھا کیونکہ اداکاروں میں کہاں چھونا ہے اور کہاں نہیں اس بارے میں واضح اتفاق رائے تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *