اسلام آباد میں خودکش دھماکہ تحقیقات

اسلام آباد میں خودکش دھماکہ تحقیقات

اسلام آباد میں خودکش دھماکہ تحقیقات سے گاڑی میں خاتون کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے، پولیس

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک پولیس چیک پوائنٹ پر خودکش دھماکے میں ایک پولیس اہلکار اور حملہ آور سمیت تین افراد ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کے مطابق یہ واقعہ سیکٹر آئی ٹین فور میں اس وقت پیش آیا جب ایگل سکواڈ نے چیک پوائنٹ پر ایک مشکوک ٹیکسی کو تلاشی کے لیے روکا۔

اس سے قبل وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے صبح پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ گاڑی میں خاتون بھی سوار تھی تاہم اسلام آباد پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم اور دیگر تحقیقات سے گاڑی میں خاتون کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔

پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ’ممکنہ طور پر ڈرائیور یا حملہ آور نے خود کو چادر سے لپیٹا ہوا تھا جس سے خاتون کی موجودگی کا گمان ہوا ہو۔‘

ڈی آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کے مطابق تلاشی کا عمل جاری ہی تھا کہ گاڑی میں سوار ایک شخص نے دھماکہ کر دیا جس سے حملہ آور سمیت تلاشی کے عمل میں مصروف ایک پولیس اہلکار ہلاک اور چار اہلکار زخمی ہو گئے۔

موقع پر موجود دو شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ اس واقعے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔

اسلام آباد

دھماکے کے نتیجے میں گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسلام آباد پولیس اور بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔ عوام کو متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین کے طور پر کی گئی ہے جبکہ حملہ آور کی شناخت فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ بارود سے بھری گاڑی جمعے کی صبح آئی جے پی روڈ راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوئی۔

اپنے ایک بیان میں اُنھوں نے کہا کہ اس گاڑی کو اسلام آباد میں ’ہائی ویلیو ٹارگٹ‘ کو نشانہ بنانے کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔

وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور حکام سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اس واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے شہر میں سکیورٹی ریڈ الرٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اُنھوں نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے کرایہ داروں اور گھریلو ملازمین کو فوری طور پر پولیس کے ساتھ رجسٹر کروائیں۔

Google YouTube کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Google YouTube کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Google YouTube ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

ویڈیو کیپشن,تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔ YouTube کے مواد میں اشتہارات ہو سکتے ہیں۔

ڈی آئی جی کے مطابق اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے جس کے بعد مزید معلومات شیئر کی جائیں گی۔

اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ ’بروقت کارروائی‘ سے شہر ’دہشتگردی کے بڑے حملے‘ سے محفوظ رہا ہے۔ پولیس کے مطابق دہشت گرد پولیس اور عوام پر حملہ کرنے کی غرض سے گنجان آباد علاقے میں دھماکہ کرنا چاہتے تھے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ہی اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ اسلام آباد میں پہلے سے ہی سکیورٹی ہائی الرٹ پر ہے اور جمعرات کو بھی خفیہ اطلاعات پر سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں نے ایک آپریشن کیا تھا جس میں بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کر کے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *