پاکستان بمقابلہ انگلینڈ، سمیع چوہدری کا کالم کیا بابر اعظم کی ٹیم اپنی شناخت بحال کر پائے گی؟
ایک طرف اوئن مورگن کی ٹیم ہے جو آج سے شروع ہونے والی ٹی ٹونٹی سیریز میں اپنے ریزرو وسائل کو آزمانا چاہ رہی ہے اور دوسری طرف بابر اعظم کی وہ ٹیم ہے جو ابھی تک ون ڈے سیریز کی ہزیمت کے زخم سہلا رہی ہے۔
ہیڈ کوچ مصباح الحق بھی کہتے ہیں کہ ایسی پرفارمنس کا کوئی جواز قابلِ قبول نہیں ہے اور یہ مینیجمنٹ سمیت پوری ٹیم کی ناکامی ہے جس کے لیے کسی فردِ واحد کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
کاغذوں میں دیکھا جائے تو انگلش ٹیم ٹی ٹونٹی رینکنگ کی نمبر ون ٹیم ہے جبکہ پاکستان اس درجہ بندی میں چوتھی سیڑھی پر کھڑا ہے۔ اس پر مستزاد ون ڈے سیریز کے کلین سویپ نے اعتماد کو خاصی گزند پہنچا چھوڑی ہے۔ ایسے میں یہ سیریز پاکستان کے لیے مقابلے سے زیادہ امتحان کی گھڑی بنی نظر آتی ہے۔
لیکن پاکستانی کھلاڑیوں کو جو ذرا سی برتری یہاں حاصل ہے، وہ میچ پریکٹس کی ہے کیونکہ پی ایس ایل مکمل ہوئے ابھی زیادہ دن نہیں گزرے اور ون ڈے سیریز میں بھی ہمیں اکثر پاکستانی بلے باز ٹی ٹونٹی مائنڈ سیٹ میں کھیلتے نظر آئے۔
شاہین شاہ آفریدی بھی، ون ڈے کے شاندار بولر ہونے کے باوجود، حالیہ سیریز میں بجھے بجھے دکھائی دیے۔ آخری ون ڈے میں ان کی بولنگ بھی ٹی ٹونٹی مائنڈ سیٹ کی عکاسی کرتی نظر آئی۔
سو، میچ پریکٹس کے اعتبار سے تو پاکستان کو کچھ نہ کچھ برتری حاصل ہے ہی۔ ویسے بھی مصباح کل پریس کانفرنس میں متعجب تھے کہ نجانے پچھلے دو ماہ میں ایسا کیا ہوا کہ یہ ٹیم اپنی شناخت بھول گئی۔
برسبیلِ تذکرہ انھوں نے پی ایس ایل کی بات بھی کی کہ ویسے تو اس مختصر سے وقفے میں پی ایس ایل کے سوا کچھ خاص نہیں ہوا۔ سو، اگر ان کا اشارہ پی ایس ایل مائنڈ سیٹ کی طرف تھا تو یہی چیز ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کے لیے فوقیت کا باعث بن سکتی ہے۔
مگر امتحان یوں ہے کہ ون ڈے سیریز کے برعکس یہاں انگلینڈ کی کوئی ثانوی ٹیم نہیں بلکہ اوئن مورگن کی بھرپور ٹیم موجود ہو گی۔ طرہ یہ کہ اسے سیکنڈ الیون کے دو ہیروز ثاقب محمود اور لوئس گریگری کا ساتھ بھی میسر ہو گا اور یہ دونوں بالخصوص ون ڈے سیریز میں پاکستان کے زوال کا سبب بنے تھے۔
پاکستان کے لیے ٹاپ آرڈر اور مڈل آرڈر میں بیٹنگ آپشنز کی تو بھرمار ہے مگر سوال یہاں وسائل کی دستیابی کا نہیں، ان کی فعالیت کا ہے۔ سوال محمد حفیظ کی فارم کا بھی ہے جو پچھلے سات میچز میں اپنی گذشتہ سال بھر کی پرفارمنسز سے انصاف نہیں کر پائے۔
امکان ہے کہ فخر زمان کو حالیہ پرفارمنسز کے بعد آرام دیا جائے گا اور شرجیل خان کو ون ڈاؤن کھلایا جائے گا۔ صہیب مقصود کی الیون میں شمولیت کے سبب پاکستانی لوئر آرڈر مستحکم ہو سکتا ہے مگر لوئیس گریگری کا توڑ کرنے کے لیے فہیم اشرف کو اپنی بیٹنگ فارم بحال کرنا ہو گی۔
دونوں ٹیموں کی ممکنہ الیون یہ ہو سکتی ہے۔
انگلینڈ: جیسن روئے، جاس بٹلر، ڈیوڈ میلان، جونی بئیرسٹو، اوئن مورگن، لیوس گریگری، معین علی، ڈیوڈ ولی، کرس جورڈن، عادل رشید، ثاقب محمود
پاکستان: بابر اعظم، محمد رضوان، شرجیل خان، محمد حفیظ، صہیب مقصود، شاداب خان، حسن علی، فہیم اشرف، شاہین شاہ آفریدی، عثمان قادر، حارث رؤف
دیگر ملک کے برعکس حالیہ دنوں ناٹنگھم میں قدرے گرمی رہی ہے جس کے سبب کنڈیشنز بیٹنگ کے لیے سازگار رہنے کا امکان ہے۔ مقابلہ ہائی سکورنگ ہو گا کیونکہ ناٹنگھم کی ٹی ٹونٹی مقابلوں کی تاریخ بھی ہمیں یہی بتاتی ہے۔
پاکستان کو برتری حاصل کرنے کے لیے اپنی اصل شناخت سے انصاف کرنا ہو گا۔ کیا بابر اعظم کی ٹیم ایسا کر پائے گی؟