پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا دوسرا ون ڈے امام الحق اور بابر

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا دوسرا ون ڈے امام الحق اور بابر

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا دوسرا ون ڈے امام الحق اور بابر اعظم کی سنچریاں، پاکستان ریکارڈ ہدف عبور کر کے کامیاب

آسٹریلیا کے خلاف پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں شکست پر کپتان بابر اعظم سب سے زیادہ دباؤ کا شکار تھے لیکن جمعرات کی شب دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں ایک بڑے ہدف کے کامیاب تعاقب نے انھیں اس دباؤ سے آزاد کر دیا۔ ان کے اطمینان کی بڑی وجہ خود ان کی شاندار سنچری بھی تھی جس نے پاکستانی ٹیم کی چھ وکٹوں کی یادگار جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

سابق فاسٹ بولر وقار یونس کا دوسرے ون ڈے کی پچ رپورٹ میں کہنا یہ تھا کہ یہ وکٹ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کی ہے لیکن بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کو ترجیح دی جیسا کہ انھوں نے پہلے میچ میں کیا تھا اور جب مہمان ٹیم نے 348 رنز کا بڑا سکور کیا تو اس وقت بھی عام خیال یہی تھا کہ پاکستانی ٹیم اس بڑے سکور کے تلے دب جائے گی لیکن امام الحق، فخر زمان اور بابر اعظم کی غیر معمولی بیٹنگ نے نئی تاریخ رقم کردی۔

یہ سب سے بڑا ہدف ہے جو پاکستانی ٹیم نے کامیابی سے عبور کیا۔ اس سے قبل سنہ 2014 کے ایشیا کپ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف میرپور میں 327 رنز کا ہدف عبور کر کے کامیابی حاصل کی تھی۔

آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آٹھ وکٹوں پر 348 رنز بنائے۔ پہلے میچ میں ٹریوس ہیڈ نے تین ہندسوں کی اننگز کھیلی تھی اور اس مرتبہ بین میکڈرمٹ کی باری تھی۔ اپنی پہلی ون ڈے سنچری کو وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

پاکستانی ٹیم کے لیے یہ سیریز اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ پہلے میچ کی شکست کے بعد وہ عالمی رینکنگ میں ساتویں نمبر پر آ گئی تھی لیکن اس جیت نے اسے دوبارہ چھٹے نمبر پر لاکھڑا کیا ہے۔ پاکستانی ٹیم کے لیے سب سے اہم بات آئندہ سال انڈیا میں ہونے والے عالمی کپ میں براہ راست شرکت ہے۔

عالمی کپ میں میزبان انڈیا اور عالمی رینکنگ کی سات بہترین ٹیمیں براہ راست حصہ لیں گی اور بقیہ دو ٹیموں کا انتخاب آئندہ جون جولائی میں زمبابوے میں ہونے والے کوالیفائنگ راؤنڈ کے ذریعے ہو گا۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے بعد پاکستان کو ویسٹ انڈیز، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف ون ڈے سیریز کھیلنی ہیں۔

بابر اعظم

فنچ صفر پر لیکن رنز پھر بھی نہ رکے

حسن علی کی جگہ ٹیم میں واپس آنے والے شاہین شاہ آفریدی نے میچ کی تیسری ہی گیند پر کپتان ایرون فنچ کو صفر پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹرنیشنل میں مجموعی طور پر پانچواں موقع ہے جب شاہین شاہ آفریدی نے اپنے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کی۔

اس بڑی وکٹ کے ملنے کے باوجود بابر اعظم اپنے بولرز کے ذریعے رنز کے بہاؤ کو روکنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ ٹریوس ہیڈ اور بین میکڈرمٹ ہر اوور میں گیند کو موقع ملتے ہی باؤنڈری کی راہ دکھاتے رہے اور رن ریٹ کو چھ سے نیچے نہ آنے دیا۔

ٹریوس ہیڈ تین ہندسوں کی طرف اعتماد سے بڑھتے دکھائی دے رہے تھے لیکن 89 کے سکور پر لیگ سپنر زاہد محمود ان کی اہم وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

ٹریوس ہیڈ نے 70 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے پانچ چھکے اور چھ چوکے لگائے اور بین میکڈرمٹ کے ساتھ 162 رنز کی قیمتی شراکت بھی قائم کی۔

بابر اعظم کی مشکلات ٹریوس ہیڈ کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی ختم نہیں ہوئیں۔ پہلے میچ میں نصف سنچری بنانے والے بین میکڈرمٹ نے اپنے چوتھے میچ کو پہلی ون ڈے سنچری سے یادگار بنا دیا۔ انھوں نے چار چھکوں اور دس چوکوں کی مدد سے 104 رنز کی اننگز کھیلی۔

آسٹریلوی اننگز کو مارنس لبوشین کی نصف سنچری مزید مستحکم کر گئی اور اننگز کے اختتام تک پہنچتے پہنچتے مارکس سٹوئنس بھی 49 رنز بنا گئے۔

پاکستانی سپن تکون پہلے میچ کی طرح مؤثر ثابت نہ ہ وسکا۔ زاہد محمود کے دس اوورز میں 71 رنز بنے جبکہ افتِخار احمد اور خوشدل شاہ نے مجموعی طور پر اپنے دس اوورز میں 95 رنز دے ڈالے۔

سب سے کامیاب بولر شاہین شاہ آفریدی رہے جنھوں نے چار وکٹوں پر 63 رنز دیے۔

فنچ

امام اور بابر کی یادگار بیٹنگ

امام الحق اور فخرزمان کی پراعتماد بیٹنگ نے ہدف کی طرف پہنچنے کی امیدوں کو روشن ک ردیا۔ ان دونوں نے چھ رنز فی اوور کی اوسط برقرار رکھتے ہوئے سنچری شراکت قائم کی۔ 118 کے سکور پر یہ دونوں اس وقت الگ ہوئے جب مارکس سٹوئنس نے فخر زمان کو سلو بال پر بولڈ کر دیا۔ فخر زمان نے سات چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے67 رنز سکور کیے۔

امام الحق کی عمدہ بیٹنگ فارم کا سلسلہ جاری ہے اور وہ ہر اننگز کے ساتھ اپنے ناقدین کو خاموش کرا چکے ہیں۔ راولپنڈی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریوں کے بعد وہ دونوں ون ڈے میچوں میں بھی سنچریاں بنا چکے ہیں۔

جمعرات کی شب انھوں نے اپنے کریئر کی نوویں سنچری 90 گیندوں پر مکمل کی جس میں چھ چوکے اور تین چھکے شامل تھے تاہم وہ اپنی اننگز کو مزید طول نہ دے سکے اور 106 رنز بنا کر ایڈم زیمبا کی گیند پر لبوشین کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔

امام الحق اور بابر اعظم نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 111 رنز کا اضافہ کیا۔

آسٹریلیا کے لیے یہ وکٹ بڑی قیمتی تھی۔ ان کے جانے کے بعد بابراعظم نگاہوں کا مرکز بن گئے۔ ان کے خوبصورت سٹروکس آسٹریلوی بولرز پر بجلی بن کر گرتے رہے۔ بابرکو بھی اس بات کا بخوبی اندازہ تھا کہ جو کچھ بھی کرنا ہے انھیں ہی کرنا ہے۔

انھوں نے اپنی پندرہویں ون ڈے سنچری 73 گیندوں پر مکمل کی۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف کسی بھی پاکستانی کپتان کی پہلی ون ڈے سنچری بھی ہے اور بحیثیت کپتان ان کی مجموعی طور پر چوتھی سنچری ہے۔

پاکستانی اننگز کے چالیس اوورز مکمل ہوئے تو اسے جیت کے لیے 70 رنز درکار تھے۔

پاکستان کے 300 رنز 43 اوورز میں مکمل ہوئے تو بابر اعظم اور محمد رضوان کی موجودگی میں جیت اب سامنے نظر آنے لگی تھی لیکن پنتالیسویں اوور میں آسٹریلوی ٹیم کو بابر اعظم کی شکل میں سب سے بڑی وکٹ مل گئی۔

بابراعظم 114 رنز بنا کر نیتھن ایلیز کی گیند پر لبوشین کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ ان کی اننگز میں گیارہ چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

بابر اعظم کے آؤٹ ہونے پر جیت پاکستانی ٹیم سے 40 رنز دور تھی لیکن اسے بڑا دھچکا محمد رضوان کی وکٹ کی صورت میں لگا جو 23 رنز بنا کر ایڈم زیمپا کی گیند پر ایبٹ کو کیچ دے گئے۔

افتخار احمد اور خوشدل شاہ میچ کو ہاتھ سے جانے دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ خوشدل شاہ نے شان ایبٹ کو لگاتار دو چھکے اور پھر نیتھن ایلیز کو لگاتار چوکا اور چھکا مار کر اس جیت کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا۔ وہ صرف 17 گیندوں پر27 رنز بنا کرناٹ آؤٹ رہے جس میں دو چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔ ان کے ساتھ 35 رنز کی اہم شراکت قائم کرنے والے افتخار احمد 11 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

ٹویٹ

سوشل میڈیا پر ردعمل

ریکارڈ ہدف عبور کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔

کوئی بابر اعظم اور امام الحق کی شاندار سنچریوں کو سراہتا تو کوئی خوشدل شاہ کی جانب سے بہترین انداز میں میچ ختم کرنے کی تعریف کرتا نظر آیا۔

صحافی شاہد ہاشمی نے لکھا: ’بابر اعظم ناقدین کو خاموش کرانے کے لیے آئے اور اسی ارادے سے کھیلے۔ واقعی نمبرون بلے باز۔‘

محمد فائق شاہ نے لکھا: ’پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ اس قوم میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ بابر اعظم کو تیز ترین پندرہویں سنچری بنانے پر مبارکباد۔ پوری ٹیم بہت اچھا کھیلی۔ قوم کو آپ سب پر فخر ہے۔‘

ٹویٹ

ایک صارف نے امام الحق کے لیے لکھا: ’53 رنز کی اوسط کے ساتھ 48 میچز میں نو سنچریاں۔۔۔ شاندار بہت شاندار۔‘

ہارون نے لکھا: ’یہ خوشدل شاہ کی جانب سے کچھ بہت خاص تھا۔ پاکستان کو آخری اوورز میں جارحانہ انداز میں کھیلنے والا مل گیا۔ اگر وہ کچھ اننگز میں ناکام بھی ہو جائیں تو ہمیں ان کا ساتھ دینا ہو گا۔‘

ٹویٹ

پاکستان کے سابق کرکٹر بازید خان نے لکھا: ’آسٹریلیا کو ہرانے کے لیے کسی خاص چیز کی ضرورت تھی اور یہ میچ اس سے کہیں زیادہ تھا۔ سنسنی خیز۔۔۔‘

ایک اور صارف نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے لکھا: ’یہ چھوٹے موٹے کام ہم سے نہیں ہوتے، ہم تو ریکارڈ بناتے ہیں بس۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *