بلاول بھٹو زرداری کا خصوصی انٹرویو ’اپوزیشن جلسہ جلسہ کھیلے، ہم سیلاب سے نمٹیں گے
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت ہماری ترجیح مون سون سیلاب کے متاثرین کے دکھ، درد میں شامل ہونا ہے اور جہاں سے بھی ان کی مدد ممکن ہو، چاہے صوبائی یا وفاقی حکومت سے، وہ ان تک پہنچانی ہے۔
بلاول بھٹو نے بی بی سی نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ ملک میں مون سون کی بارشوں میں بلوچستان، جنوبی پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں شدید نقصان ہوا ہے مگر سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوا ہے، جہاں پورا صوبہ اور ہر ضلع سیلاب زدہ قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مون سون کی زیادہ بارشوں کی وجہ سے پاکستان کے متعدد علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔ ملک بھر میں 982 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1456 ہو گئی ہے۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ اموات سندھ میں 339 ہوئیں جبکہ پنجاب میں 167، بلوچستان میں 234، کے پی میں 195 افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستان کے زیِر انتظام کشمیر میں 37، گلگت بلتستان میں نو جبکہ اسلام آباد میں ایک شخص ہلاک ہوا۔ سیلاب کی وجہ سے ہزاروں مکانات تباہ ہو چکے ہیں اور متاثرین کی بڑی تعداد اس وقت راشن اور بنیادی سہولیات کی منتظر ہے۔
بلاول بھٹو سے جب اس سیلاب میں تباہ کاریوں کے اعدادو شمار کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ابھی تک یہ خطرہ ہے کہ اس میں اضافہ ہوتا جائے گا۔
ان کے مطابق ان کے اپنے آبائی علاقے لاڑکانہ سے 80 ہزار خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ‘ان افراد کو ابھی سہولیات پہنچانا فوری چیلنج ہے۔’
‘دنیا کی کوئی حکومت اس پیمانے پر قدرتی آفت کا مقابلہ نہیں کر سکتی’
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جون کے اواخر سے اب تک بارش کا سلسلہ چلتا آ رہا ہے۔ اب خشک علاقوں کی طرف لوگ آ رہے ہیں۔’ان لوگوں کو ٹینٹ دیں گے، سکول، کالجز یا جو بھی سرکاری عمارت ہے وہاں انھیں ٹھہرایا جائے گا۔’
پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ دنیا میں ایسی کوئی حکومت نہیں ہے، نہ صوبائی نہ وفاقی، جو اس پیمانے پر قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ لیکن آپ کے سامنے جب اتنا بڑا مسئلہ آ جاتا ہے تو ہر انسان اپنی کوشش کرتا ہے کہ وہ مدد پہنچائے۔’
خیال رہے کہ پاکستان نے سیلاب سے متاثرین کے لیے فنڈز کی اپیل کی ہے اور وزیراعظم ریلیف فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔ مخیر حضرات سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ مصیبت میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لیے بڑھ چڑھ کر اس فنڈز میں حصہ لیں۔
پاکستان میں سیلاب کے اب تک نقصانات کا تخمینہ نو سو ارب روپے لگایا گیا ہے۔
سیلاب سے گندم کی بوائی میں تاخیر ہو گی اور کپاس اور چاول کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
پاکستان میں معاشی امور پر ریسرچ کا کام کرنے والے مقامی ادارے جے ایس بروکریج کے تخمینے کے مطابق موجودہ سیلاب کے نقصانات 2010 کے سیلاب سے زیادہ ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق مویشیوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے گوشت کی قیمتیں اور فصلوں کی تباہی کی وجہ سے اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گندم کی فصل کی بوائی متاثر گی اور پاکستان کو مزید گندم درآمد کرنا پڑے گی جب کہ چاول کی فصل کی تباہی سے اس کی برآمد میں کمی ہو گی۔
‘ان کے اپنے صوبے میں سیلاب ہے اور وہ جلسہ جلسہ کھیل رہے ہیں’
بلاول بھٹو نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے جو مخالف ہیں، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، وہ کبھی اس میں (سندھ میں سیلاب متاثرین کی مدد میں) دلچسپی نہیں لیتے۔ سنہ 2020 میں اسی صوبے میں عوام متاثر ہوئے تھے، آج کی اپوزیشن اس وقت حکومتی جماعت تھی، اس وقت عمران خان وزیر اعظم تھے، انھوں نے ہمارے سیلاب متاثرین کا ساتھ نہیں دیا۔’
بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘آج وہ اپوزیشن میں ہیں، ان کے اپنے صوبے (خیبرپختونخوا) میں سیلاب آ رہا ہے مگر وہ جلسہ جلسہ کھیل رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے۔’
خیال رہے تحریک عدم اعتماد کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کے متعدد شہروں اور قصبوں میں جلسے کر چکے ہیں اور ابھی بھی وہ جلد انتخاب کے مطالبے کے ساتھ سیاسی حکمت عملی کے طور پر جلسے کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان سنچیر کو پنجاب کے شہر جہلم میں جلسہ عام سے خطاب کرنے جا رہے ہیں۔
عمران خان کے سیاسی جلسوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پوری دنیا میں ایسی مثال نہیں دیکھی ہے کہ اتنی بڑی قدرتی آفت ہو، اتنے سارے لوگ متاثر ہوں، اتنے سارے علاقے متاثر ہوں، اور اس وقت ہماری سیاست چلتی رہے۔ جب کہیں زلزلہ آیا اور جب کہیں سیلاب آتا ہے تو پورا ملک ایک اور متاثرین کی مدد کی کوشش کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اب اس وقت اپوزیشن کی مرضی ہے کہ جلسہ، جلسہ کھیلنا ہے تو کھیلتے رہیں۔ وہ اپنے الیکشن کے مطالبات کرتے رہیں۔
پاکستان کے وزیرخارجہ کے مطابق اتنی شدید بارشیں اور سیلاب کی وجہ سے اتنا نقصان ہوا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘میں نے بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے اپنا ایک یورپی ملک کا دورہ منسوخ کر دیا ہے تاکہ اس مشکل گھڑی میں ہم اپنے عوام کے ساتھ ہوں۔ ان کی مدد کر سکیں سیاست بعد میں چلتی رہے گی، اس کا مقابلہ کریں گے، اس وقت ترجیح سیلاب متاثرین کا ساتھ دینا ہے۔’
’پہلی ترجیح ٹینٹ اور راشن پہنچانا ہے‘
بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرین کو امداد پہنچانے اور ان کی بحالی کے لیے کوششوں پر بات کر تے ہوئے کہا کہ اس وقت حکومت ریسکیو اور ریلیف کے لیے مصروف ہے تاکہ سیلاب متاثرین کو سر چھپانے کے لیے خیمے دے سکیں۔ ان کے مطابق میڈیم اور لانگ ٹرم میں تعیمر نو اور دوبارہ آبادی کاری کی طرف جائیں گے جہاں نہ صرف گھر بلکہ جو سڑکیں، پل اور انفراسٹرکچر اس سیلاب سے متاثر ہوا ہے، اس کی تعمیر بھی ممکن بنائی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اہم ترجیح اپنے عوام کو ٹینٹ پہنچانے ہیں۔ ‘صوبہ سندھ ک سٹاک میں 90 ہزار ٹینٹ تھے، جو ناکافی ہیں۔ صوبے کو اس وقت ایک ملین ٹینٹ کی ضرورت ہے، اس کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔’
بلاول بھٹو نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا سمیت بنیادی سہولیات پہنچانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ پوری سوسائٹی مل کر کوشش کر رہی ہے تاکہ انھیں سامان اور امداد پہنچائیں۔ بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت کی طرف سے صوبہ سندھ کے متاثرین سیلاب کے لیے 15 بلین امداد کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سیلاب میں بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے امداد ملنے کا امکان ہے۔ اس طرح ہم اس مشکل کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہمارے پاس بے نظیر انکم پروگرام کا انفراسٹریکچر ہے، یہ ایک ذریعہ ہے، جس کے تحت غریبوں تک امداد پہنچ سکے گی وگرنہ پاکستان میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں تھا۔’
خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف آج صوبہ سندھ میں ضلع سجاول کے سیلاب زدہ علاقوں, فقیرانی جاٹ، اوپلانو اور دیگر کا دورہ کریں گے۔
چیف سیکرٹری سندھ، ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، چیف انجینئر آب پاشی حیدرآباد ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر ضلع سجاول وزیر اعظم کو سیلاب متاثرین کی مدد اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی پر بریفنگ دیں گے۔
وزیر اعظم امدادی کاموں کا جائزہ لیں گے اور سیلاب متاثرین سے ملاقات کریں گے۔