گوگل سے سالانہ 22 کروڑ ڈالر کمانے والے سندر پچائی جن کی پرورش دو کمروں کے مکان میں ہوئی
گوگل کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی کو سال 2022 میں کمپنی سے 22 کروڑ 60 لاکھ ڈالر آمدن ہوئی، جو کمپنی کے دیگر ملازمین کی اوسط تنخواہ سے 800 گنا زیادہ ہے۔
ایلفابٹ انک کی جانب سے جمعے کو سکیوریٹیز فائلنگ کے بعد سے سندر پچائی کی تنخواہ زیرِ بحث ہے۔ یہ انکشاف ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب کمپنی کی جانب سے دنیا بھر میں تنخواہیں کم کی جا رہی ہیں اور جنوری میں ہی کمپنی نے دنیا بھر میں 12 ہزار نوکریاں کم کرنے کی بات کی تھی۔
رواں ماہ کے آغاز میں ہی گوگل میں کام کرنے والے سینکڑوں ملازمین نے لندن میں موجود دفاتر سے واک آؤٹ کیا تھا۔ مارچ میں گوگل کے سوئٹزرلینڈ میں موجود دفاتر سے 200 افراد کو نکالنے کے بعد ملازمین نے واک آؤٹ کیا تھا۔
ان کی آمدن کا زیادہ تر حصہ یعنی 21 کروڑ آٹھ لاکھ ڈالر دراصل ان کی سٹاک ہولڈنگ کے باعث تھا۔ ان کی سالانہ بنیادی تنخواہ دو کروڑ ڈالر تھی جبکہ ان کی سکیورٹی پر سالانہ پچاس لاکھ ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔
سنہ 2021 میں پچائی نے تنخواہ کی مد میں ساٹھ لاکھ جبکہ سنہ 2020 میں 74 لاکھ ڈالر کمائے تھے۔ پچائی کو سٹاکس کے مد میں رقم ہر تین سال بعد ملتی ہے، یوں سنہ 2019 میں بھی انھیں 28 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ملے تھے۔
ایلفابیٹ کے سٹاک سنہ 2022 میں 39 فیصد تک گرے تھے جس کی وجہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مارکیٹ میں مجموعی طور پر سست روی بتائی جاتی ہے۔ اس سال شیئرز کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے، یعنی جنوری سے ان کی قدر میں 19.5 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
گوگل کے دیگر اعلیٰ اہلکاروں کو سنہ 2022 میں اچھی تنخواہیں ملیں تاہم ان میں سے کسی کی بھی تنخواہ پچائی کے قریب نہیں۔
خیال رہے کہ ایپل کے سی ای او ٹم کک نے سنہ 2023 میں اپنی تنخواہ میں 40 فیصد کمی تھی جب انھیں سٹیک ہولڈرز کی جانب سے سنہ 2022 اور 2021 میں 10 کروڑ ڈالر تنخواہ حاصل کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سندر پچائی پر جہاں ملازمین کی تنخواہ میں کمی اور ملازمتیں کم کرنے کے دوران اتنی تنخواہ لینے پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں اکثر افراد ان کے گوگل کے سی ای او بننے تک کے سفر کے بارے میں بات کر رہے ہیں، آئیے جانتے ہیں کہ سندرپچائی کون ہیں اور یہاں تک کیسے پہنچے۔
سندر پچائی کون ہیں؟
سندر پچائی کی جائے پیدائش انڈین شہر چنئی ہے اور وہیں سے اُنھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم بھی حاصل کی۔ وہ اپنے سکول کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے اور ان کی قیادت میں اس ٹیم نے علاقائی مقابلوں میں کامیابی بھی حاصل کی۔
انھوں نے میٹلرجیکل انجینئرنگ کی تعلیم انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑاگ پور سے حاصل کی۔
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے اُن کے ایک اُستاد نے بتایا کہ پچائی ’اپنی جماعت میں سب سے قابل‘ طالب علم تھے۔
اُنھوں نے سنہ 2004 میں گُوگل میں ملازمت شروع کی۔ اُن کی زیرِ نگرانی گُوگل نے جو اہم مصنوعات تیار کیں ان میں گُوگل کا ویب براؤزر ’کروم‘ اور موبائل فون میں استعمال ہونے والا آپریٹنگ سسٹم اینڈروئڈ شامل ہیں۔
دنیا بھر میں موبائل فونز میں استعمال ہونے والے آپریٹنگ سسٹمز میں اینڈروئڈ کو سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک چونکا دینے والی حقیقت بھی ہے کہ یہ وُہی پچائی ہیں جن کے گھر والوں کے پاس ٹیلیفون صرف اُس وقت آیا تھا جب ان کی عمر 12 سال تھی۔
اُن کے بارے میں بُلومبرگ میگزین میں چھپنے والے ایک مضمون کے مطابق ان کی پرورش انتہائی سادگی کے ساتھ ہوئی۔ ان کا خاندان دو کمروں کے ایک مکان میں رہتا تھا اور پچائی کے پاس اکیلے خود کے لیے کوئی کمرا نہیں تھا بلکہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ ایک کمرے میں فرش پر سوتے تھے۔
اُن کے گھر والوں کے پاس نہ تو ٹیلی وژن تھا اور نہ ہی گاڑی۔
پچائی کے والد نے بچپن سے ان کے ذہن میں ٹیکنالوجی میں دلچسپی کا بیج بو دیا تھا اوراس کی وجہ ان کی برطانوی جنرل الیکٹرک کمپنی کی نوکری بھی ہوسکتی ہے۔
ان کے والد رگوناتھ پچائی نے بُلومبرگ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں گھر آنے کے بعد اُن سے اپنے دن بھر کے کام کے اور اُس میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں کافی گفتگو کیا کرتا تھا۔‘ اس کے ساتھ انھوں یہ بھی بتایا کہ سندر کے اندر ٹیلیفون نمبرز یاد رکھنے کی خاص صلاحیت تھی۔
آئی آئی ٹی کھڑاگ پور سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد پچائی کو ٹیکنالوجی کے میدان میں سب سے ذہین دماغوں کے مرکز سٹینفرڈ یونیورسٹی میں وظیفے کی پیشکش ہوگئی تھی۔ امریکہ تک جہاز کے سفر کا خرچہ اُن کے والد کی سالانہ تنخواہ سے بھی زیادہ تھا۔
گُوگل میں پچائی کو خاصا پسند کیا جاتا ہے اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک نرم گفتار شخص ہیں۔ وہ ڈویلپرز میں خاصے مقبول ہیں اور ہر سال گُوگل کی سالانہ تقریب کے منتظم بھی وہی ہوتے ہیں۔