ہاتھ ملاتے ہوئے بھی آنکھ نہ ملانا‘ آفریدی کی تعریف، گمبھیر پر تنقید کیوں؟
پاکستان کے سابق آل راؤنڈر اور کپتان شاہد آفریدی نے انڈین سابق اوپنر اور رکن پارلیمان گوتم گمبھیر کا حال کیا پوچھ لیا کہ سوشل میڈیا پر گمبھیر اور آفریدی دونوں ٹرینڈ کرنے لگے۔
دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین ویسے ان دنوں کہیں اور ہی مصروف ہیں۔ پاکستانی شائقین اگر پی ایس ایل پر نظر رکھے ہوئے ہیں تو انڈین شائقین آسٹریلیا کے خلاف جاری سیریز پر لیکن اسی دوران وہ دوسری جگہ ہونے والے میچز سے بھی غافل نہیں ہیں۔
دراصل گذشتہ روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں لیجنڈس لیگ کرکٹ ماسٹرز کا پہلا میچ ہوا جس میں شاہد آفریدی کی ٹیم ایشیا لائنز نے گوتم گمبھیر کی ٹیم انڈیا مہاراجاز کو نو رنز سے شکست سے دوچار کیا۔
اگرچہ میچ کے مرد میدان سابق پاکستانی کپتان مصباح الحق رہے جنھوں نے 50 گیندوں پر 73 رنز بنائے لیکن شاہد آفریدی اور گوتم گمبھیر کا آمنے سامنے ہونا ہی کرکٹ شائقین کے لیے دلچسپیوں کا باعث رہا۔
یہ اس لیے کہ دونوں کے درمیان میدان میں اور میدان کے باہر بھی زبانی جنگیں ہوا کرتی تھیں۔
لیجنڈس ليگ کے میچ میں جب گوتم گمبھیر کو پاکستانی آل راؤنڈر عبد الرزاق کی گیند چہرے کے سامنے ہیلمٹ پر لگی تو شاہد آفریدی ان سے حال پوچھنے گئے۔ گوتم کے انداز سے لگا کہ انھوں نے کہا کہ کوئی بات نہیں، یہ معمولی سی چوٹ ہے۔
بہر حال لوگ شاہد آفریدی کے جذبے کی تعریف کر رہے ہیں اور گوتم کو ان کے رویے کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
لیکن اس سے قبل ٹاس کے دوران جب دونوں لیجنڈس ٹیم کے کپتان یعنی گوتم گمبھیر اور شاہد آفریدی نے ہاتھ ملائے تو اس وقت کی تصویر بھی لوگ شیئر کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ اپنے اپنے انداز میں تبصرے کر رہے ہیں۔
گوتم گمبھیر اس لیے تنقید کی زد ہیں کیونکہ وہ بی جے پی کی جانب سے رکن پارلیمان ہیں اور بی جے پی کی حکومت پاکستان کے خلاف میچز کے حق میں نظر نہیں آتی ہے۔
اس میچ میں گمبھیر نے اپنی ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ 54 رنز بنائے اور انھیں عبدالرزاق نے آؤٹ کیا۔
انڈیا مہاراجاز کو نو رنز سے شکست
ایشیا لائنز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن اسے شروع میں ہی تلکارتنے دلشان اور اصغر افغان کی وکٹ گنوانی پڑی۔ دلشان کو اشوک ڈنڈا نے آؤٹ کیا جبکہ اصغر کو عرفان پٹھان نے پویلین کی راہ دکھائی۔
اس کے بعد مصباح الحق کھیلنے آئے اور انھوں نے اوپنر اپل تھرنگا (40 رنز) کے ساتھ 100 رنز سے زیادہ کی شراکت کی۔ دو چوکے اور چار چھکے کی مدد سے انھوں نے 73 رنز بنائے اور انھیں سٹوارٹ بنی نے آؤٹ کیا۔
شاہد آفریدی 12 رنز بنا کر اوانا کی گیند پر آؤٹ ہو گئے اور ان کی ٹیم نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 165 رنز بنائے۔
انڈیا مہاراجاز کی جانب سے شروعات اچھی نہیں رہی اور رابن اتھاپا سوہیل تنویر کی گیند پر عبدالرزاق کو صفر کے سکور پر کيچ تھما بیٹھے۔
ایک سرے پر کپتان گمبھیر ٹکے رہے لیکن دوسری جانب وکٹ گرتے رہے۔ مرلی وجے نے 25، سریش رینا نے تین، محمد کیف نے 22، یوسف پٹھان نے 14، بنی نے آٹھ اور عرفان پٹھان نے 19 رنز بنائے۔
مقررہ 20 اوورز میں انڈیا مہاراجاز نے آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 156 رنز بنائے اور نو رنز سے انھیں شکست ہوئی۔ سہیل تنویر نے تین وکٹیں لیں شاہد آفریدی کو کوئی وکٹ نہیں ملی۔
اس سیریز میں تیسری ٹیم ورلڈ جائنٹس ہے جس کی کپتانی ایرون فنچ کر رہے ہیں اور ان کی ٹیم میں ہاشم آملہ، ٹینو بیسٹ، پال کالنگ ووڈ، کرس گیل، جیک کالس، بریٹ لی، راس ٹیلر اور شین واٹسن جیسے مایہ ناز کھلاڑی ہیں۔
سوشل میڈیا پر آفریدی اور گمبھیر کی ملاقات کی بازگشت
سوشل میڈیا پر لوگ ایک جانب گوتم گمبھیر اور شاہد آفریدی کے آمنے سامنے ہونے کو ہی دلچسپ امر بتا رہے ہیں وہیں دوسری جانب لوگ کچھ سنجیدہ کمنٹس بھی کر رہے ہیں۔
مل ویٹرن نامی ایک صارف نے لکھا: ‘انڈیا میں، بی جے پی حکومت ڈپلومیسی میں شامل ہونے کی منکر ہے لیکن دوحہ میں گوتم گمبھیر لیجنڈس لیگ میں شامل ہوتے ہیں اور پیار سے شاہد آفریدی سے ملتے ہیں۔‘ انھوں نے اسے دہرا معیار قرار دیا۔
بہت سے صارفین نے ان دونوں کی ہاتھ ملاتے ہوئے تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دونوں ہاتھ ملا رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے۔ انڈیا کے معروف نیوز پورٹل ٹائمز ناؤ نے اسے ‘ایک دہائی کا مصافحہ’ کہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ‘کہیں یہیں پہ ہاتھا پائی نہ ہو جائے’ جبکہ ایک دوسرے نے لکھا کہ ان کا آمنے سامنے ہونا ہی دلچسپی سے خالی نہیں۔
بہر حال اگر صارفین کی جانب سے ایسے تبصرے ہیں تو ان پیچھے ایک تاریخ بھی ہے۔ آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں۔
سنہ 2007 میں انڈیا کے شہر کان پور کے گرین پارک سٹیڈیم میں گوتم گمبھیر اور شاہد آفریدی کے درمیان جو تلخ کلامی کا سلسلہ شروع ہوا تھا وہ کرکٹ کے میدان سے باہر آج بھی جاری ہے اور کرکٹ کے شائقین اس سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔
تاریخی نوک جھونک
شاہد آفریدی اور گمبھیر سیاسی اور سماجی مسائل پر کھل کر تبصرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں جس کے باعث یہ آپسی نوک جھونک صرف کرکٹ تک ہی محدود نہیں رہتی۔
گوتم گمبھیر نے سنہ 2019 کے مارچ میں دائیں بازو کی حکمران جماعت، بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور فتح یاب بھی ہوئے۔
بہر حال رسمی طور پر سیاست میں آنے سے قبل 2018 میں بھی ان دونوں کرکٹرز میں کشمیر کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔
شاہد آفریدی نے اپریل 2018 میں ایک ٹویٹ کی جس میں انھوں نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال کو ’ہولناک اور پریشان کن’ قرار دیا۔
اس کے جواب میں گوتم نے لکھا کہ آفریدی الفاظ کے انتخاب میں ذہنی طور پر پسماندہ ہیں۔
اس کے بعد سنہ 2020 میں کرکٹ کی خبروں سے وابستہ سوشل میڈیا پیج ’سرکل آف کرکٹ‘ کی وجہ سے ایک مباحثہ شروع ہو گیا جس نے 17 اپریل کو اپنی ایک پوسٹ میں شاہد آفریدی کی کتاب ’گیم چینجر‘ کا حوالہ دیا۔
اس ٹویٹ میں شاہد آفریدی کا گوتم گمبھیر سے متعلق وہ بیان شائع کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے کافی نخرے ہیں، وہ خود کو ڈان بریڈ مین اور جیمز بانڈ کا امتزاج سمجھتے ہیں، اس کے باوجود کے ان کا کوئی خاص ریکارڈ بھی نہیں۔
گوتم نے اس کا جواب دیتے ہوئے لکھا: ’جس شخص کو اپنی عمر یاد نہ ہو وہ میرے ریکارڈز کیا یاد رکھے گا، شاہد آفریدی میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ میں نے سنہ 2007 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی فائنل میں 54 گیندوں پر 75 رنز بنائے تھے جبکہ آپ پہلی گیند پر صفر پر آؤٹ ہو گئے تھے۔ یہی نہیں بلکہ ورلڈ کپ بھی ہم جیت گئے تھے۔’
بہر حال لیجنڈس لیگ کرکٹ ماسٹرز کا ابھی آغاز ہی ہوا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ ان کا سامنا کئی بار ہوگا۔ دل تھام کر بیٹھیے اور کرکٹ کے مزے لیجیے۔