مفتاح بھائی ویڈیو شیئر کرنے کا شکریہ اسحاق ڈار سے متعلق بیان پر مفتاح اسماعیل کو ’پچھتاوا
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ انھیں اس بات پر افسوس ہے کہ انھوں نے موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت سے ’تعلقات‘ کا ناگوار انداز میں ذکر کیا۔
اپنے ایک حالیہ بیان میں مفتاح نے دعویٰ کیا تھا کہ اسحاق ڈار کو ’وزیر بننے کا بہت زیادہ شوق تھا۔ وہ آخر کار (بن بھی گئے) کیونکہ وہ پارٹی میں میاں نواز شریف کی بیٹی کے سسر بھی ہیں۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیر خزانہ بننا ’ڈار صاحب کا ذاتی مقصد تھا‘ اور انھوں نے ان کے خلاف ’چھ ماہ تک مہم چلائی۔‘
خیال رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت جانے کے بعد مفتاح اسماعیل اتحادی جماعتوں (پی ڈی ایم) کی حکومت کے وزیر خزانہ بنے تھے مگر انھیں اس عہدے سے ہٹا کر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنا دیا گیا تھا۔
گذشتہ سال وزیر خزانہ بننے سے قبل اپنے انٹرویوز میں اسحاق ڈار پیٹرول اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھانے پر مفتاح اسماعیل کی مخالفت کرتے تھے۔ انھوں نے وزیر خزانہ بننے پر یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ وہ ڈالر کی قدر کو 200 روپے سے نیچے لا سکتے ہیں۔
تاہم اب مفتاح نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ انھیں اپنے بیان پر افسوس ہے اور انھیں ان کی غلطی کا احساس سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق پرنسپل سکریٹری فواد حسن فواد نے کروایا۔
گذشتہ روز اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’مفتاح صاحب میرے دوست اور بھائی ہیں۔ انھوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ میری پارٹی نے مجھے ہٹا دیا۔‘
’مفتاح صاحب نے اعتراف کیا کہ میں صحیح طریقے سے (وزارت خزانہ) چلا رہا تھا، پارٹی نے میرے نقطہ نظر کا ساتھ نہیں دیا، دوسرے نقطہ نظر کا ساتھ دیا اور مجھے ہٹا دیا۔ اب اس میں کیا ابہام ہے؟‘
مصدق ملک کی رائے ہے کہ مفتاح کو جو شکوہ اور گلہ تھا، انھوں نے اس کا اظہار کر دیا مگر اس کا ’یہ مطلب نہیں کہ پارٹی میں کوئی اندرونی جنگ ہے۔‘
ادھر مسلم لیگ ن کے رہنما علی گوہر بلوچ نے سنو ٹی وی کو بتایا کہ مفتاح صاحب کی یہ اپنی ذاتی رائے ہے اور بہتر ہوتا اگر وہ اسحاق ڈار صاحب سے براہ راست یہ بات کرتے، بجائے میڈیا اور عوام میں آ کر یہ بات کہتے۔
’میں نہیں سمجھتا کہ اس قسم کی تنقید مناسب بات ہے۔‘
مفتاح اسماعیل نے اسحاق ڈار کے خلاف ایسا کیا کہا تھا؟
یوٹیوبر نادر علی کی پوڈکاسٹ میں انٹرویو دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’میری کارکردگی سے وزیر اعظم خوش تھے، وہ نہیں چاہتے تھے کہ مجھے ہٹایا جائے۔‘
’انھوں نے کابینہ میں بھی میری تعریف کی۔ دنیا کی مارکیٹیں بھی خوش تھیں اور ڈیفالٹ رِسک بھی کم ہوگیا تھا۔ آئی ایم ایف سے ڈیل بھی ہوگئی تھی لیکن ان کا صوابدید ہوتا ہے کہ اگر کسی اور کو لانا چاہیں تو لا سکتے ہیں۔‘
بدھ کو نشر کی گئی اس ویڈیو میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’چھ ماہ تک (موجودہ وزیر خزانہ) اسحاق ڈار نے میرے خلاف مہم چلائی تھی۔ وہ آ کر ٹی وی پر بولتے تھے کہ وہ 180، 160 روپے کا ڈالر کر دیں گے۔ میرے خلاف پروگرام کروائے جاتے تھے۔۔۔ چھ ماہ سے وہ مجھے ’انڈر مائن‘ کر رہے تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ’وزیر بننے کا بہت زیادہ شوق تھا۔ وہ آخر کار (بن گئے) کیونکہ وہ پارٹی میں میاں نواز شریف کی بیٹی کے سسر بھی ہیں اور وہاں لندن میں ان کے پاس تھے۔۔۔ انھوں نے کہا میں جاؤں گا ڈالر بھی سستا کر دوں گا، پیٹرول بھی سستا کر دوں گا، دودھ اور شہد کی نہریں بھی آجائیں گی۔ تو پارٹی نے فیصلہ کیا کہ مفتاح کو ہٹا دو، یا میاں صاحب نے فیصلہ کیا کہ مفتاح کو ہٹا دو۔‘
جب پوچھا گیا کہ آیا انھیں نواز شریف یا پارٹی کے فیصلے پر مایوسی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ ’مجھے اس کا کوئی غم نہیں کہ مجھے ہٹایا مگر جس طریقے سے ہٹایا وہ طریقہ صحیح نہیں تھا‘
مفتاح نے کہا کہ اسحاق ڈار سے ’نہیں دیکھا گیا کہ کوئی اور آدمی وزیر تھا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ ن میں انھیں ہی وزیر ہونا چاہیے۔‘
’میں ملک سے باہر تھا، امریکہ سے لندن آیا مجھے 12 لوگوں کے سامنے نکالا، وہ عزت سے نہیں کیا۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو اچھا سیاستدان قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں ’بس وزیر اعظم بننے کا شوق ہے۔ اس کے بعد کیا کرنا ہے، کوئی آئیڈیا نہیں۔‘
’خان صاحب آج کچھ کہتے ہیں، کل کچھ اور۔۔۔ ان کے چار سال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔‘
انھوں نے اپنے انٹرویو کے دوران متنبہ کیا کہ اگر آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ کھڑا نہ رہا تو ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
بیان پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے مفتاح نے ویڈیو بھی شیئر کردی
بعد ازاں انھوں نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ ’میں نے نادر علی کی پوڈکاسٹ میں ڈار صاحب کے پارٹی قیادت سے تعلقات کا ذکر کیا جسے میڈیا نے سپن دیا (سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا)۔ اب مجھے اس پر پچھتاوا ہے۔
’میں فواد حسن فواد (وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سکریٹری) اور (سابق وزیر اعظم) شاہد خاقان عباسی کا شکر گزار ہوں، جنھوں نے مجھے میری غلطی کے بارے میں بتایا۔‘
انھوں نے وہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ وہ کلپ ہے جس میں ناگوار جملہ ہے۔‘
ساتھ میں مفتاح نے دوسرے ٹویٹس میں کہا کہ ’میرا مقصد فقط سچ بیان کرنا تھا، کسی کی دل آزاری نہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ اگر ان سے غلطی ہوئی تو انھیں اس کو تسلیم کرنا چاہیے۔
گذشتہ ایک، دو روز سے مفتاح کے بیانات مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے اور اب ان کی جانب سے بیان پر افسوس ظاہر کرنے پر بھی صارفین تبصرے کر رہے ہیں۔
اس معاملے پر صارفین کی رائے اس قدر منقسم ہے کہ بعض لوگ مفتاح کے ’سچ‘ کو سراہ رہے ہیں، کچھ کا خیال ہے کہ انھوں نے پارٹی کے ڈر سے بیان واپس لیا اور ایسے لوگ بھی ہیں جو اس پر طنز کرتے ہوئے ’سافٹ ویئر اپڈیٹ‘ کہہ رہے ہیں۔
اریحہ کہتی ہیں کہ مفتاح اسماعیل پر پارٹی دکا دباؤ ہوگا ورنہ انھوں نے حقائق پر مبنی باتیں کیں جن پر معافی نہیں مانگنی چاہیے تھی۔
عزیر یونس نے کہا کہ مفتاح کی کہی گئی تمام باتیں سچ پر مبنی ہیں۔ جیسے ’ڈار پارٹی قیادت سے تعلقات رکھتے ہیں۔
وہ صرف اس لیے وزیر خزانہ ہیں کیونکہ وہ پارٹی کے سربراہ کے قریب ہیں۔ ڈار نے مفتاح اسماعیل کو نکلوانے کی مہم چلائی تھی۔ کابینہ کے اہم ارکان کو ڈار پر اعتماد نہیں۔‘
اویس نے سابق وزیر خزانہ پر تنقید کی کہ ’وہ بندہ جو سچی بات پر ٹک نہیں سکتا وہ ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا، وہ ان نالائقوں کو ایکسپورٹ کرنا سکھائے گا۔‘
بعض لوگوں نے تو مفتاح کو پارٹی چھوڑنے کا بھی مشورہ دے دیا۔ جیسے علی نامی صارف نے لکھا کہ ’سر آپ بہتر (پارٹی) کے مستحق ہیں۔ مسلم لیگ ن تو شریفوں کی پارٹی ہے۔ کسی کو بھی بڑا عہدہ لینے نہیں دیا جاتا۔‘
ادھر سعید حسین نے کہا کہ ’مفتاح بھائی آپ نے گھبرانہ نہیں۔ سیمینارز اور اخباروں کی زینت بنے رہیں اور ہم جیسے جاہلوں کے علم میں اضافہ کرتے رہیں۔‘
ذہرہ نامی صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’انھوں نے ٹویٹ میں معافی نہیں مانگی۔ انھوں نے اسحاق ڈار کے شریف خاندان سے تعلقات (کے بیان) کی تصحیح کی اور پھر ویڈیو شیئر کر دی۔‘
اعظم خان نے کہا ’مسلم لیگ کو لگتا ہے وہ معافی مانگ رہے ہیں جبکہ وہ معاملے کو مزید توجہ میں لا رہے ہیں۔ مفتاح بھائی آپ سمارٹ نکلے۔‘
جبکہ عبید نے کہا کہ ’اس میں کوئی ناگوار بات نہیں لیکن ویڈیو دوبارہ شیئر کرنے کا شکریہ۔‘