’پی سی بی نے شکست کے ڈر سے ڈیڈ پچ بنائی، اس پر بھی انگلش پیسرز نے نو وکٹیں اڑا دیں
راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو 74 رنز سے شکست دے کر 22 برس بعد پاکستان کی سرزمین پر اپنا پہلا ٹیسٹ میچ جیت لیا ہے۔
ایک ایسا ٹیسٹ میچ جو اپنے پہلے تین روز کے دوران ایک پھیکے سے ڈرا کی طرف جاتا دکھائی دے رہا تھا چوتھے روز اچانک دلچسپ موڑ اختیار کر گیا اور ایسا انگلینڈ کی جانب سے کی گئی دلیرانہ ڈیکلیریشن کے باعث ہوا۔
آج انگلینڈ کی جانب سے دن کے آغاز سے پاکستانی بلے بازوں پر خوب دباؤ ڈالا گیا اور فیلڈ پر کیے گئے مختلف منصوبوں کے ذریعے پاکستان کی مزاحمت کو محدود کیے رکھا اور بالکل آخری لمحات میں انگلینڈ کو فتح سے ہمکنار کیا۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ انگلینڈ نے آخری مرتبہ جب پاکستان کی سرزمین پر دسمبر سنہ 2000 میں کراچی ٹیسٹ جیتا تھا تو اس وقت بھی یہ میچ پانچویں روز شام تک جاری رہا تھا اور تب بھی پاکستان کی منفی حکمتِ عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
آج انگلش فاسٹ بولرز اولی رابنسن اور جیمز اینڈرسن نے بہترین ریورس سوئنگ کا استعمال کرتے ہوئے چار چار کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
لیکن میچ میں سب سے اہم موڑ اس وقت آیا جب چوتھے روز انگلش ٹیم کے کپتان بین سٹوکس نے اننگز ڈیکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔ شاید ہی ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی ایسی ٹیم ہو جو ایسی پچ اور اس طرح کا فیصلہ کر پاتی۔
یہ وہ فیصلہ تھا جس نے راولپنڈی کی مردہ پچ کے باوجود میچ میں نئی جان بھر دی۔ پاکستانی بلے باز بھی میچ کے انتہائی اہم موقعوں پر آؤٹ ہوتے گئے اور بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کا کوئی واضح منصوبہ بھی نظر نہیں آیا۔
چوتھے رؤز عبد اللہ شفیق اور بابر اعظم کی وکٹیں گرنے اور اظہر علی کی انجری کے باوجود امام الحق اور سعود شکیل کے درمیان شراکت نے پانچویں روز پاکستانی بیٹنگ کو استحکام بخشا مگر یہ دونوں ایک ساتھ 64 رنز ہی جوڑ پائے۔
پانچویں دن کے پہلے ہی سیشن میں نصف سنچری مکمل کرنے سے قبل ہی امام الحق نے بدقسمتی سے جیمز اینڈرسن کی لیگ سٹمپ کے باہر گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ دے کر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔
پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے اپنے ٹی ٹوئنٹی کے انداز سے ہٹ کر یہاں 46 رنز کی اننگز کھیلی مگر وہ بھی اینڈرسن کی ریورس سوئنگ پر ایج دے گئے۔
نصف سنچری بنانے والے سعود شکیل نے اولی رابنسن کی گیند پر ڈرائیو لگائی مگر کوور میں کھڑے کے کے جینینگز نے پھرتی دکھا کر ان کا کیچ پکڑا لیا۔ وہ ڈیبیو پر 76 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوگئے۔
تاہم پھر گذشتہ روز زخمی ہونے والے اظہر علی اور آغا سلمان نے مل کر 83 رنز کی شراکت جوڑی تو پاکستان کی امیدیں ایک بار پھر بحال ہوئیں۔
تاہم پاکستان کی جانب سے فاسٹ بولرز کے خلاف محتاط اور سپنرز کے خلاف جارحانہ انداز اپنانے کے پلان کے بعد انگلینڈ نے سپنرز کی بجائے فاسٹ بولرز کو ہی لمبے سپیلز دینا شروع کیے لیکن پاکستانی بلے بازوں کے پاس ان کے خلاف کوئی منصوبہ نہیں تھا۔
آغا سلمان اور اظہر علی دونوں ہی اولی رابنسن کی ریورس سوئنگ کا نشانہ بنے اور پھر پاکستانی ٹیل اینڈرز پر اس میچ کو بچانے کی ذمہ داری آئی جو ظاہر ہے ایک انتہائی تجربہ کار بولنگ اٹیک کے سامنے ایک مشکل کام تھا۔
نسیم شاہ اور محمد علی نے میچ بچانے کے لیے دفاعی حکمتِ عملی اختیار کیے رکھی لیکن آخر کار نسیم شاہ سپنر جیک لیچ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
سوشل میڈیا پر انگلینڈ کو اس ٹیسٹ میچ کو ایک انتہائی مردہ پچ پر جیتنے پر مبارک باد دی جا رہی ہے۔
اکثر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انگلینڈ کی جانب سے جس طرح ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جا رہی ہے وہ آئندہ اس حوالے سے راستے کا تعین کرے گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ انگلینڈ کی تاریخی فتوحات میں سے ایک ہے اور پاکستان کے ہوم گراؤنڈ پر جا کر اسے ہرانا یقیناً ایک خوش آئند بات ہے۔
اس حوالے سے میچ کے بعد بات کرتے ہوئے جمی اینڈرسن کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ سب سے بہترین نہیں تو کم از کم ان بہترین فتوحات میں سے ایک ہے جن کا میں حصہ رہا ہوں۔‘
اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے سابق انڈین اوپنر وسیم جعفر نے کہا کہ ’اس پچ پر نتیجہ صرف اس لیے حاصل ہوا کیونکہ انگلینڈ نے پہلے 100 اوورز میں 600 رنز بنائے اور پھر دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈکلیریشن کا فیصلہ کیا۔ اس پر انھیں جتنا کریڈٹ دیا جائے اتنا کم ہے۔‘
ایک صارف نے ٹویٹ کیا کہ ’میں سمجھتا ہوں آج انگلینڈ نے پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی سب سے ذلت آمیز شکست دیدی پاکستان ٹیم کی منفی سوچ کی وجہہ سے ایسی شرمناک شکست ہوئی۔‘
سابق آسٹریلوی بلے باز مارک وا نے لکھا کہ مکلم اور سٹوکس ٹیسٹ کرکٹ کے کھیل کو بدل رہے ہیں۔ وہ دلیر، نڈر اور مثبت مائنڈ سیٹ کے ساتھ راولپنڈی ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہوئے جہاں کی پچ مردہ تھی۔ مجھے نہیں لگتا دنیائے کرکٹ میں کسی اور ٹیم نے اس طرح کی حکمتِ عملی کے بارے میں سوچنا بھی تھا۔‘
ایک صارف نے پچ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’پی سی بی نے شکست کے ڈرسے ڈیڈ پچ بنائی،اس پربھی دوسری اننگزمیں انگلش پیسرزنے9وکٹیں اڑا دیں۔‘