ہو سکتا ہے وہ نشے میں پاکستان چلا گیا ہو

ہو سکتا ہے وہ نشے میں پاکستان چلا گیا ہو

ہو سکتا ہے وہ نشے میں پاکستان چلا گیا ہو‘: سمگلنگ کے الزام میں گرفتار چھ انڈین شہری کون ہیں؟

’ہو سکتا ہے کہ وہ منشیات کے زیر اثر پاکستان چلے گئے ہوں۔ ہمارے پاس اب کوئی زمین نہیں ہے کیونکہ چندر نے منشیات کی ادائیگی کے لیے ایک ایکڑ زمین بیچ دی۔‘

یہ کہنا ہے حال ہی میں منشیات کی سمگلنگ کے الزام میں پاکستان میں گرفتار ہونے والے انڈین شہری چندر سنگھ کی اہلیہ راجویندر کا۔

چندر سنگھ کو پانچ دیگر انڈین شہریوں سمیت پاکستان رینجرز نے گرفتار کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ یہ افراد منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہیں۔

پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی رینجرز کے اہلکاروں نے 29 جولائی سے 3 اگست 2023 کے دوران سرحد پار کر کے آنے والے چھ انڈین شہریوں کوپاکستانی حدود میں پکڑا ہے۔

پاکستان کا دعویٰ ہے کہ یہ لوگ پاکستان میں منشیات، اسلحہ اور گولہ بارود سمگل کرنے کی کوشش کر رہے تھے جن کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انڈیا

ان انڈین شہریوں میں گرومیج ولد گلدیپ سنگھ، چندر سنگھ ولد بوہرا سنگھ، جوگندر سنگھ ولد ٹھاکر سنگھ اور وشال ولد جگا کا تعلق انڈیا کے شہر فیروز پور سے بتایا جاتا ہے جبکہ رتن پال سنگھ کا تعلق جالندھر سے اور ہرویندر سنگھ لدھیانہ سے ہیں۔

ان انڈین شہریوں پر غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور مذموم سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

six indians in Pakistan

گرفتار افراد کون ہیں؟

پاکستان میں گرفتار نوجوانوں کے بارے میں مزید معلومات کے لیے بی بی سی پنجابی نے ان کے گاؤں کا دورہ کیا اور ان کے اہل خانہ سے بات کی۔

بی بی سی کی ٹیم جمعرات کو فیروز پور ضلع کے گاؤں کلچہ (جسے نہالہ کلچہ بھی کہا جاتا ہے) پہنچی تو انھوں نے دیکھا کہ گاؤں سیلاب سے بھی متاثر ہوا ہے۔

یہ وہ گاؤں ہے جس کے رہائشی جوگندر سنگھ، چندر سنگھ اور گرمیج سنگھ نامی تین افراد اس وقت پاکستانی رینجرز کی حراست میں ہیں۔

ہم نے جوگندر سنگھ اور چندر سنگھ کے گھر والوں سے ملاقات کی جبکہ گرمیج سنگھ کے گھر تالہ لگا ہوا تھا، جس کے سبب وہاں کسی سے کوئی ملاقات نہیں ہو سکی ہے۔

گرمیج سنگھ کا گھر گاؤں کے مضافات میں ہے۔

اس گاؤں کے رہائشیوں جوگندر سنگھ اور چندر سنگھ کے اہل خانہ نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ تینوں افراد نشے کے عادی تھے اور گذشتہ چار پانچ برس سے اکٹھے منشیات کا استعمال کرتے اور ساتھ کام پر بھی جاتے تھے۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ تینوں نے مختلف ریاستوں جیسے اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں مختلف فصلوں کی کٹائی کے موسم میں مزدوری بھی کر رکھی ہے۔

انڈیا
جوگندر سنگھ

’بچوں کی سکول کی فیس تک ادا نہیں کر سکے‘

بی بی سی کی صحافی گگندیپ سنگھ کے مطابق جوگندر سنگھ کی اہلیہ سروج نے بتایا کہ ’وہ گھر سے یہ کہہ کر گئے تھے کہ وہ کام پر جا رہے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’ہمیں خبروں سے ان کی گرفتاری کا علم ہوا اور ہمارا خاندان بہت پریشان ہے۔ ہم انڈین حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ انھیں واپس انڈین جیل میں لایا جائے تاکہ کم از کم ہم اور ہمارے بچے ان سے مل سکیں۔‘

سروج نے یہ بھی بتایا کہ گاؤں میں ان کی دو ایکڑ زمین ہے۔

’جب جوگندر گھر سے نکلے تو انھوں نے مجھ سے کہا کہ وہ دو ہفتے بعد فون کریں گے، لیکن ہمیں پھر اس کے بعد کبھی کال نہیں آئی۔‘

’اس کے بعد ہم نے مقامی پولیس سے رابطہ کیا اور گمشدگی کی شکایت درج کرائی۔‘

انڈیا
جوگندر سنگھ کی اہلیہ سروج

انھوں نے کہا کہ جوگندر، چندر اور گرمیج ایک دوسرے کو جانتے ہیں کیونکہ وہ ایک ساتھ کام کرتے تھے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ جوگندر سنگھ کے خلاف انڈیا میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہے۔

ان کے مطابق جوگندر اور ان کے ساتھی منشیات کے عادی ہیں اور انجیکشن اور دیگر طریقوں سے نشہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان افراد کو منشیات کے استعمال سے روکنے کی بھرپور کوششیں کی گئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان میں جوگندر کی گرفتاری کی وجہ سے، ہمارا گھر تباہ ہو گیا اور سیلاب کی وجہ سے ہماری فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ہمارے بچے سکول جانے سے قاصر ہیں کیونکہ ہم نے ابھی تک فیس ادا نہیں کی ہے۔‘

پنکی
پنکی

بیوی اور ماں کے علاوہ جوگندر سنگھ کے دو بچے ہیں۔ جوگندر سنگھ کا دو کمروں کا مکان ہے۔ خاندان منشیات کی سمگلنگ کے الزامات کو بھی مسترد کرتا ہے۔

جوگندر سنگھ کی 13 سالہ بیٹی پنکی نے بتایا کہ جب ان کے والد گھر سے نکلے تھے تو وہ اپنے تمام کپڑے اپنے ساتھ لے گئے۔

پنکی نے کہا: ’میں فیس نہ ادا کرنے کی وجہ سے سکول نہیں جا رہی ہوں کیونکہ میرے والد نے مجھے کام سے واپس آنے پر فیس ادا کرنے کے لیے کہا تھا۔‘

’میرے والد چاہتے ہیں کہ میں پڑھوں اور مجھے پڑھائی میں بہت دلچسپی ہے لیکن والد کے بغیر یہ ممکن نہیں۔‘

چندر سنگھ – فیروز پور

چندر سنگھ کے گھر کا دروازہ کھلا تھا اور ان کا بیٹا اور بیوی گھر میں ہی تھے۔

چندر سنگھ کی اہلیہ راجویندر نے بتایا کہ چندر ہارویسٹ کمبائن پر ڈرائیور کے طور پر کام کرنے گیا تھا لیکن اس نے دو ہفتوں تک فون نہیں کیا اور اسی وجہ سے انھوں نے اپنے رشتہ داروں سے بھی ان کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے پاکستان میں چندر کی گرفتاری کے بارے میں خبروں میں ہی سنا ہے۔‘

چندر کی بیوی نے بھی ان کے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ان کے مطابق چندر کے خلاف انڈیا میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔

اس کے ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا ہے ان کے شوہر نشے کے عادی ہیں اور وہ بالکل نہیں جانتیں کہ وہ پاکستان کیسے پہنچے۔

انھوں نے کہا ’ہو سکتا ہے کہ وہ منشیات کے زیر اثر پاکستان چلے گئے ہوں۔‘

گاؤں میں لوگوں کے گھروں میں کام کرنے والی راجویندر نے انڈین حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا: ’ہمارے آدمیوں، چندر سنگھ، گرمیج سنگھ اور جوگندر سنگھ کو واپس لایا جائے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اب کوئی زمین نہیں ہے کیونکہ چندر نے منشیات کی ادائیگی کے لیے ایک ایکڑ زمین بیچ دی ہے۔‘

راجویندر کے گلے میں ٹیومر یعنی سرطان ہے اور وہ اپنے نابالغ بیٹے کے مستقبل کے لیے گاؤں میں رہتی ہیں اور لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں گاؤں والوں کی طرف سے کافی مدد ملتی ہے۔

پرجیان

ہرویندر سنگھ – لدھیانہ

بی بی سی کے نامہ نگار گرومندر گریوال کے مطابق ضلع لدھیانہ کے گاؤں پرجیان کے رہائشی ہرویندر سنگھ 27 جولائی کو اپنے دوست رتن پال کے ساتھ اپنی بہن کے گھر گیا تھا۔

ان کی بہن کا گاؤں فیروز پور میں حسینی والا سرحد کے قریب آتا ہے۔ ہرویندر سنگھ سیلاب کی وجہ سے بہن کے گھر سے سامان نکالنے میں مدد کے لیے گئے تھے لیکن دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سیلابی پانی کی وجہ سے وہ دونوں پانی میں بہہ گئے اور پاکستان کی طرف چلے گئے۔

وہاں پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں نے انھیں گرفتار کر لیا۔

ہرویندر کی بیوی شیلندر کور اور گاؤں والوں نے معلومات دی کہ ہرویندر سنگھ کبھی بھی منشیات میں ملوث نہیں رہا اور نہ ہی اس نے کبھی منشیات فروخت کی ہیں۔

شلیندر کور نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ ’ہروندر سنگھ کو واپس لایا جانا چاہیے کیونکہ ان کے چھوٹے چھوٹے بچے اور خاندان ان کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ یہ خاندان بہت غریب ہے اور ہرویندر سنگھ یہاں گھر داماد کے طور پر رہتے تھے اور محنت مزدوری کر کے اپنے خاندان کی پرورش کرتے تھے۔

کچھ دن پہلے تھانے سے پولیس والے ان کے گھر آئے اور سب کے آدھار کارڈ لے گئے۔ لیکن اس کے بعد کوئی ان کی خبر لینے نہیں آیا۔

اس خاندان کے پاس ڈیڑھ ایکڑ زمین ہے اور وہ بھی دریا کے پانی میں آگئی ہے۔

دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق اس نوجوان کے خلاف منشیات سے متعلق کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔

رتن پال
رتن پال

رتن پال- جالندھر

بی بی سی کے نامہ نگار پردیپ شرما کے مطابق رتن پال کا تعلق جالندھر کے مہت پور کے گاؤں خیرہ مشترکہ کی چھکا بستی سے ہے اور وہ اپنی بہن کی مدد کے لیے ہرویندر سنگھ کے ساتھ فیروز پور گئے تھے۔

رتن پال کی بیوی کے مطابق پولیس اہلکار 29 جولائی کو ان کے گھر آئے اور سب کے آدھار کارڈ لے گئے۔

رتن پال کی بیوی سربجیت کور نے کہا: ’ہمارے دو بیٹے ہیں، ایک 11 سال کا اور ایک 8 سال کا۔ یہ دونوں گاؤں کے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں۔‘

ان کے مطابق رتن یومیہ اجرت پر اپنا خاندان چلا رہا تھا۔

رتن کی بیوی خود بھی روزانہ مزدوری کے لیے کھیتوں میں جاتی ہے۔ وہ کہتی ہین کہ رتن کے جانے کے بعد سے انھیں صرف ایک وقت کا کھانا ملتا ہے، لیکن ’وہ بھی حلق سے نیچے نہیں اترتا۔ پورے خاندان میں ایک ہی روٹی کمانے والا تھا۔‘

دوسری طرف رتن کی بہن کنولجیت پرنم آنکھوں سے اپنے بھائی کا انتظار کر رہی ہے۔

رتن پال کے اہل خانہ
رتن پال کے اہل خانہ

پولیس کی خاموشی

فیروز پور کے سینیئر پولیس افسر دیپک ہلوری نے کہا کہ ’ہمیں اس معاملے سے متعلق کوئی سرکاری اطلاع نہیں ملی ہے اور میڈیا رپورٹس کے ذریعے معلوم ہوا ہے اور ہم حقائق کی تصدیق کر رہے ہیں۔‘

فیروز پور پولیس اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے لیکن ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ فیروز پور کے یہ تینوں افراد مبینہ طور پر منشیات سمگلنگ کیس میں ملوث ہیں۔

جوگندر سنگھ اور چندر سنگھ رائے کا تعلق سکھ برادری سے ہے جبکہ گرمیج سنگھ کا تعلق والمیکی برادری سے ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *