کورونا وائرس پاکستان میں کووڈ 19 کی ویکسین کیسے لگوائی جاسکتی ہے اور رجسٹریشن کا طریقہ کیا ہے؟
کورونا وائرس سے بچاؤ کی چینی ویکسین کی پہلی کھیپ اگلے چند روز میں متوقع ہے جس کے بعد پاکستان بھر میں ویکسین لگانے کا عمل آئندہ ہفتے سے شروع ہو جائے گا اور حکام کے مطابق پہلے مرحلے میں چین سے ملنے والی سائنو فارم ویکسین صحت عامہ سے منسلک افراد (جیسے ڈاکٹرز، نرسز اور ہسپتال کے عملے) کو مفت لگائی جائے گی۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ویکسین کو درآمد کرنے، محفوظ رکھنے اور لگانے کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں بی بی سی کی ایک ٹیم نے اسلام آباد میں قائم کورونا ویکسین کے ایک مرکز کا دورہ کیا ہے اور ویکسین لگانے کے طریقہ کار سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں۔
پاکستان میں کورونا ویکسین کیسے لگوائی جائے؟
ویکسین لگانے کے لیے ملک میں اضلاع اور تحصیل کی سطح پر متعدد ویکسین مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں جا کر کووڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین لگوائی جا سکتی ہے۔
پہلے مرحلے میں صحت کے عملے کو ویکسین لگائی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں ساٹھ سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔
ویکسین کی فراہمی کے قومی ادارے (ای پی آئی) کے حکام کا کہنا ہے کہ 60 سال اور اسے بڑی عمر کے افراد کا ڈیٹا شہریوں کی رجسٹریشن کے قومی ادارے نادرا سے حاصل کر لیا گیا ہے۔
تیسرے مرحلے میں اٹھارہ سال اور اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔
حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔
ویکسین کے لیے رجسٹریشن کا طریقہ
کورونا ویکسین کی رجسٹریشن اور اس کے انتظام کی نگرانی کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے آن لائن پورٹل نیشنل ایمونیزیشن مینجمنٹ سسٹم (این آئی ایم ایس) بنایا گیا ہے۔
وہ تمام افراد جو اپنے آپ کو کورونا ویکسین کے لیے رجسٹر کروانا چاہتے ہیں انھیں یہ طریقہ کار اپنانا ہوگا۔
- اپنا شناختی کارڈ نمبر اپنے موبائل فون سے 1166 پر ایس ایم ایس کریں۔ رجسٹریشن کے لیے این آئی ایم ایس کی ویب سائٹ کا استعمال بھی کیا جا سکے گا۔
- آپ کے شناختی کارڈ کے موجودہ پتے کے مطابق آپ کو قریبی ویکسین سنٹر کا پتہ ایس ایم ایس کے ذریعے بھیجا جائے گا۔
- جب ویکسین دستیاب ہوجائے تو رجسٹریشن کروانے والے افراد کو ایس ایم ایس کے ذریعے ایک مخصوص تاریخ اور وقت بتا کر ویکسین لگانے کے لیے بلایا جائے گا اور اس کے ساتھ صارفین کو ایک کوڈ میں بھی موصول ہوگا۔
- اگر آپ دیے گئے ویکسین سنٹر پر نہیں جا سکتے تو آپ 1166 پر کال کر کے یا این آئی ایم ایس کی ویب سائٹ پر جا کر اپنا سنٹر تبدیل کروا سکتے ہیں۔
- شہریوں کو ان کے لیے مختص کردہ ویکسین سنٹر پر ہی بتائی گئی تاریخ اور وقت پر جانا ہوگا۔
تمام ویکسین سینٹر پر معلوماتی کاؤنٹرز بنائیں گئے ہیں جہاں ویکسین کے لیے آنے والے تمام افراد کے نام، عمر اور درجہ حرارت کا اندراج کیا جائے گا۔
اس کے بعد ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے تصدیق کنندہ ڈیسک کی طرف بھیجا جائے گا جہاں ان کی شناختی کارڈ نمبر اور ایس ایم ایس پر موصول ہونے والے کوڈ کے ذریعے تصدیق کی جائے گی۔
شناخت کی تصدیق کے بعد انھیں تربیت یافتہ عملے کی جانب سے ویکسین لگائی جائے گی۔ ویکسین لگنے کے بعد کم از کم 30 منٹ کے لیے ویکسین ستنٹر میں ہی بٹھایا جائے گا اور اس دوران ان افراد کی مانیٹرنگ کی جائے گی کہ کہیں ان میں کسی قسم کے سائیڈ افیکیٹس (منفی اثرات) ظاہر نہ ہوں۔
حکام کے مطابق اس ویکسین کی دو خوراکیں ہیں۔ پہلی خوراک کے 21 دن کے بعد دوسری خوراک دی جائے گی جس کے لیے دوبارہ ویکسین کے مرکز آنا ہوگا۔
سائنو فارم کورونا سے بچاؤ میں 79.35 فیصد موثر ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہیں کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائیں جائیں۔
ویکسین کی حفاظت اور ذخیرہ کرنے کا انتظام
چین کی سرکاری دوا ساز کمپنی کی جانب سے بنائی گئی کورونا ویکسین سائنو فارم کو محفوظ رکھنے کے لیے دو سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت درکار ہے۔
لہذا ہر ویکسین سنٹر پر ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک خاص ‘آئی ایل آر’ ریفریجریٹر رکھا گیا ہے جہاں اس ویکسین کو حفاظت سے رکھا جائے گا۔
عموماً ویکسین چھوٹی بوتلوں ‘وائل’ میں دستیاب ہوتی ہے لیکن سائنو فارم ویکسین کی ہر خوراک ایک سرینج میں بھری ہوئی آئے گی جسے لگانے کے بعد توڑ کر پھینک دیا جائے گا تاکہ یہ سرینج دوبارہ استعمال نہ ہوسکے۔
صوبائی سطح پر ویکسین لگنے کا عمل کا آغاز کب ہوگا؟
پاکستان میں صوبہ سندھ کی حکومت نے بدھ سے کورونا ویکسین لگانے کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پہلے مرحلے میں سندھ کے دس اضلاع میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگائی جائے گی۔
صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے چین سے ملنے والی سائنو فارم ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکوں میں سے سندھ حکومت کو 82 ہزار 359 خوراکیں دی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ محکمۂ صحت سندھ نے اپنے وسائل سے کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ کہ وزیر اعلی سندھ نے علیحدہ سے ’معقول فنڈز‘ مختص کیے ہیں تاکہ صوبائی حکومت خود بھی ویکسین کی خریداری کر سکے۔
انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ویکسین کی خریداری کے لیے وفاقی حکومت کی اجازت درکار ہے اور وزیراعلیٰ سندھ نے اجازت کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے لیکن اس کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔
انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو ویکسین عطیہ کرنے والے ایک گروہ نے پاکستان میں 20 فیصد آبادی کی ویکسینیشن کا وعدہ کیا ہے اور اس سلسلے میں مارچ میں پہلی کھیپ آنے کی توقع ہے۔
انھوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر سندھ کے دس اضلاع کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جہاں پر کورونا کا تناسب زیادہ ہے اس میں کراچی کے سات اضلاع کے علاوہ جامشورو، حیدرآباد اور بے نظیر آباد شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت سندھ میں ایک لا کھ 70ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز ہیں لیکن مرکز کی جانب سے 82 ہزار خوراکیں ملنے کے باعث پہلے مرحلے میں آئی سی یو، ایچ ڈی یو میں کام کرنے والے ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، لیبارٹریز میں کام کرنے والے اور گھروں میں جا کر کوو ڈ ٹیسٹ کرنے والی ٹیموں کو ترجیح دی جائے گی۔
بلوچستان
بلوچستان کے کووڈ سیل کے ترجمان ڈاکٹر نقیب اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بھی ویکسین لگنے کا عمل اگلے ہفتے سے شروع ہوجائے گا۔
ڈاکٹر نقیب متعین کردہ تاریخ تو نہیں بتا سکے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی کھیپ مرکزی حکومت کو موصول ہوگی تو وفاق اس ویکسین کو ایک ساتھ تمام صوبوں کو فراہم کرے گا اور ملک بھر میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ایک ساتھ ہی ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوگا۔
ڈاکٹر نقیب نے بتایا کہ اس سلسلے میں بلوچستان میں 44 ویکسین مراکز قائم کیے گئے ہیں اور اس وقت صوبے میں کووڈ سے نمٹنے والے صحت کے عملے کی تعداد 25000 ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکز کی جانب سے پہلے مرحلے میں انھیں ویکسین کی 10000 سے زیادہ خوراکیں موصول ہوں گی۔
اسلام آباد
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر زعیم ضیا کا کہنا ہے کہ وہ کوئی باقاعدہ تاریخ تو نہیں بتا سکتے کہ یہ ویکسین کب لگنا شروع ہوگی لیکن اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل ہیں اور انھیں جوں ہی ویکسین فراہم کی جائے گی اور اس کو لگانے کا عمل شروع کر دیں گے۔
خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا کے سیکریٹری ہیلتھ امتیاز شاہ نے بتایا کہ مرکز کی جانب سے انھیں ویکسین پیر کو موصول ہونے کی توقع ہے اور صوبے بھر میں ویکسین لگنے کا عمل بدھ سے شروع ہوجائے گا۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے 280 ویکسین کے مراکز قائم کئے گئے ہیں جبکہ پہلےمرحلے میں 16,000 سے زیادہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔ صوبے میں کل فرنٹ لائن ورکرز کی تعداد 40000 سے زیادہ ہے۔
پنجاب
صوبہ پنجاب کے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پنجاب میں بھی ویکسین لگائے جانے کا آغاز آئندہ بدھ سے ہوجائے گا اور اس کے لیے صوبے بھر میں 189 ویکسین سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔
پنجاب میں اس وقت تین لاکھ کے قریب فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اپنے فرائض سر انجام دے رہے۔
پہلے مرحلے میں پچاس ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔