کمپیوٹر کوڈنگ سیکھنے سے ‘آپ کی زندگی بدل جائے گی‘

کمپیوٹر کوڈنگ سیکھنے سے ‘آپ کی زندگی بدل جائے گی‘

کمپیوٹر کوڈنگ سیکھنے سے ‘آپ کی زندگی بدل جائے گی

ہینا بلیئر کو اے لیولز میں مضامین کا انتخاب کرتے وقت ایک پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ہینا نے شروع سے ہی آل گرلز سکول یعنی صرف لڑکیوں کے سکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔

انھیں کمپیوٹنگ اور پروگرامنگ سے متعلق کورسز کرنے میں دلچسپی تھی لیکن ان کے سکول میں یہ سہولت موجود نہیں تھی۔ حالانکہ آل بوائز یعنی لڑکوں کے سکول میں یہ کورسز کروائے جاتے تھے۔

وہ کہتی ہیں ‘لڑکیوں کے سکول میں صرف آئی ٹی کا ڈپارمنٹ تھا۔ لڑکوں کے سکول میں باقاعدہ کمپیوٹنگ کورسز تھے۔ حالانکہ دونوں کی انتظامیہ ایک ہی ہے۔ میں ان کورسز کی خاطر لڑکوں کے سکول منتقل ہو گئی۔‘

ہینا کی محنت رنگ لے آئی اور انھوں نے سنہ 2018 میں یونیورسٹی آف سرے سے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری حاصل کی۔

ہینا کے لیے سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ انڈسٹری میں کام کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا کیونکہ یہاں کام کے بہت سے مواقع ہیں۔

مثال کے طور پر امریکی حکومت کے محمکہ ملازمت کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2019 سے لے کر سنہ 2029 تک ڈیویلپرز کی ملازمتوں میں 22 فیصد اضافہ ہو گا۔ یہ اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ دیگر پیشوں میں یہی شرح صرف چار فیصد ہے۔

اس شعبے میں تنخواہیں بھی اچھی ہیں۔ تنخواہوں کا موازنہ کرنے والی ویب سائٹ پے سکیل کے مطابق ڈیویلپر کی اوسط تنخواہ سالانہ 74000 ڈالر ہوتی ہے۔

کارل منگازی نے یونیورسٹی سے صحافت کی تعلیم حاصل کی اور لیوٹن شہر میں مقامی صحافی کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ چار سال بعد سنہ 2016 میں انھوں نے اپنا پیشہ تبدیل کیا اور ڈیویلپر بن گے۔

کارل
کارل نے صحافت چھوڑ کر کمپیوٹر سافٹ ویئر کے شعبے میں کام کرنا شروع کردیا ہے

کوڈنگ کی طرف ان کی توجہ اس وقت گئی جب وہ مقامی سطح پر ایک نیوز ایگریگیٹر کا سافٹ ویئر بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس کے ذریعے وہ متعدد اخباروں اور آن لائن ذرائع ابلاغ کی خبروں کو ایک جگہ جمع کر سکتے تھے۔ وہ ایسا سافٹ ویئر ملکی سطح پر دیکھ چکے تھے۔

کارل کہتے ہیں: ‘میں لیوٹن میں شائع ہونے والی تمام خبروں کا پتا رکھنا چاہتا تھا۔‘

ان کے دوست نے جو ڈیویلپر تھے، انھیں اس سروس کا بیک اینڈ بنا کر دیا۔ آئی ٹی کی زبان میں بیک اینڈ اس ٹیکنالوجی کو کہتے ہیں جو پسِ پردہ ایک مخصوص سافٹ ویئر یا سروس کو چلاتا ہے اور اس میں کمپیوٹر کوڈنگ موجود ہوتی ہے۔

کارل نے پروگرامنگ کی زبان جاوا سکرپٹ سیکھی، یہ اس لیے مقبول ہے کیونکہ زیادہ تر ویب سائٹس اسی کی کوڈنگ سے بنتی ہیں۔

کارل کے جاوا سکرپٹ سیکھنے کی وجہ سے انھیں اپنے نئے پیشے میں بھی مدد ملی۔

آپ کو کون سی کمپیوٹر زبان سیکھنی چاہیے، اس سوال کے جواب کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ پائتھن ایک طاقتور اور عام زبان ہے اور زیادہ تر طالب علم جو کمپیوٹر سائنس کی ڈگری کررہے ہیں اسے اپنی پہلی پروگرامنگ زبان کے طور پر سیکھتے ہیں۔

یہ کاروبار میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر یوٹیوب کی زیادہ تر کوڈنگ پائتھن میں ہوئی ہے۔ سٹارٹ اپس یعنی نئے کاروباروں میں مقبول ایک اور زبان روبی ہے۔

اگر آپ کوئی بھی پروگرامنگ کی زبان سیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے انٹرنیٹ پر بہت ساری معلومات اور وسائل موجود ہیں۔

کارل کہتے ہیں کہ ان کے لیے فری کوڈ کیمپ ڈاٹ آرگ نامی ویب سائٹ بہت مددگار ثابت ہوئی۔

اپنا پیشہ تبدیل کرنے والوں میں بوٹ کیمپ بہت مقبول ہوتا ہے۔ موجودہ زمانے میں ان میں اضافہ ہوا ہے، یہ اس طرح کے کورسز ہوتے ہیں جو آپ کو تیزی سے اپنی پہلی نوکری کے لیے درکار ہنر سکھاتے ہیں۔

برینڈن تھورنٹن
کوڈنگ کے لیے ایک بوٹ کیمپ پر برینڈن کو کئی مفید مشورے دیے گئے

برینڈن تھورنٹن نے بھی بوٹ کیمپ کا راستہ چنا۔ یہ کورس فلیٹ آئرن سکول کی جانب سے کروایا جاتا ہے، برینڈن اس سے پہلے نیشنل باسکٹ بال اسوسی ایشن کے لیے بطور کیمرہ مین کام کر رہے تھے۔

وہ کہتے ہیں ‘بوٹ کیمپ کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایک طے شدہ نصاب آپ کے لیے تیار ہوتا ہے۔ مجھے یہ فیصلہ کرتے ہوئے پریشانی نہیں ہوئی کہ میں کون سی ٹیکنالوجی سیکھنا چاہتا ہوں اور یہ میں خود کو کیسے سکھاؤں گا۔

بوٹ کیمپ کا انتخاب کرنے کی ایک اور وجہ اس کے ساتھ ملنے والی مدد بھی ہے۔

‘یہ وقت لگا کر آپ کے اردگرد لوگوں کی ایک ٹیم بناتے ہیں جو کہ آپ کی مدد کرتی ہے۔ نہ صرف ملازمت کے مواقع دلوانے میں بلکہ کیریئر کوچز کی صورت میں بھی جو آپ کو ملازمت ڈھونڈنے کے عمل کے بارے میں سکھاتے ہیں۔‘

بوٹ کیمپ کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس میں آپ کو بہت سارا وقت درکار ہے، جبکہ کچھ لوگوں کے لیے یہ خاصہ مہنگا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ بہت سے بوٹ کیمپ کورسز کی فیس 10 ہزار ڈالر سے زیادہ ہوتی ہے۔

برینڈن کو اس لحاظ سے کم پریشانی اٹھانی پڑی کہ ان کی نصف فیس انھیں ایک سکالرشپ کی صورت میں ملی۔

لیکن اس کے لیے درکار وقت اور اپنی روزمرہ زندگی کو ساتھ چلانا اتنا آسان نہیں۔

بوٹ کیمپ کے دوران وہ پیر سے لے کر جمعے تک روزانہ صبح پانچ بجے اُٹھ کر نو بجے تک اوبر اور لفٹ کے لیے ٹیکسی چلاتے۔ جس کے بعد وہ کھانا کھا کر پڑھائی میں لگ جاتے اور پھر چار بجے سے لے 11 بجے تک وہ دوبارہ ٹیکسی چلاتے۔

کوڈنگ کے شعبے میں آنے کے لیے آپ کسی بھی راستے کا انتخاب کریں، اس میں ایک چیز بہت اہم ہے اور وہ ہے سافٹ سکلز۔

سکول، کوڈنگ
فلیٹ آئرن جیسی کئی کمپنیاں نوجوانوں کو کوڈنگ سکھا رہی ہیں

لوگوں کو ملازمتیں دلوانے والی کمپنی ریک ورکس کے مینیجنگ ڈائریکٹر بیری کرینفرڈ کہتے ہیں کہ ‘مالکان زیادہ تر جو ہنر آپ میں دیکھنا چاہتے ہیں وہ صرف ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ یہ کام سب لوگوں کے ساتھ مل کر بطور ٹیم کر سکتے ہیں یا نہیں۔‘

حینا بلیئر کہتے ہیں کہ اپنی یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے ہیکاتھانز میں شرکت کرنے سے ان کی صلاحیتیں بہتر ہوئیں اور لوگوں سے تعلقات بھی بنے۔

‘آپ جو پراڈکٹ پِچ کر رہے ہیں، اگر آپ کو اس کی ڈیولپمنٹ میں شامل نہیں بھی کرتے تب بھی آپ کو بہت سی چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں۔‘

ایک اور چیز جو آپ کو ملازمتیں ڈھونڈتے وقت مدد کر سکتی ہے وہ ہے پبلک پروفائل جس سے آپ کے کام کی نشاندہی ہو۔

گٹ ہب نامی آن لائن پلیٹ فارم کمپنیوں میں بہت مقبول ہے۔ بیری کرینفرڈ بتاتے ہیں ‘یہ پورٹ فولیو کی مانند ہے۔ اس پر آپ اپنا کام دکھا سکتے ہیں۔

بیری کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایک ایسا مینٹور یا استاد ڈھونڈ سکتے ہیں جو کہ آپ کی رہنمائی کر سکے تو اس سے بھی آپ کو نہ صرف مدد ملے گی بلکہ یہ آپ کے کیریئر کے لیے ‘پوشیدہ ہتھیار‘ بن جائے گا۔‘

نوکری، کوڈنگ، ٹیکنالوجی
کسی نئے کوڈر کے لیے نوکری ڈھونڈنا مشکل ہوسکتا ہے

تمام دوسرے شعبوں کی طرح اس شعبے میں بھی نیٹ ورکنگ یعنی سماجی میل جول آپ کو اپنے قیمتی تعلقات بنانے میں مدد کرے گی۔

برینڈن کہتے ہیں کہ ‘کسی بھی قسم کی ملاقات میں جانے سے آپ کے ملازمت حاصل کرنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔‘ ان کے مطابق ملازمت کے امکانات اس سے بڑھ جاتے ہیں کہ آپ ’نیٹ ورک، نیٹ ورک، نیٹ ورک‘ کریں۔

لیکن پہلی ملازمت حاصل کرنے کے لیے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، خاص طور پر وہ لوگ جو کہ اپنا پیشہ تبدیل کر رہے ہیں۔

کارل منگازی کو اپنی پہلی نوکری ملنے میں چودہ ماہ کا عرصہ لگا۔ انھیں بھی اس مسئلہ کا سامنا ہوا جو کہ ملازمت کی تلاش میں بہت سے لوگوں کو ہوتا ہے۔

‘مجھے ایک انٹرویو میں کہا گیا کہ آپ میں قابلیت ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ آپ پہلے تھوڑا تجربہ حاصل کریں۔‘

برینڈن کہتے ہیں کہ ’یہ ایک بڑی مشکل ہے اور یہ آپ کی ذہنی قوت کا امتحان لیتا ہے۔ لیکن اگر آپ اس سے گزر جاتے ہیں تو آپ کی زندگی بدل جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *