کراچی میں بارش شہریوں کا ایک دوسرے کو گھر

کراچی میں بارش شہریوں کا ایک دوسرے کو گھر

کراچی میں بارش شہریوں کا ایک دوسرے کو گھر سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ

کراچی کے مکین ایک دوسرے کو یہ پیغامات بھیج رہے ہیں کہ آج گھر سے باہر نہ جائیے اور بچوں کو تو بالکل باہر نہ نکلنے دیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار رشید شکور نے بتایا کہ میرے موبائل پر بھی دوستوں اور عزیزوں کی جانب سے ایک دوسرے کو کچھ ایسے ہی پیغامات دیے جا رہے ہیں۔

شہر میں کئی گھٹنوں سے جاری بارش ابھی بھی مکمل طور پر تھمی نہیں ہے اور آسمان پر منڈلاتے سیاہ بادل مزید پارش کا پیغام دے رہے ہیں۔

حکام کی جانب سے بھی شہریوں کو گھر سے باہر نہ جانے کی تلقین کی جا رہی ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں 1299 ڈائل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔

کمشنر کراچی نے اپنے پیغام میں شہریوں سے کہا ہے کہ وہ بلا ضرورت گھر سے نکلنے سے اجتناب کریں۔

شہر میں موجود بی بی سی کے نامہ نگاروں کے مطابق بارش نے کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے، کم ہی شاہرائیں ایسی ہیں جہاں کوئی مین ہول ڈھکا ہوا ہے، دوسرے بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے کرنٹ لگنے کے واقعات کا سب سے بڑا خطرہ ہوتا ہے۔

شہر میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں کئی گھنٹوں سے بجلی اور انٹرنیٹ غائب ہے۔

خیال رہے کہ کراچی میں رات بھر تیز بارش سے شہر کے متعدد علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔ کراچی کے علاقوں آئی آئی چندریگر روڈ، کلفٹن، فیڈرل بی ایریا، ڈی ایچ اے، جیل روڈ، شیر شاہ سمیت مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔

commisionerkhi

کراچی میں سیلابی صورتحال، سمندر بھی پانی لینے سے انکاری

ڈپٹی کمشنر کیماڑی مختار علی ابڑو نے بی بی سی کے اعظم خان کو بتایا کہ بلوچستان اور کراچی میں حالیہ بارشوں نے ان کے سب ڈویژن ماڑی پور، بلدیہ اور ہاربر (کیماڑی) کو بھی متاثر کیا ہے۔ ان کے مطابق اس وقت سمندر میں بھی چاند کی 13 ویں اور 14 ویں کی وجہ سے لہریں بلند سطح پر ہیں، جس کی وجہ سے سمندر بھی جلدی اس پانی کو لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق کیماڑی میں نشیبی علاقوں میں گھروں میں بھی پانی اندر داخل ہو گیا ہے۔

ان کے مطابق اس وقت واٹربورڈ اور کے ایم سی سمیت متعدد محکموں کے اہلکار ریلیف کے کاموں میں مصروف ہیں اور جلد اس صورتحال پر قابو پا لیا جائے گا۔

مختار علی ابڑو کے مطابق دفتر میں بیٹھنے کے بجائے وہ خود بھی اپنے عملے کے ساتھ عوام کی خدمت کے لیے سڑکوں پرموجود ہیں اور صورتحال کا لمحہ بہ لمحہ جائزہ لے رہے ہیں۔ متعدد علاقوں میں رات سے ہی بجلی منقطع ہے جبکہ ابھی کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں موصول ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ کیماڑی کراچی کے سات اضلاع میں سے ایک ہے جبکہ اس وقت پورے کراچی میں صورتحال تشویشناک ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق صبح 5 بجے تک کراچی میں سب سے زیادہ بارش ڈی ایچ اے میں ہوئی جو 233 اعشاریہ 3 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ موسمیاتی تجزیہ کار جواد میمن نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ مزید بارش برسانے والا سسٹم شہر کی جانب بڑھ رہا ہے جس سے کراچی میں آئندہ چند گھنٹوں میں مزید تیز بارش کا امکان ہے۔

کراچی میں جاری تیز بارش کے باعث کراچی حیدر آباد موٹروے پر پانی کا بڑا ریلا آ جانے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی ہے جبکہ رات گئے ہونے والی شدید بارش کے باعث چند گھنٹوں کے لیے ٹریفک کو معطل کرنا پڑا۔

بارش کچھ تھم گئی ہے مگر ریسکیو آپریشن میں وقت لگ سکتا ہے: ڈی سی ساؤتھ کراچی

ڈپٹی کمشنر ساؤتھ عبدالستار عیسانی نے بی بی سی کو بتایا کہ اس وقت (پیر کو دن ڈیڑھ بجے) بارش رکی ہوئی ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ان کے مطابق صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔

اس وقت کراچی کے مختلف علاقوں میں پی ڈی ایم اے، واٹربورڈ، سی بی سی، کے ایم سی کےاہلکار مصروف ہیں۔ تاہم ان کے مطابق ابھی تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ کراچی میں مون سون کا تین ماہ کی بارشوں کا اوسط 141 میٹر ہے جبکہ اس بار مون سون نے ریکارڈ پہلی بار ہیں بارش کی اوسط کو بریک کر دیا ہے۔ ان کے مطابق شہر میں کل سے 233 اعشایہ 3 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

ان کے مطابق کچھ دیر بریک کے بعد کراچی میں بارش کا سلسلہ پھر شروع ہو سکتا ہے۔

اب یہ بارشیں ٹوئٹر پر ایک موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔ صارفین نے متعلقہ اداروں، محکموں، صوبائی اور شہری حکومتوں کو بھی بارشوں میں ناقص انتظامات پر شدید تقید کا نشانہ بنایا ہے۔

‘تھنکنگ آف کراچی ‘ نامی ایک ٹوئٹر ہینڈل سے یہ تجاویز بھی سامنے آئیں کہ شہر میں بہت زیادہ بارشوں کی اطلاعات ہیں لہٰذا غیرضروری سفر سے گریز کریں۔

شاہراؤں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے کے بعد گاڑیاں، موٹر سائیکلز، آٹو رکشا وغیرہ پھنسے ہوئے ہیں۔ جبکہ نشیبی علاقوں سے رہائشیوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں تیز اور موسلا دار بارش کا یہ سلسلہ آج شام تک جاری رہنے کی توقع ہے جبکہ آئندہ دو روز کے دوران کراچی میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

صارفین نے ایسی تصاویر بھی شئیر کی ہیں جن سے ایسا لگتا ہے کہ شاہرائیں سیلابی ندی نالوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ اگلے 24 گھنٹوں تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔

سونیا تبسم نامی ایک صارف نے ایک ایسے میکینک کی تصاویر شیئر کی ہیں جو بارشوں میں خراب ہو جانے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رضاکارانہ طور پر مرمت کر کے لوگوں کو سیلابی صورتحال سے نکلنے میں مدد دے رہے ہیں۔

رشید شکور

صحافی وقاص عالم نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انھوں نے پیغام دیا کہ لوگ ڈی ایچ اے کی جانب جانے سے گریز کریں۔

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار مظہرعباس نے لکھا کہ ملک کی معاشی شہہ رگ ہماری معیشت کی طرح ڈوبنے کے قریب ہے۔ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب آپ اپنے اہم مرکز کو نہیں بچا سکتے تو پھر آپ ترقی کیسے کر سکتے ہیں۔ ‘یہ 75 برس کی کہانی ہے۔ ‘

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں بارش کا سبب بننے والا ہوا کا کم دباؤ گوادر کے جنوب میں ہے، سسٹم کا پھیلاؤ کراچی اور زیریں سندھ پر اب بھی موجود ہے۔

کراچی میں مقیم سپورٹس جرنلسٹ عبدالغفار نے لکھا کہ رات بھر بارش ہوتی رہی اور ابھی بھی یہ سلسلہ تھما نہیں۔ انھوں نے بھی شہریوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

محمد ثاقب نامی صارف نے اپنے گھر کے اندر بارش کے پانی کے داخل ہونے کے مناظر دکھائے ہیں۔

چیف میٹرولوجسٹ کے مطابق سسٹم کے تحت کبھی تیز اور کبھی معتدل بارش ہورہی ہے، پیر کو بھی دن بھر ہلکی اور معتدل بارش کا سلسہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ 14 جولائی کی شام سے بارش برسانے والا ایک اور سسٹم بھی آسکتا ہے، یہ سسٹم 18 جولائی تک اثر انداز رہے گا، پہلے سسٹم کی طرح دوسرا سسٹم بھی مضبوط ہوسکتا ہے، دوسرے سسٹم میں تیز اور موسلا دار بارش کا امکان ہے۔

اس تباہی سے ڈی ایچ اے جیسے علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

فاطمہ رانا نے ٹوئٹر پر ایسی ایک تصویر شئیر کرتے ہوئے یہاں کے رہائشیوں کو گھروں تک محدود رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

ندا علی نامی صارف نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں سے قبل ایسی وارننگز کے باوجود اس تباہی سے بچاؤ کی کوئی حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کی جا سکیں۔ انھوں نے اسے سنہ 2020 کے مون سون سے بھی خراب صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض نااہلی نہیں ہے بلکہ اسے جان بوجھ کر تباہی کا نام دیا جا سکتا ہے۔

شہر میں بجلی کی صورتحال کے بارے میں کے الیکٹرک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی سپلائی کی جا رہی ہے تاہم ترجمان عمران رانا نے یہ بھی بتایا کہ نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے سبب حفاظتی اقدامات کے تحت عارضی طور بجلی بند کی جاسکتی ہے۔

@imranrana21

کے الکٹرک نے شہریوں کو ہدایات دیتے ہوئے کہا ہے کہ بارشوں کے باعث شہریوں سے التماس ہے کہ خصوصی احتیاط جاری رکھیں، بارش کے موسم میں شہری برقی آلات کے استعمال میں خصوصی احتیاط کریں۔

عوام سے التماس کی گئی ہے کہ ٹوٹی ہوئے تاروں، ٹی وی انٹر نیٹ کیبلز، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *