چمن ایک ہفتے میں دوسری بار

چمن ایک ہفتے میں دوسری بار

چمن ایک ہفتے میں دوسری بار افغان فائرنگ، 15 پاکستانی شہری زخمی

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر چمن کے سرحدی علاقے میں جمعرات کو ایک مرتبہ پھر افغانستان سے کی گئی فائرنگ سے کم از کم 15 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں پانچ شدید زخمی افراد کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

یہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران پیش آنے والا اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔

شدید زخمی ہونے والے افراد میں نوسالہ متین اور 29 سالہ صلاح الدین شدید زخمی ہے۔ اس کے علاوہ پچیس سالہ نصیب اللہ، 27 سالہ زبیج اللہ اور 10 سالہ نصیب اللہ کو بھی کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔

افغانستان میں ضلع سپن بولدک کے کمانڈر مولوی محمد ہاشم محمود نے میڈیا گروپ ’طلوع نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے افغان اور پاکستانی فوج کے درمیان جھڑپوں کی تصدیق کی اور کہا کہ اس حوالے سے سرحد پر موجود حکام کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان جھڑپوں پر قابو پایا جا سکے۔

چمن کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ جمعرات کو لگ بھگ دن 12 بجے شروع ہوا۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے فائرنگ سے چمن شہر کے نواحی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

اہلکار نے تو اس فائرنگ کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیل فراہم نہیں کی تاہم بی بی سی کے رابطہ کرنے پر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چمن کے ایم ایس ڈاکٹرعبدالمالک نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 15 افراد کو ہسپتال پہنچایا گیا ہے جنھیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

بلوچستان کے محکمہ صحت کے مطابق اس واقعے کے بعد کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کو ہسپتالوں میں طلب کر لیا گیا ہے۔

صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیااللہ لانگو نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سے اس بابت رپورٹ طلب کر لی ہے۔

فائل
10 دسمبر کو افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں کی گئی گولہ باری کے نتیجے میں پاکستان کے چھ شہری ہلاک جبکہ 17 زخمی ہو گئے تھے (فائل فوٹو)

تاحال پاکستانی حکومت یا فوج کی جانب سے اس واقعے پر سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 10 دسمبر کو افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں کی گئی گولہ باری کے نتیجے میں پاکستان کے چھ شہری ہلاک جبکہ 17 زخمی ہو گئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں دو سگے بھائی بھی شامل تھے۔

پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر کے مطابق افغان سیکورٹی فورسز کی جانب سے عام آبادی پر بلا اشتعال اور بلاامتیاز بھاری اسلحہ بشمول آرٹلری اور مارٹر گولے فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستانی سرحدی فورسز نے عام شہری آبادیوں کا خیال رکھتے ہوئے اس جارحیت کا مؤثر جواب دیا۔

پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کے بعد آئی ایس پی آر نے آگاہ کیا تھا کہ پاکستانی حکام نے کابل میں اس سلسلے میں افغان حکام سے رابطہ کیا تھا اور معاملے کی سنگینی سے ان کو آگاہ کرتے ہوئے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

اس واقعے کے بعد پاکستان کی سول اور فوجی قیادت نے ان حملوں کی مذمت کی تھی۔

پاکستان
چمن شہر کوئٹہ سے اندازاً 130 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے اور یہ افغانستان سے متصل سرحدی ضلع چمن کا ہیڈکوارٹر ہے (فائل فوٹو)

چمن شہر کوئٹہ سے اندازاً 130 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے اور یہ افغانستان سے متصل سرحدی ضلع چمن کا ہیڈکوارٹر ہے۔ طورخم کی طرح چمن سے باب دوستی پاکستان اور افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار سمیت افغانستان کے جنوب مغربی علاقوں کے درمیان اہم گزرگاہ ہے۔

یہاں سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان روزانہ لوگوں اور گاڑیوں کی بڑی تعداد میں آمد و رفت ہوتی ہے۔ یہاں سے آمدورفت کرنے والوں میں سے ایک بڑی تعداد چمن سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی ہوتی ہے جو کہ افغانستان کی سرحدی منڈی میں روزگار کے لیے جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *