پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ، پاکستان میں ایندھن مہنگا کیوں ہو رہا ہے؟

آج سے ٹھیک پانچ روز قبل یعنی 31 اکتوبر کو وزیر اعظم ہاؤس سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اوگرا کی پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سمری کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا جائے گا۔

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ’حکومت مہنگائی کے عالمی دباؤ کے اثرات عوام تک منتقل کرنے کے بجائے شہریوں کو ریلیف دینے کو ترجیح دے رہی ہے۔‘

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اس بیان کے بعد حکمراں جماعت نے اس فیصلے کا خوب چرچا کیا اور سوشل میڈیا پر اس ’عوام دوست‘ فیصلے کو خوب سراہا۔

تاہم یہ خوشی گذشتہ شب اس وقت کافور ہو گئی جب حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 8.03 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔

گذشتہ شب ہونے والے اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 137 روپے 79 پیسے سے بڑھ کر 145 روپے 82 پیسے ہو گئی ہے جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔

اس کے علاوہ ڈیزل کی قیمت میں بھی آٹھ روپے 14 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ہر ماہ کی پہلی اور 15 تاریخ کو ملک میں تیل کی مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ بیشتر عوام وزیر اعظم کے پانچ روز قبل لیے گئے فیصلے کے تناظر میں سوچ رہے تھے کہ شاید اب کم از کم آئندہ 15 روز کے دوران قیمت میں اضافہ نہیں ہو گا تاہم یہ ممکن نہ ہو سکا۔

پاکستان میں پیٹرول و ڈیزل کی قیمتیں مسلسل کیوں بڑھ رہی ہے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں ہونے والے حالیہ اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟ یہ سب جاننے سے قبل سوشل میڈیا پر ایک نظر ڈالتے ہیں جہاں صارفین نہ صرف اس حالیہ اضافے پر کڑی تنقید کرتے نظر آ رہے ہیں جبکہ چند ایسے بھی ہیں جو مہنگائی کی موجودہ صورتحال میں بھی مزاح کا پہلو ہاتھ سے نہیں جانے دے رہے ہیں۔

صارف عبید الرحمان نے ایک مزاحیہ کارٹون شیئر کیا جس میں چار لوگوں کو موٹر سائیکل پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔ موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکار کو بتا رہے ہیں کہ وہ دو آدمیوں کی اس سواری پر چار افراد کو بٹھانے کے عوض جرمانہ تو دینے کو تیار ہیں مگر مگر چار موٹر سائیکلوں میں پیٹرول نہیں ڈلوا سکتے۔

پیٹرول

صارف اسفندیار نے لکھا کہ پیٹرول اور چینی کی قیمتوں میں کانٹے دار مقابلہ جاری ہے، دونوں اس وقت 145 پر کھڑے ہیں۔

احمد ولید حالیہ اضافے کے تناظر میں کہتے ہیں کہ ’حکومت نے رات کے اندھیرے میں پیڑول بم گرا دیا۔ ایسا لگا کہ دشمن نے حملہ کر دیا۔‘

صارف سعید مسعود نے لکھا کہ حکومت نے گذشتہ روز ریلیف پیکج کا اعلان کیا مگر دوسری طرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دیں جو ناانصافی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے مہنگائی کی ایک نئی لہر جنم لے گی۔

عام صارفین کی طرح سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی جمعے کے روز ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کے اضافے پر شدید تنقید کی اور حکمراں جماعت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

صدر مسلم لیگ نواز شہباز شریف نے ٹوئٹر پر کچھ یوں لکھا:

شہباز شریف

پاکستان میں پیٹرول و ڈیزل کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے؟

پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں تسلسل سے ہونے والے اضافے پر بات کرتے ہوئے چند روز قبل عارف حبیب سکیورٹیز میں معاشی امور کی تجزیہ کار ثنا توفیق نے بتایا تھا کہ پاکستان میں مہنگے پیٹرول و ڈیزل کی سب سے بڑی وجہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ ان بڑھتی ہوئی قیمتوں کا اثر پاکستان پر بھی پڑ رہا ہے تاہم پاکستان میں اس کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی خام تیل کی درآمد کو مہنگا بنا رہی ہے۔

ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان آج سے کچھ سال قبل 11 سے 12 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کر رہا تھا اور اب ان مصنوعات کا درآمدی بل 19 سے 20 ارب ڈالر ہو چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ امپورٹ سٹیج پر حکومت زیادہ ٹیکس پیٹرولیم مصنوعات پر حاصل کر رہی ہے۔

ڈاکٹر اکرام نے کہا تھا اگر حکومت پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی مد میں زیادہ ٹیکس نہیں وصول کر رہی تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ آئی ایم ایف سے شرائط کے تحت اسے یہ وصول کرنا ہے اور آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ملنے والے قسط مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

تیل

عالمی منڈی میں تیل مہنگا کیوں ہو رہا ہے؟

بی بی سی منڈو کے اینجل برمودیز سے بات کرتے ہوئے ماہرین نے اس سوال کے جواب میں حال ہی میں بتایا تھا کہ اس مسلسل اضافے کے پیچھے نہ صرف روایتی عوامل شامل ہیں، جیسا کہ اوپیک ممالک کی کارکردگی وغیرہ یا پھر مشترکہ عوامل جیسا کہ کووڈ 19، بلکہ اس میں تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں کی ایک پوری نئی حکمت عملی بھی شامل ہے۔

رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹیٹیوٹ کے سینٹر فار انرجی سٹڈیز میں توانائی اور تیل کے ماہر محقق مارک فنلے نے بی بی سی ورلڈ کو بتایا: ’میرے خیال میں وبائی مرض اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے درمیان بہت بڑا تعلق ہے۔‘

ان کے مطابق جس طرح 2020 میں کووڈ 19 کے عالمی حملے اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے درمیان مضبوط تعلق تھا، اسی طرح اس سال وبائی مرض کے بعد تباہی سے بحالی نے تیل کی طلب اور رسد دونوں کو متاثر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بنیادی وجہ یہی ہے۔

This week, US crude West Texas Intermediate reached its highest price since 2014
اس ہفتے امریکہ کے ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کی قیمتیں 2014 کے بعد سے زیادہ دیکھی گئی ہیں

طلب کے حوالے سے ہم کووڈ 19 کے اثرات کے بعد معیشت اور نقل و حرکت کو دوبارہ فعال ہوتا دیکھ رہے ہیں، اس لیے تیل کی طلب میں پچھلے سال ریکارڈ کمی کے تجربے کے بعد ہو سکتا ہے کہ ہم اس سال شاید سب سے زیادہ اضافہ دیکھیں۔‘

اوپیک، روس اور دیگر تیل برآمد کرنے والے ممالک نے آہستہ آہستہ رسد بڑھانے کا معاہدہ کیا ہوا ہے تاکہ وہ سنہ 2020 کی پیداوار میں کمی کی صورتِ حال کو مکمل طور پر قابو کر سکیں جو وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *