پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ سیریز سکیورٹی خدشات کی

پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ سیریز سکیورٹی خدشات کی

پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ سیریز سکیورٹی خدشات کی بنا پر نیوزی لینڈ کی جانب سے ’یک طرفہ‘ طور پر ملتوی

راولپنڈی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والا پہلا ایک روزہ میچ آغاز سے چند گھنٹے قبل منسوخ کر دیا گیا ہے اور نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان کا دورہ جاری رکھنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

پاکستان کے کرکٹ بورڈ کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دونوں ممالک کے مابین ہونے والی ون ڈے اور ٹی 20 سیریز ملتوی کر دی گئی ہے اور نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سیریز نہ کھیلنے کا ’یکطرفہ‘ فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ’پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت پاکستان نے مہمان ٹیم کی سکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کر رکھے تھے۔‘

پی سی بی کے مطابق نیوزی کرکٹ بورڈ کو اس سلسلے میں دوبارہ بھی یقین دہانی کروائی گئی اور وزیراعظم عمران خان نے ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے رابطہ کر کے انھیں اس حوالے سے آگاہ کیا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی انٹیلیجنس دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں سے ہے اور مہمان ٹیم کو کوئی سکیورٹی خطرہ نہیں ہے۔بیان کے مطابق نیوزی لینڈ ٹیم کے حکام نے حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کی گئی سکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ وہ طے شدہ شیڈول کے تحت میچ کھیلنے کے لیے تیار ہے اور پاکستان اور دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین کو اس آخری لمحے کی منسوخی سے مایوسی ہو گی۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یہ فیصلہ پاکستان کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی حکومت کی طرف سے خطرے کی پیش گوئی اور پاکستان میں موجود سکیورٹی مشیروں کے مشورے پر لیا گیا۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکیوٹو ڈیوڈ وائٹ کے مطابق انھیں جو معلومات موصول ہوئی ہیں ان کے مدنظر سیریز کھیلنا ممکن نہیں لگ رہا۔

’مجھے اندازہ ہے یہ پی سی بی کے لیے دھچکا ہے جنھوں نے بہترین میزبانی کی ہے لیکن کھلاڑیوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور ہمارے نزدیک یہی سب سے ذمہ دار قدم ہے۔‘

نیوزی لینڈ کے کرکٹ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیم کی واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

جمعے کو میچ کے انعقاد پر اس وقت شک کے سائے منڈلانے لگے تھے جب دن ڈھائی بجے شروع ہونے والے اس میچ سے قبل ٹیمیں مقررہ وقت پر گراؤنڈ نہیں پہنچیں اور کھلاڑیوں کو اپنے ہوٹل تک محدود رہنے کی ہدایت کی گئی۔

عام طور پر میچ شروع ہونے سے آدھا گھنٹہ پہلے ٹاس کیا جاتا ہے جس سے کچھ گھنٹے قبل ٹیمیں میدان میں پہنچ جاتی ہیں تاکہ میچ سے قبل ٹریننگ کر سکیں۔

اس کے علاوہ تماشائیوں کو بھی سٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ میڈیا کے نمائندوں سے کہا گیا کہ وہ پی سی بی کی پریس کانفرنس کا انتظار کریں۔

اس میچ کے لیے راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور سویلین اداروں کے علاوہ پاکستانی فوج کے جوان بھی سکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

بابر اعظم اور ٹام لیتھم
18 برس کے وقفے کے بعد نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا

پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلی جانے والی یہ سیریز ویسے تو آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں شمار نہیں کی جا رہی لیکن ایک طویل عرصے کے بعد ہونے والی اس دوطرفہ سیریز کی پاکستان میں کرکٹ کی مکمل واپسی کے لیے اہمیت اپنی جگہ موجود ہے۔

یاد رہے کہ سنہ 2002 میں کراچی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے قیام کی جگہ شیریٹن ہوٹل کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد یہ سیریز منسوخ کر دی گئی تھی اور اس کے بعد 18 برس بعد نیوزی لینڈ کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *