نیوزی لینڈ، انگلینڈ کے دورے بین الاقوامی ٹیموں کو ملنے

نیوزی لینڈ، انگلینڈ کے دورے بین الاقوامی ٹیموں کو ملنے

نیوزی لینڈ، انگلینڈ کے دورے بین الاقوامی ٹیموں کو ملنے والی دھمکیاں ’انڈیا سے بھیجی گئیں‘، فواد چوہدری

پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الزام لگایا ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو بھیجے جانے والے دھمکی آمیز پیغام انڈیا سے بھیجے گئے۔

بدھ کو اسلام آباد میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مختلف بین الاقوامی ٹیموں کو دی جانے والی دھمکیوں کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کے تانے بانے انڈیا سے ملتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ اس معاملے کی تفتیش کر رہا ہے اور بین الاقوامی ادارے انٹرپول کی مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے۔

انھوں نے اپنے خطاب کے دوران سلائڈز بھی دکھائیں جن میں مبینہ طور پر دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے والے افراد کی تصاویر اور ای میلز دکھائی گئیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وہ نیوزی لینڈ کی حکومت سے بار بار کہہ چکے ہیں کہ جو دھمکی یا خطرے کے حوالے سے معلومات انھیں ملی ہیں وہ پاکستان کی حکومت کوبھی فراہم کیا جائے۔

’ان کی ٹیم تو چلی گئی لیکن خطرہ تو یہاں برقرار ہے اور ہمارا حق ہے کہ ہمیں اس کے بارے میں معلومات دی جائیں تاکہ ہم اس خطرے سے نمٹ سکیں۔‘

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ کہہ چکے ہیں کہ خطرے کی بنیادی نوعیت کے بارے میں وہ پی سی بی کو آگاہ کر چکے ہیں تاہم اس کی مخصوص تفصیلات نہ بتائی جا سکتی تھیں، نہ بتائی جائیں گی۔

’طاقتور ایجنسیوں‘ کا ہاتھ

انھوں نے الزام لگایا کہ اس معاملے کے پیچھے ریاستی سطح پر ’طاقتور ایجنسیاں‘ ملوث تھیں۔

انھوں نے کہا کہ 19 اگست کو ایک ’فیک فیس بک پوسٹ‘ احسان اللہ احسان کے نام سے کی گئی جس میں نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ اور حکومت کو کہا گیا کہ وہ اپنی ٹیم پاکستان نہ بھیجیں کیونکہ وہاں سکیورٹی صورتحال ٹھیک نہیں ہے اور وہاں نام نہاد دولت اسلامیہ خراسان کی جانب سے خطرہ ہے۔

اس کے بعد 21 اگست کو انڈین اخبار ’سنڈے گارڈیئن‘ میں شائع ہونے والے ایک خبر میں اسی پوسٹ کو بنیاد بنایا گیا۔

انھوں نے الزام لگایا کہ خبر دینے والے ابھینندن مشرا کے سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح سے تعلقات ہیں۔ یاد رہے کہ امراللہ صالح نے طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا اور وہ ان کے پاکستان مخالف خیالات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

فواد چوہدری کے مطابق اس کے بعد نیوزی لینڈ کے مارٹن گپتل کی بیوی کو ایک ای میل موصول ہوتی ہے جس میں دھمکی دی جاتی ہے کہ ان کے خاوند کو پاکستان میں قتل کر دیا جائے گا۔

’اس پر ہم نے تحقیق کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہ ای میل کسی سوشل میڈیا نیٹ ورک سے جڑی نہیں تھی۔ ای میل اکاؤنٹ 21 اگست کو رات ایک بج کر پانچ منٹ پر بنایا گیا اور صبح 11 بجے کے قریب مارٹن گپتل کی بیوی کو ای میل بھیجی گئی۔ اس اکاؤنٹ سے اب تک ایک ہی ای میل بھیجی گئی ہے۔‘

انھوں نے بتایا یہ ای میل ’پروٹون میل‘ کے ذریعے بھیجی گئیں جو کہ سیکیور سرور پر چلتی ہے اور اس کے حوالے سے زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہوتیں تاہم ان کے مطابق انٹرپول سے اس کی تحقیقات میں مدد مانگی گئی ہے۔

ان تمام واقعات کے باوجود نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اپنا دورہ منسوخ نہیں کیا اور پاکستان آ گئے۔

اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی اتنی فوج نہیں ہے جتنی ان کی ٹیم کو سکیورٹی فراہم کی گئی۔

تاہم ان کے مطابق میچ سے قبل نہ صرف تمام پریکٹس سیشن ہوئے بلکہ میچ کے دن تک کسی قسم کے خطرے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔

وی پی این کا استعمال

فواد چوہدری کے مطابق جب نیوزی لینڈ کی جانب سے خطرے کا ذکر کیا گیا تو پاکستان کی حکومت نے ان سے دریافت کیا کہ ان کو موصول ہونے والی دھمکی کس نوعیت کی ہے۔

ان کے مطابق اس موقع پر پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کے کہنے پر وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو سمجھانے کی کوشش بھی ہے کہ ایسا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

’بہرحال وہ دورہ منسوخ ہو گیا اور ٹیم چلی گی۔ پھر 18 ستمبر کو انٹرپول ویلنگٹن کی جانب سے انٹرپول اسلام آباد کو بتایا گیا کہ ایک ای میل ملی ہے جو کہ حمزہ افریدی نامی ایک آئی ڈی کی جانب سے بھیجی گئی ہے۔‘

اس میں نیوزی لینڈ کرکٹ کو کہا گیا کہ انھوں نے پاکستان ٹیم بھیج کر اچھا نہیں کہا اور اب وہ دیکھیں گے کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ اس میں ہوٹل سے لے کر ان کی فلائٹ میں بھی بم نصب کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ای میل انڈیا سے بھیجی گئی تھی تاہم جس ڈیوائس سے یہ بھیجی گئی اس پر وی پی این کی مدد سے حقیقی مقام چھپانے کو کوشش کی گئی اور بھیجنے والے نے اپنا مقام سنگاپور ظاہر کیا۔

فواد چوہدری کے مطابق جس ڈیوائس سے یہ ای میل بھیجی گئی اس ڈیوائس پر درجن بھر دیگر اکاؤنٹ بھی موجود ہیں جن سب کے نام انڈین یا ہندی الفاظ پر مبنی تھے، علاوہ حمزہ آفریدی نامی اکاؤنٹ کے۔

انھوں نے بتایا گیا کہ ای میل اکاؤنٹ بننے کے تھوڑی دیر بعد ہی نیوزی لینڈ کو دھمکی بھیجی گئی۔

فواد چوہدری کے مطابق یہ دھمکی صرف پاکستان کی ساکھ خراب کرنے کے لیے جاری کی گئی کیونکہ اس وقت تک نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ ہو چکا تھا۔

ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ دسمبر میں پاکستان کا دورہ کرنے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو بھی ’احسان الہ احسان‘ نامی ایک پروٹون میل کے ای میل آئی ڈی سے بھیجی جا چکی ہے۔

اس دھمکی کے بارے میں بتاتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح اس ای میل میں احسان اللہ احسان کا نام کے ہجے کیے گئے ہیں (احشان) سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کسے انڈین نے لکھے ہیں۔

’یہ صرف پاکستان کے خلاف مہم نہیں بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کے خلاف سازش ہے اور آئی سی سی کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔‘

انڈیا کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *