ملالہ یوس فزئی کو دھمکی ضیاالدین یوسفزئی کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ دھمکی آمیزپیغام احسان اللہ احسان نے بھیجا
ملالہ یوسفزئی کو ٹوئٹر پر ایک دھمکی آمیز پیغام موصول ہونے کے بعد ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی نے کہا ہے کہ انھیں ’قابل اعتماد ذرائع‘ نے تصدیق کی ہے کہ احسان اللہ احسان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اصلی تھا اور ایک بار پھر ملالہ کا سوال دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’اہم سوال یہ ہے کہ وہ فرار کیسے ہوا۔‘
ادھر احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں تصدیق کی ہے کہ یہ ان کا ہی اکاؤنٹ تھا جسے اب معطل کر دیا گیا ہے۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے زیر استعمال ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن 23 برس کی ملالہ یوسفزئی کو منگل کو ایک دھمکی آمیز پیغام میں پاکستان واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔
اس کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے ملالہ کی ٹویٹ کے جواب میں کہا تھا کہ احسان اللہ احسان سے منسوب کیا جانے والا اکاؤنٹ جعلی ہے اور یہ کہ انھوں نے حکام اور ٹوئٹر کو اس بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔ اس کے بعد وہ ٹوئٹر اکاؤنٹ ٹوئٹر کی جانب سے معطل کر دیا گیا تھا۔
ملالہ یوسفزئی کو ٹوئٹر پر ایک دھمکی آمیز پیغام موصول ہونے کے بعد ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی نے کہا ہے کہ انھیں ’قابل اعتماد ذرائع‘ نے تصدیق کی ہے کہ احسان اللہ احسان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اصلی تھا اور ایک بار پھر ملالہ کا سوال دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’اہم سوال یہ ہے کہ وہ فرار کیسے ہوا۔‘
ادھر احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں تصدیق کی ہے کہ یہ ان کا ہی اکاؤنٹ تھا جسے اب معطل کر دیا گیا ہے۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے زیر استعمال ٹوئٹر اکاؤنٹ سے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن 23 برس کی ملالہ یوسفزئی کو منگل کو ایک دھمکی آمیز پیغام میں پاکستان واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔
اس کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے ملالہ کی ٹویٹ کے جواب میں کہا تھا کہ احسان اللہ احسان سے منسوب کیا جانے والا اکاؤنٹ جعلی ہے اور یہ کہ انھوں نے حکام اور ٹوئٹر کو اس بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔ اس کے بعد وہ ٹوئٹر اکاؤنٹ ٹوئٹر کی جانب سے معطل کر دیا گیا تھا۔
ضیاالدین یوسفزئی: ’ہمیں یقین ہے کہ وہ ان کا اصلی اکاؤنٹ تھا‘
ضیاالدین یوسفزئی نے ڈاکٹر ارسلان خالد کو ٹوئٹر پر جواب دیتے ہوئے اس دھمکی آمیز ٹویٹ کا نوٹس لینے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ ’تاہم ہم نے اپنے قابل اعتماد ذرائع سے تصدیق کی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ان کا اصلی اکاؤنٹ تھا۔ اور اہم سوال یہ ہے کہ وہ فرار کیسے ہو
احسان اللہ احسان: ’یہ میرا ہی اکاؤنٹ تھا‘
ادھر احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ یہ ان کا ہی اکاؤنٹ تھا۔
انھوں نے کہا ’وزیر اعظم کے فوکل پرسن نے ٹویٹس کیے اور یہ کور کرنے کی کوشش کی کہ یہ فیک اکاؤنٹ ہے۔ یہ بالکل بھی فیک اکاؤنٹ نہیں تھا۔ میرا ہی اکاؤنٹ تھا جسے ٹوئٹر انتظامیہ نے معطل کر دیا۔‘
انھوں نے کہا کہ یہ معمول کے اقدامات ہیں لیکن وہ جلد ہی ایک نئے اکاونٹ کے ساتھ ٹوئٹر پر موجود رہیں گے۔
منگل کو ٹوئٹر پر وہ دھمکی آمیز پیغام موصول ہونے کے بعد ملالہ یوسفزئی نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور فوج سے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار ہونے سے متعلق سوال کیا تھا۔
ٹویٹ میں ملالہ یوسفزئی نے کہا ’یہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان ہیں جو میرے اوپر اور دوسرے معصوم لوگوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اب وہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو دھمکی دے رہے ہیں۔‘
ملالہ نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’وہ کیسے فرار ہوئے؟‘
ڈاکٹر ارسلان خالد: احسان اللہ احسان سے منسوب کیا جانے والا ’اکاؤنٹ جعلی ہے‘
وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے ملالہ کی ٹویٹ کے جواب میں کہا تھا کہ احسان اللہ احسان سے منسوب کیا جانے والا اکاؤنٹ جعلی ہے۔