لوریئل کی وارث فرانکواز بیٹنکورٹ میئرز 100 ارب ڈالر

لوریئل کی وارث فرانکواز بیٹنکورٹ میئرز 100 ارب ڈالر

لوریئل کی وارث فرانکواز بیٹنکورٹ میئرز 100 ارب ڈالر کی مالکن بننے والی دنیا کی پہلی خاتون

مشہور کاسمیٹک برانڈ لوریئل کی وارث فرانکواز بیٹنکورٹ میئرز دنیا بھر میں 100 ارب ڈالر کی مالک بننے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔

یہ بات دنیا بھر کے امیر لوگوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس نے کہی ہے۔

اس فرانسیسی کاسمیٹکس کمپنی کی بنیاد مز میئرز کے دادا نے رکھی تھی۔

حالیہ دنوں میں کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ درجہ بندی میں اوپر آئی ہیں۔

دنیا کے امیر ترین افراد کی درجہ بندی کے مطابق 70 سالہ مز بیٹنکورٹ میئرز دنیا کی 12ویں امیر ترین شخصیت بن گئی ہیں۔

گذشتہ جمعرات کو لااوریئل کے حصص پیرس میں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئے اور ان کی دولت 100 ارب کے پار چلی گئی۔ کووڈ وبا کے بعد کمپنی کی فروخت میں بھی سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

تاہم وہ اب بھی فرانسیسی تاجر برنارڈ آرنولٹ کی 179 بلین ڈالر کی مجموعی مالیت سے بہت پیچھے ہیں۔

آرنولٹ دنیا کے سب سے بڑے لگژری گروپ ایل وی ایم ایچ کے بانی ہیں۔ اور ان کی کمپنی کے پورٹ فولیو میں فنڈی اور لوئی وتّیوں جیسے مشہور برانڈز شامل ہیں۔

بی بی سی نے اس بابت لوریئل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن تا حال ان کا جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

فرانکواز بیٹنکورٹ میئرز کمپنی کے بورڈ کی وائس چیئرپرسن ہیں۔ وہ اور ان کے خاندان والے لوریئل میں سب سے زیادہ 35 فیصد حصص کے مالک ہیں۔

لیلیئن بیٹنکورٹ اپنی بیٹی فرانکواز بیٹنکورٹ میئرزکے ساتھ
لیلیئن بیٹنکورٹ اپنی بیٹی فرانکواز بیٹنکورٹ میئرزکے ساتھ

والدہ سے تنازع

اپنی والدہ لیلیئن بیٹنکورٹ کی سنہ 2017 میں موت کے بعد وہ اس کمپنی کی جانشین سے سربراہ بن گئیں۔

لیلیئن کو فرانس کی امیر ترین شخصیت کے طور پر جانا جاتا تھا اور فرانسیسی رہنماؤں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کے بارے میں باتیں ہوا کرتی تھیں اور وہ شہ سرخیوں میں رہا کرتی تھیں۔

تاہم، بعد کے سالوں میں ان کی اپنی اکلوتی بیٹی بیٹنکورٹ میئرز کے ساتھ عوامی تنازعات سامنے آئے تھے جب فرانکواز میئرز نے ایک فوٹوگرافر اور سوشلائٹ پر اپنی والدہ کی ذہنی حالت کا فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا تھا۔

انھوں نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’میری بیٹی جلد بازی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے صبر سے میری موت کا انتظار کر سکتی تھی۔‘

سنہ 2011 میں ایک فرانسیسی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ لیلیئن ڈیمنشیا یعنی نسیان کی بیماری کی ایک قسم کی زد میں ہیں اور انھوں نے مز میئرز کو ان کی دولت اور آمدنی پر اختیار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے خاندان کے ایک دوسرے فرد کو لیلیئن کی صحت اور جسمانی تندرستی کی دیکھ بھال کا کام سونپا تھا۔

فرانکواز بیٹنکورٹ میئرز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا کے بہت سے امیروں کی سماجی تقریبات میں شرکت کرنے کے بجائے خلوت کو ترجیح دیتی ہیں۔

وہ دن میں کئی گھنٹے پیانو بجاتی ہیں اور انھوں نے دو کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک بائبل یعنی انجیل کا مطالعہ ہے اور دوسری کتاب یونانی دیوتاؤں کا شجرہ ہے۔

’دی بیٹنکورٹ افیئر‘ نامی کتاب کے مصنف ٹام سینکٹن نے بتایا کہ وہ اپنے ہی بنے ہوئے پیپے میں رہتی ہیں اور وہ بنیادی طور پر اپنے خاندان والوں میں ہی محدود رہتی ہیں۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *