عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد فوج کی وضاحت

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد فوج کی وضاحت

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد فوج کی وضاحت، عمران خان کا ڈی چوک میں بڑے جلسے کا اعلان

جعمرات کو جہاں وزیر اعظم عمران خان اپنے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے سیاسی ملاقاتوں میں مصروف نظر آئے تو دوسری طرف اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اپنی تحریک کی کامیابی کے لیے رابطوں اور حکومتی اتحادیوں کے ساتھ میل جول کا سلسلہ جاری رکھا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور فضل الرحمٰن کی سوچ فوج کو کنٹرول کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کی سکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہوتی ہے، اگر فوج حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی تو یہ پاکستان کی آئینی سکیم کے برعکس ہوگا۔

فوج کا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں: فوج کے ترجمان کی وضاحت

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں جمعرات کی شام ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ ’فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، اس سلسلے میں افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے۔

فوج کے ترجمان کے مطابق انھوں نے اپنی گذشتہ پریس کانفرنس میں یہ بات واضح کردی تھی کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ ایسا ہی ہے اور ایسے ہی رہے گا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ’میں درخواست کروں گا کہ اس سلسلے میں غیر ضروری افواہیں نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی غیر ضروری بحث کی جائے، یہی ہم سب کے لیے اچھا ہے۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جو لوگ مداخلت کی بات کرتے ہیں، اس کا جواب بھی ان ہی سے مانگا جائے، ان سے ثبوت مانگا جائے اور اگر کوئی بات کرتا ہے تو اس کے پاس اس کے ثبوت بھی ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان کی لاہور میں بیٹھک

جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے مشترکہ ملاقات کی اور صوبے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات کے بعد پنجاب میں تبدیلی کی چہ میگوئیاں شروع ہوئیں تو وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو وزیراعظم عمران خان اور پارٹی کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور جب تک انھیں یہ اعتماد حاصل رہے گا وہ اپنے عہدے پر رہیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق فواد چوہدری نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’ہمارے تمام ارکان ہمارے ساتھ ہیں بلکہ کچھ اور لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہمیں 179 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن کے چار سے پانچ اراکین اسمبلی بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، وقت آنے پر ان کے نام بھی بتا دیے جائیں گے‘۔

حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی ق لیگ، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں

جمعرات کو ایم کیو ایم کے وفد نے اپنے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں اسلام آباد میں تین ملاقاتیں کیں۔ ایم کیو ایم کے وفد نے مسلم لیگ ق، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف علی زرادری سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اس ملاقات میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور سندھ کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر مراد علی شاہ بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ بدھ کو کراچی میں وزیراعظم عمران خان نے بھی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم نے انھیں تحریک عدم اعتماد پر مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے جبکہ ایم کیو ایم نے اس دعوے کی تردید کی تھی۔

اپوزیشن
 

مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ہر جماعت کا اپنا نظریہ ہوتا ہے اور سوچ میں مطابقت کے لیے یہ ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان سے یہ کہتا ہوں کہ بس آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’ہم نے پہلے یہ طے کیا تھا کہ سب سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کریں گے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہم جائزہ لیں گے، کیا عدم اعتماد حکومت کی تبدیلی تک رہے گی یا کہیں درمیان میں جمہوریت تو نہیں آئے گی۔ اس کا اندازہ لگائیں گے اور پھر آپ کو آگاہ کریں گے۔‘

ادھر دوسری طرف خیبرپختونخوا کے شہر نوشہرہ میں وفاقی وزیر دفاع اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خٹک اور بھتیجے احد خٹک نے جے یو آئی ف میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن اور اختر مینگل کی ملاقات: ’دن نہیں گھنٹے گن رہے ہیں‘

بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو نہ گھبرانے کا مشورہ دیا ہے۔ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سے جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں تو اس کے جواب میں ان کا مؤقف تھا کہ ’ہم دن نہیں گھنٹے گن رہے ہیں۔‘

فواد چوہدری

آئین کی سکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہوتی ہے: فواد چوہدری

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف اور فضل الرحمٰن کی سوچ فوج کو کنٹرول کرنا ہے، گذشتہ روز ایک سوال کے جواب میں ان کی یہ سوچ واضح ہوئی، انھیں جب بھی حکومت ملی، انہوں نے فوج کے خلاف سازش کی۔‘

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’پاکستان کے آئین کی سکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہوتی ہے، اگر فوج حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی تو یہ پاکستان کی آئینی سکیم کے برعکس ہوگا، فوج نے اپنے آئین پر عمل کرنا ہے اور فوج آئین پر عمل کرے گی‘۔

انھوں نے ڈان لیکس سے متعلق ویڈیو نشر کی اور لیگی رہنماؤں کے فوج کے سیاسی کردار پر بیانات سے متعلق ویڈیوز کلپ بھی دکھائے۔

فواد چوہدری نے اپوزیشن جماعتوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فوج پر قابو پانا ان کا دیرینہ خواب ہے، اپوزیشن فوج پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، اپوزیشن اپنے فائدے کی اصلاحات چاہتی ہے، پاک فوج کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔

مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے پارٹی کی ترجمان مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے ذریعے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے الزامات کا جواب دیا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ جس طرح ہندوستان کے سامنے گذشتہ چار سال میں گھٹنے ٹیکے اس کی مثال نہیں ملتی۔ انھوں نے کہا کہ کلبھوشن جادھو کو فائدہ پہنچانے کے لیے تحریک انصاف کی حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے زور زبردستی سے قانون سازی کی۔

پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کی تقاریر کے کچھ حصے بھی دکھائے۔

بلاول بھٹو

بلاول بھٹو: تحریک عدم اعتماد کے بعد صاف شفاف الیکشن ہوں گے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘کل ہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے آپ کو گھر بھیجیں گے، پھر صاف شفاف الیکشن کے ذریعے ایک منتخب حکومت آئے گی۔’

’حکومت ہر معاملے پر ناکام ہوگئی ہے، پاکستان کے عوام نے سلیکٹڈ وزیر اعظم کو مسترد کردیا ہے، عوام جہموریت کے ساتھ ہیں اور وہ صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنا منتخب نمائندہ چُن سکیں جو ان کے مسائل حل کرے۔‘

انھوں نے کہا کہ عوام نے پیپلز پارٹی کے عوامی حقوق مارچ میں شرکت کر کے اپنا کام کردیا، اب ارکان پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دیں۔

مریم نواز شریف: ’تم نے پاکستان کو تباہی و بربادی کے گڑھے میں پھینک دیا‘

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران کا نام لیے بغیر کہا کہ ’تم نے پاکستان کو تباہی و بربادی کے گڑھے میں پھینک دیا۔ آج چاروں طرف غربت، مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور دہشتگردی کا راج ہے۔‘

ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’آنکھیں کھول کے دیکھو! تمھاری جماعت کے بخیے ادھڑ رہے ہیں اور اس کی ذمہ دار نا اپوزیشن ہے اور نا کوئی ملکی یا غیر ملکی سازش۔ اس کے ذمہ دار آپ خود ہیں، آپ کی گندی زبان ہے، آپ کا تکبر اور غرور ہے اور اپنے ممبران کو احترام نا دینا ہے۔ اب بہت دیر ہو چکی۔ آپ کی خالی دھمکیاں اب کسی کام کی نہیں۔‘

پنجاب: ترین گروپ کا وزیراعظم سے ملنے والے صوبائی وزرا سے لاتعلقی کا اعلان

وزیر اعظم عمران خان نے آج لاہور کا رخ کیا اور صوبائی کابینہ کے متعدد اراکین سے ملاقات بھی کی۔ عمران خان نے اراکین کو بتایا کہ ان کی پوری توجہ عدم اعتماد کو ناکام بنانے پر ہے۔ عمران خان نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ عدم اعتماد سے پہلے اسلام آباد میں ایک بھرپور جلسہ بھی کریں گے۔

جمعرات کو لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ کا اجلاس عون چوہدری کے گھر پر منعقد ہوا، جس میں پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی تبدیلی سے متعلق غوروخوض کیا گیا۔

اس ملاقات کے بعد جہانگیر ترین گروپ کے ترجمان سعید احمد نوانی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور ہمیں اس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ ان کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے تمام صوبائی وزرا کا ترین گروپ سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔

جہانگیر ترین گروپ

سعید اکبر نوانی نے کہا کہ وزیر اعظم سے نہ ملنے کا فیصلہ جہانگیر ترین کی ہدایت کے بعد کیا ہے۔ خیال رہے کہ ترین گروپ نے وزیراعظم کی طرف سے بلائے گئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے۔

تاہم جمعرات کو ترین گروپ نے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا ہے کہ وہ مشیروں کے مشورو پر انتقامی کارروائیوں کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔

یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو وزیراعظم عمران خان اور پارٹی کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور جب تک انھیں یہ اعتماد حاصل رہے گا وہ اپنے عہدے پر رہیں گے۔

جہانگیر ترین اور علیم خان سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے جواب دیا کہ پارٹی تمام لوگوں سے رابطے میں رہے گی اور وہ اپوزیشن کو ایک متحد اور مشترکہ جواب دیں گے۔

علیم خان کے ایک ترجمان رکن صوبائی اسمبلی میاں خالد محمود نے اپنے بیان میں یہ وضاحت دی ہے کہ ان کا ترین گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وزیراعلیٰ کی تبدیلی ان کا مطالبہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ علیم خان نے بھی حال ہی میں جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ جا کھڑے ہونے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ علیم خان لندن میں موجود ہیں جہاں ان کی جہانگیر ترین سے ملاقات بھی متوقع ہے۔ لندن جانے سے قبل علیم خان نے لاہور میں ترین گروپ کے اراکین سے بھی تفصیلی ملاقات کی تھی۔

وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’وزیراعلی کی تبدیلی یا نا تبدیلی کا اختیار وزیراعظم عمران خان کے پاس ہے اور وہ جو اور جب مناسب سمجھیں گے فیصلہ کریں گے‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *