عبدالرزاق اور ندا ڈار خاتون کرکٹر کی جسامت پر تبصرے کے بعد سابق کرکٹر عبدالرزاق پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
’آپ اِن سے ہاتھ ملا کر دیکھیں تو یہ لڑکی تو نہیں لگتیں۔۔۔ آپ بالوں کی کٹنگ ہی دیکھ لیں۔۔۔‘
یہ ہیں عبدالرزاق، پاکستانی کرکٹ کا ایک بڑا نام جو نجی ٹی وی کے ایک انٹرٹینمنٹ شو میں اپنے ساتھ صوفے پر بیٹھی ساتھی کرکٹر ندا ڈار کی نسوانیت اور ان کی ظاہری شخصیت پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔
نوک جھونک اور مزاح کے فارمیٹ پر مشتمل نجی چینل ’نیو ٹی وی‘ کے پروگرام ’جی سرکار‘ میں میزبان نعمان اعجاز اور ان کی ساتھی میزبان دونوں کھلاڑیوں کے کیریئر اور زندگی کے بارے میں بات کرتے کر رہے تھے۔
یہ پروگرام نشر تو ایک ماہ قبل جون میں ہوا تھا لیکن اس کا ایک منٹ، 14 سیکنڈ دورانیے کا ایک کلپ اِس وقت پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس کلپ میں عبد الرزاق خواتین کرکٹرز کی اپروچ سے بات شروع کرتے ہیں اور پھر بات کا رُخ ساتھ بیٹھی ساتھی کرکٹر ندا کی جسامت اور ذاتی انداز پر لے جاتے ہیں۔
بی بی سی کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر عبدالرزاق نے بتایا کہ وہ اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کی اجازت کے بغیر بات نہیں کر سکتے۔ خیال رہے کہ رزاق پی سی بی کی نیشنل سلیکشن کمیٹی میں خیبر پختونخوا کے ہیڈ کوچ ہیں۔
البیلا جو اس پروگرام میں مزاحیہ جملے اور سوالات کرتے ہیں وہ بلا تمہید ندا ڈار کو کہتے ہیں کہ ’آپ کو کیا شادی سے الرجی ہے۔۔۔ آپ اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتیں۔۔۔‘ لیکن ندا ان سوالات کا کوئی جواب نہیں دیتیں۔
پروگرام کی شریک میزبان ندا سے سوال کرتی ہیں کہ جب شادی ہوتی ہے تو لڑکیاں کرکٹ چھوڑ دیتی ہیں جس کے جواب میں ندا چہرے ہر ہلکی سی مسکراہٹ لیے کہتی ہیں کہ ’کوشش یہ ہوتی ہے کہ جتنا کرکٹ کھیل سکیں، کھیل لیں شادی کے بعد پھر۔۔۔۔‘
اس جملے پر ان کی بات کاٹ کر عبدالرزاق بڑے حتمی انداز میں کہتے ہیں کہ ’(ان کی) شادی ہوتی ہی نہیں۔‘
پھر وہ مزید کہتے ہیں ’دراصل فیلڈ ہی ایسی ہے نہ ان کی، اب جب کرکٹر بن چکی ہیں تو یہ چاہتی ہیں پہلے یہ جو مردوں کی ٹیم ہے اس کے اوپر کے لیول تک آئیں۔‘
’یہ چاہتی ہیں کہ ہم بھی یہ سب کچھ کر سکتے ہیں (صرف) مرد نہیں کر سکتے، ہم بھی کر سکتے ہیں۔ اس لیے یہ چیزیں جو ہیں نہ، وہ فیلنگ (جذبات) ختم ہو چکی ہے۔ آپ ان کو ہاتھ ملا کر دیکھ لیں تو یہ لڑکی تو نہیں لگتیں۔۔۔‘
ایک بار پھر ندا سنجیدگی سے کہتی ہیں کہ ’ہمارا پروفیشن ایسا ہے کہ ہمیں جم کرنا پڑتا ہے، ہمیں بیٹنگ بولنگ فیلڈنگ کرنی ہے تو ہاتھ سخت تو ہو جاتے ہیں۔‘
لیکن رزاق یہاں پھر ندا کے بالوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’آپ بالوں کی کٹنگ دیکھ لیں۔‘
یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹر ندا ڈار ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سو سے زیادہ وکٹیں لینے والے مرد اور خواتین کرکٹرز میں شامل ہیں اور انھیں ٹیم کا اہم رکن سمجھا جاتا ہے۔
’مجھے رزاق کے جنٹلمین ہونے پر شک ہے‘
سوشل میڈیا پر جہاں کچھ صارفین عبدالرزاق کے ان تبصروں پر تنقید کر رہے وہیں کچھ اسے مزاح بھی قرار دے رہے ہیں۔
شیزا ملک ٹوئٹر پر ندا ڈار سے ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ ‘سنہ 2016 میں، میں انگلینڈ میں پاکستانی خواتین ٹیم کا میچ دیکھنے گئی۔ (یہاں) ندا ڈار اتنا اچھا کھیلی تھیں کہ انگلینڈ میں ان کے فینز قطار بنا کر ان کے آٹوگراف لے رہے تھے۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’رواں ماہ انھوں نے مردوں اور خواتین کھلاڑیوں میں سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بنایا۔ اور ہم ان کے بالوں پر ان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔‘
اسامہ خلجی نے لکھا: ’عبدالرزاق کی جانب سے ایک نوجوان کرکٹر کا شرمناک مذاق۔ جب آپ نے قومی ٹیم کے لیے کھیلا ہو تو آپ کو نوجوان کرکٹرز خاص طور پر خواتین کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ بجائے یہ کہ آپ صنف کی بنیاد پر دقیانوسی خیالات کا اظہار کریں۔‘
صحافی انعم لودھی اس بات سے پریشان ہیں کہ کسی شو میں ایک مہمان کو وہ عزت کیوں نہیں دی جاتی جس کے وہ مستحق ہیں۔ ’آپ کسی کو مہمان بلا کر اس کا مذاق کیسے اڑا سکتے ہیں؟ یہ ہمارے برے آداب کی بہترین مثال ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا: ’ایک ایتھلیٹ سے یہ کس طرح کے سوال کیے جا رہے ہیں۔ پلیز اپنے آپ کو اور ہمیں شرمندہ کرنا بند کریں۔‘
کچھ صارفین نے کہا کہ عام گفتگو میں جانے انجانے میں ایسے باتیں کہہ دی جاتی ہیں جن میں خواتین کے خلاف تعصب جھلکتا ہے۔ سحر کے مطابق ’عبدالرزاق کا ندا ڈار کو بتانا کہ وہ مردوں کی طرح دکھائی دیتی ہیں، بالکل وہی وجہ ہے جس کے باعث میں جسامت کے بارے میں مسائل کے ساتھ بڑی ہوئی۔‘
’مجھے باڈی شیمنگ کے حوالے سے شدید ٹراما ہے اور ہم ایسا کیوں سوچتے ہیں اس کی وجہ ایسے ہی لوگ ہیں۔ انھیں معافی مانگنی چاہیے۔‘
فیس بک پر مریم عباس نے لکھا: ’عبدالرزاق کو معافی مانگنی چاہیے۔‘ لیکن ساتھ ہی انھوں نے طنزاً لکھا ’مجھے ان کے جنٹل مین ہونے پر شک ہے۔‘
سیف خان نے کہا ’یہی ہیں وہ (کرکٹرز) جن کے لیے گانوں میں قوم کا پیار امڈ امڈ آتا ہے۔‘
ایک اور صارف نے تجویز دی کہ ’ندا کو وہاں سے (شو سے) چلے جانا چاہیے تھا۔‘
سلمان نامی صارف نے ٹوئٹر پر لکھا: ’ندا ایک اچھی شخصیت کی حامل ہیں۔ وہ میرے دوست کی کزن ہیں جس نے مجھے بتایا کہ وہ آج جس مقام پر ہیں اس کے لیے انھوں نے بہت محنت کی اور یہ دکھائی بھی دیتا ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا: ’آپ سوچیں کہ اپنے ملک کے لیے اتنی محنت کرنا اور انٹرنیشنل لیگ کا کنٹریکٹ ملنا اور پھر ٹی وی پر ایسے آپ کی تذلیل کی جائے۔‘
شاہ فیصل سمجھتے ہیں کہ پریکٹس کے ساتھ کرکٹرز کے لیے تربیت بھی اہم ہے۔ ’گرومنگ صرف درسی بنیاد پر نہیں ہوتی۔ لاعلمی اور جہالت دو الگ الگ چیزیں ہیں۔‘
لیکن سوشل میڈیا پر عبدرزاق کی گفتگو کو برداشت کرنے کی ترغیب دینے والے بھی موجود ہیں۔
کسی نے اسے صرف مذاق سمجھا تو کسی نے لکھا کہ ’عورت کارڈ استعمال نہ کیا جائے۔‘
عثمان مظہار نے لکھا: ’مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس میں مسئلہ کیا ہے۔ جب کوئی ٹک ٹاک کی ویڈیوز میں عمر اکمل کا مذاق اڑاتا ہے تو سب ہنستے ہیں۔۔۔ آپ تصور کریں کہ کوئی لڑکی ٹک ٹاک بنائے اور لوگ اس کا سوشل میڈیا پر مذاق اڑائیں۔‘
رضوان کے مطابق ’عبدالرزاق کو اس کا قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ ان کا دیہی پس منظر ہے۔۔۔ مگر شو کے دیگر شرکا کا کیا جو ہنس رہے ہیں۔ ندا مضطرب لگ رہی ہیں۔‘
جبکہ سمیع اللہ نے کہا کہ ’رزاق نے صرف ندا ڈار کے ساتھ مذاق کیا مگر آج کل ہماری خواتین کافی غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔