سوشل میڈیا ’کمیونٹی نوٹس‘ کیا ہوتا ہے اور یہ پاکستان میں سیاسی مخالفین کے خلاف کیسے استعمال ہو رہا ہے؟
کیا آپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کو استعمال کرتے ہوئے کبھی غور کیا ہے کہ اکثر پوسٹ کے نیچے آپ کو ایک مختصر تحریر ملے گی جس میں پوسٹ سے متضاد معلومات یا اس پوسٹ کو کرنے والے سے متعلق ایسی معلومات ہوں گی جو اس پوسٹ میں موجود معلومات کی سچائی یا مسند ہونے پر سوالیہ نشان لگا دیتی ہیں۔ اس مختصر تحریر کو کمیونٹی نوٹس کہا جاتا ہے۔ اور ایکس کے مالک ایلون مسک کے مطابق گمراہ کن اور جھوٹی خبروں سے نمٹنے کا بڑا مفید ’ہتھیار‘ ہے۔
لیکن سوشل میڈیا پر غلط معلومات سے نمٹنے والے کمیونٹی نوٹس اس وقت پاکستان میں خود سیاسی میدان بنا ہوا ہے، جہاں عمران خان کی جماعت تحریک انصاف اور اسے کے حامیوں پر الزام ہے کہ یہ مخالف جماعت مسلم لیگ نواز، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور پی ٹی آئی کے ناقد صحافیوں کے پوسٹ کے نیچے کمیونٹی نوٹس کی شکل میں اپنا پراپیگینڈہ کر رہے ہیں۔
لیکن اس میں بھلا مسلم لیگ نواز کہاں پیچھے رہ سکتی تھی۔ لہٰذا مسلم لیگ نواز کی رہنما شزا خواجہ نے نواز لیگ کے تمام سپورٹرز اور سوشل میڈیا ٹیم سے درخواست کی کہ ’فوراً کمیونٹی نوٹس پر اپنا اندراج کروائیں اور اس کے ذریعے پی ٹی آئی کے چھوٹ کو بے نقاب کریں۔‘
کمیونٹی نوٹس کیا ہیں اور کیسے کام کرتے ہیں؟
اکتوبر 2020 میں امریکی کانگریس پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے حملے کے بعد اس وقت ٹوئٹر، موجودہ ایکس، نے ’برڈ واچ‘ متعارف کروایا، جس کا مقصد زیادہ دیکھی جانے والی ٹویٹس پر اضافی سیاق و سباق دینا تھا تا کہ صارفین اس بات کا تعین خود کر سکیں کہ آیا ٹویٹ میں دی گئی معلومات صحیح ہیں بھی یا نہیں۔ تاہم یہ فیچر اس وقت چند ہی مغربی ممالک میں دستیاب تھا۔ اس کے بعد جب ایلون مسک نے ٹوئٹر کو خریدا تو ’برڈ واچ‘ کا نام تبدیل کر کے کمیونٹی نوٹس رکھ دیا اور اب یہ دنیا تمام ممالک میں دستیاب ہے۔
کمیونٹی نوٹس وکی پیڈیا کی طرز پر رضاکارانہ ماڈل پر کام کرتے یعنی کوئی بھی ایکس صارف کمیونٹی نوٹس میں اپنا اندراج کروا سکتا ہے اور اس کے بعد کسی بھی پوسٹ کے نیچے سیاق و سباق دینے کے لیے اپنا کمیونٹی نوٹ لکھ سکتا ہے۔
مثال کے طور پر عام انتخابات کے بعد نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے ایکس پوسٹ میں انتخابات کے ’صاف اور شفاف‘ انعقاد پر عوام سکیورٹی فورسز اور الیکشن کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم اس کے نیچے شائع ہونے والے کمیونٹی نوٹ میں کہا گیا کہ ’انتخابات میں دھاندلی کے کئی الزامات سامنے آئے۔ اگرچہ انوار الحق کاکڑ کی حکومت نے الیکشن والے دن انٹرنیٹ سروس معطل کر دی لیکن اس کے باوجود ان الزامات کی تفصیلات ایکس پر موجود ہیں۔‘
لیکن یہ نوٹ اس پوسٹ کے نیچے دیکھائی دے گا یا نہیں اور کب تک وہاں برقرار رہے گا اس کے لیے چند شرائط ہیں۔ پہلی شرط یہ کہ کمیونٹی نوٹس کے چند رضاکاروں کی جانب سے آپ کے نوٹ کو ’ہیلپ فل‘ یعنی ’کارآمد‘ ریٹ کرنا ہوگا۔ رضاکاروں کی تعداد کتنی ہو جو اس نوٹ کو ’کارآمد‘ ریٹ کریں تاکہ آپ کا نوٹ شائع ہو اس کے بارے میں ایکس نے کوئی نمبر نہیں دیا البتہ کمپنی کا کہنا کہ مختلف رائے رکھنے والے ایک صارفین کی ایک معقول تعداد کو اس کو ’کارآمد‘ ریٹ کرنا ہوگا۔
اس کے بعد آپ کا نوٹ ایکس پر اس پوسٹ کے نیچے شائع ہو جائے گا۔ مگر کام یہی نہیں ختم ہوتا۔ اس کے بعد اس پوسٹ کو پڑھنے والوں کو بھی اس نوٹ کو ریٹ کرنا ہو گا کہ آیا یہ سیاق و سباق دینے میں مددگار ثابت ہوا ہے یا نہیں۔ اگر زیادہ لوگ اس کو ’غیر مددگار‘ ریٹ کر دیتے ہیں تو ایکس اس کو پوسٹ کے نیچے سے ہٹا دیتا ہے اور اگر زیادہ صارفین اس کمیونٹی نوٹ کو ’مددگار‘ ریٹ کرتے ہیں تو یہ اس پوسٹ کے نیچے برقرار رہتا ہے۔ کمیونٹی نوٹس میں اپنا اندراج کرنے کے لیے لازم ہے کہ آپ نے کئی پوسٹ کو ایکس پر ریٹ کیا ہو۔
کمیونٹی نوٹس سیاسی جنگ کا نیا میدان
کمیونٹی نوٹس سے متعلق نیا تنازع تب اٹھا جب مسلم لیگ نواز کی رہنما نے الزام عائد کیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے حامی مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں اور پارٹی کی پوسٹ پر کمیونٹی نوٹس کے ذریعے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں اور پروپیگینڈا کر رہے ہیں۔
تو کیا یہ الزام درست ہے؟ یہ جاننے کے لیے بی بی سی نے مسلم لیگ کے رہنماؤں اور اس پارٹی کے آفیشل اکاؤنٹ، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ آفیشل ایکس اکاونٹس سے کی گئی پوسٹس پر شائع ہونے والے کمیونٹی نوٹس کی تحقیقات کیں۔
جب ہم نے ان نوٹس کو لکھنے اور شائع کرنے والے اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں تو مسلم لیگ کے رہنما عمر سیف، شزا فاطمہ اور مریم اورنگزیب اور صحافی حسین حقانی کے پوسٹس پر کمیونٹی نوٹ شائع کرنے والے ’انجوائے ایبل سی واٹر لو برڈ‘ نے صرف الیکشن میں دھاندلی سے متعلق صحافیوں جیسا کہ مبشر زیدی اور حسین حقانی اور مسلم لیگ کے رہنماؤں کی پوسٹ پر نوٹس جاری کیے تھے۔
اس کے علاوہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے’صاف و شفاف‘ انتخـابات کے انعقاد سے متعلق پوسٹ پر ’سِنسیئر ٹائیگر ووڈ گراؤز‘ نامی اکاؤنٹ نے کمیونٹی نوٹ شائع کیا۔ اس اکاؤنٹ کی جانب سے بھی صرف الیکشن سے متعلق پوسٹ جن میں صحافی غریدہ فاروقی اور منیب فاروق شامل ہیں کی پوسٹس شائع کیں۔ اس کے علاوہ مسلم نواز کے آفیشل پیج اور انوار الحق کاکڑ کی پوسٹ پر کمیونٹی نوٹس شائع کیے اور یہ تمام ہی وہ نوٹس تھے جو تحریک انصاف کے بیانیے سے ہم آہنگ تھے۔
تو کیا یہ محض اتفاق ہے کہ ان مسلم لیگ نواز اور نگران وزیراعظم اور صحافیوں پر کمیونٹی نوٹس شائع کرنے والے اکاؤنٹس نے صرف ایک طرح کے بیانیہ سے متعلق ہی سیاق و سباق دیا یا اس میں کوئی منظّم کوشش بھی شامل ہے؟
ہماری تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایکس پر تحریک انصاف کے حامی نظر آنے والے بہت سے صارفین ’میڈی ٹوئٹس‘ نامی اکاؤنٹ کو ٹیگ کر کے مسلم لیگ نواز اور وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی پوسٹ پر کمیونٹی نوٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور میڈی ٹوئٹس نامی یہ اکاؤنٹ اس پر عمل کرنے کے بعد اپنے فالورز سے گزارش کرتا ہے کہ اس نوٹ کو ’مددگار‘ ریٹ کریں تا کہ ایکس اس نوٹ کو ہٹائے نہیں۔
میڈی ٹوئٹس نامی یہ اکاؤنٹ اپنے فالورز کو کمیونٹی نوٹس پر اپنا اندراج کروانے کا مطالبہ بھی کر تا ہے۔ میڈی ٹوئٹس سے تحریک انصاف کے حق میں بھی متعدد پوسٹ کی جاتی ہیں۔
تاہم معلومات کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش میں تحریک انصاف تنہا نہیں ہے۔
مسلم لیگ نواز کے حامی اکاؤنٹس اور رہنما بھی اپنے سپورٹرز کو یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ تحریک انصاف کے بیانیے سے ہم آہنگ کمیونٹی نوٹس کو ’غیر مددگار‘ ریٹ کریں تا کہ ایکس ان کو ہٹانے پر مجبور ہوجائے۔
یہ بات افسوسناک اور پریشان کن ہے کہ غلط معلومات کے پھیلاؤ سے نمٹنے والا کمیونٹی نوٹس اس وقت پاکستان میں سیاست اور معلومات کے غلط استعمال کا ذریعہ بن چکا ہے۔