تین ہزار کاریں لے جانے والے بحری کارگو جہاز

تین ہزار کاریں لے جانے والے بحری کارگو جہاز

تین ہزار کاریں لے جانے والے بحری کارگو جہاز میں آتشزدگی، عملہ سمندرمیں کود گیا

ہالینڈ کے جزیرے ایملینڈ کے ساحل کے قریب تین ہزار کاروں کو لے جانے والے مال بردار جہاز میں آگ لگنے سے ایک شخص ہلاک اور عملے کے 22 دیگر افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

عملے کے کچھ افراد نے آگ سے بچنے کے لیے سمندر میں 100 فٹ کی اونچائی سے چھلانگ لگائی۔

بحیرہ شمالی میں ایک بڑا ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے اور ریسکیو ٹیموں کو خدشہ ہے کہ آگ کئی دنوں تک جل سکتی ہے۔

عملے کے ارکان نے ابتدائی طور پر آگ کو خود بجھانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے اور بالآخر فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔

ایملینڈ لائف بوٹ کے کپتان ولارڈ مولنار نے بتایا کہ ان میں سے سات افراد نے پانی میں چھلانگ لگا دی۔

انھوں نے سرکاری نشریاتی ادارے این او ایس کو بتایا کہ ’ایک ایک کر کے وہ چھلانگ لگاتے رہے اور ہمیں انھیں پانی سے نکالنا پڑا۔‘

کوسٹ گارڈ کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں پاناما کے جھنڈے والی فریمینٹل ہائی وے دھوئیں میں ڈوبی ہوئی دکھائی دے رہی ہے اور شمالی بحیرہ شمالی کے ایک علاقے میں آگ کے شعلے ڈیکپر پھیل رہے ہیں۔

کوسٹ گارڈ نے ڈچ خبر رساں ادارے اے این پی کو بتایا کہ آگ کئی دنوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ جہاز کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اس کے اطراف میں پانی ڈالا جا رہا تھا لیکن ریسکیو کشتیوں نے ڈوبنے کے خطرے کی وجہ سے جہاز پر بہت زیادہ پانی ڈالنے سے گریز کیا۔

جہاز آگ

یہ مال بردار جہاز منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق 15 بجے شمالی جرمنی میں بریمرہیون کی بندرگاہ سے مصر کے شہر پورٹ سعید کے لیے روانہ ہوا تھا۔

کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم اس سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ اس کی وجہ الیکٹرک کار ہو سکتی ہے۔

جہاز پر تقریبا 25 گاڑیاں برقی تھیں۔

کارگو جہاز کو جرمنی سے آنے اور جانے والے بڑے شپنگ راستوں سے نکالنے کے لیے ایک ٹگ بوٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔

یہ مال بردار جہاز، جسے کے-لائن چلا رہی ہے لیکن یہ جاپانی جہاز سازی فرم امباری شپ بلڈنگ کے ماتحت ادارے کی ملکیت ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود ہنگامی عملے کے لیے فوری چیلنج آگ بجھانا اور مال بردار جہاز کو زندہ رکھنا ہے۔

ریسکیو کشتیاں تمام ممکنہ حالات کی تیاری کے لیے جہاز کے گرد چکر لگا رہی ہیں اور لیک ہونے کی صورت میں ت=ایندھن کی ریکوری کے لیے ایک جہاز کو جائے وقوعہ پر بھیج دیا گیا ہے۔

ایئر ٹریفک حکام نے ہوائی جہازوں کواس بحری جہاز کے قریب پرواز کرنے سے روک دیا ہے۔

نارتھ سی فاؤنڈیشن کے ماحولیاتی گروپ کا کہنا ہے کہ بحیرہ واڈن انتہائی مصروف شپنگ روٹ استعمال کرنے والے بڑے بحری جہازوں کی وجہ سے غیر محفوظ ہو گیا ہے۔

چار سال قبل 270 شپنگ کنٹینرز جن میں سے کچھ کیمیکلز پر مشتمل تھے، ایک طوفان میں پاناما میں رجسٹرڈ ایک اور کارگو جہاز سے گر گئے تھے اور کچھ کنٹینرز ڈچ ساحلوں پر بہہ گئے تھے۔

گذشتہ برس 4 ہزار لگژری کاروں کو لے جانے والے ایک مال بردار جہاز میں آگ لگ گئی تھی اور وہ ازورس کے قریب ڈوب گیا تھا۔

فیلیسٹی ایس پر کاروں میں موجود لیتھیم آئن بیٹریوں میں آگ لگ گئی۔ اگرچہ آگ بجھانے میں پانی غیر موثر تھا، لیکن فائر فائٹرز نے آخر کار جہاز کے ڈوبنے سے پہلے ہی اس آگ پر قابو پا لیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *