توشہ خانہ بی ایم ڈبلیو سے پائن ایپل کے ڈبوں تک، سب سے زیادہ اور مہنگے تحائف کس نے حاصل کیے؟
وفاقی حکومت نے پاکستان میں سرکاری سطح پر موصول ہونے والے تحائف یعنی توشہ خانہ کا گذشتہ 21 سال کا ریکارڈ جاری کیا ہے جس میں 2002 سے مارچ 2023 تک وزرائے اعظم، صدور، بیوروکریٹس اور صحافیوں سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کو ملنے والے تحفوں کی ایک تفصیلی فہرست دی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے اس ریکارڈ کے مطابق توشہ خانہ میں گاڑیاں، گھڑیاں، لیپ ٹاپ، آئی فون، بیڈ شیٹس اور یہاں تک کہ اشیائے خورد و نوش جیسے پائن ایپل، کافی، سری لنکن چائے اور عرب قہوہ کپ بھی بطور تحفہ وصول کیے گئے۔
اگرچہ فہرست میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کون سی چیز کس ملک سے آئی تھی مگر یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ کس عہدیدار نے کتنے پیسوں کے عوض اس چیز کو توشہ خانہ سے حاصل کیا اور اس کی اصل مالیت کا کیا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق تحفے حاصل کرنے والوں میں سابق صدور پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور ممنون حسین، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور عمران خان کے نام شامل ہیں جبکہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر عارف علوی کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی جاری کیا گیا ہے۔
سب سے زیادہ تحائف کس حکومتی عہدیدار کو ملے؟
توشہ خانے کے 21 سال کے ریکارڈ کے مطابق حکومت پاکستان کے عہدیداروں کو سب سے زیادہ تحائف 2005 میں ملے جن کی مجموعی تعداد 475 تھی۔ جبکہ 2006 اور 2007 کے دوران مجموعی طور پر 381 تحائف وصول کیے گئے۔ اسی طرح 2004 میں پاکستان کے توشہ خانہ میں 350 تحائف آئے۔
فہرست کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ تحائف سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے حاصل کیے جو کہ اس سے قبل وزیر خزانہ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ شوکت عزیز اور ان کی اہلیہ کو غیر ملکی نمائندوں سے مجموعی طور پر 885 تحائف ملے۔
سال 2006 میں شوکت عزیز کو اپنا سب سے مہنگا تحفہ ایک جیولری سیٹ کی صورت میں ملا جس کی قیمت کا تخمینہ 3,764,555 لگایا گیا مگر اس کے لیے انھوں نے قریب 563,184 روپے (15 فیصد) ادا کیے۔
سنہ 2002 کے بعد کے ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے 181، نواز شریف نے 55، شاہد خاقان عباسی نے 27، عمران خان نے 112 اور پرویز مشرف نے توشہ خانہ سے 126 تحائف حاصل کیے۔
موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے تاحال کوئی تحفہ توشہ خانہ سے حاصل نہیں کیا اور ریکارڈ کے مطابق تمام تحائف وزیر اعظم ہاؤس میں ڈسپلے کیے گئے ہیں۔
سب سے مہنگے تحفے کس کو ملے اور کس نے اپنے پاس رکھے؟
- 2017 سے 2018 کے دوران وزیر اعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی، ان کی اہلیہ اور بیٹوں نے 23 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے تحائف 20 فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے جن میں سوئس لگژری برانڈ ہبلوٹ، رولیکس اور ہیری ونسٹن کی گھڑیاں اور جیولری گفٹ سیٹس شامل ہیں۔
- 2018 میں وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو گراف (18 قیراط سونے اور ہیرے کی گھڑی) سمیت متعدد تحائف ملے جن کی قیمت کا تخمینہ 14 کروڑ سے زیادہ لگایا گیا جو انھوں نے 20 فیصد ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھے۔
- 2009 میں صدر آصف علی زرداری نے 13 کروڑ سے زیادہ مالیت کی تین گاڑیاں حاصل کیں: بی ایم ڈبلیو 760 لی (سکیورٹی ورژن، 2008 ماڈل)، ٹویوٹا لیکسس ایل ایکس 470 (سکیورٹی ورژن) اور بی ایم ڈبلیو 760 لی (سکیورٹی ورژن 2004 ماڈل)۔ ان کے عوض آصف زرداری نے 15 فیصد رقم ادا کی۔
- 2016 میں وزیر اعظم نواز شریف اور کلثوم نواز نے لگژری کرسٹوفر کیرٹ گھڑی اور جیولری سیٹ حاصل کیے جن کی اصل قیمت نو کروڑ سے زیادہ بنتی ہے مگر انھوں نے اس کا 20 فیصد ادا کیا۔
توشہ خانہ سے تحائف حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
2001 کے قوانین کے تحت جن تحائف کی قیمت کا تخمینہ 10 ہزار روپے تک لگایا جاتا ہے ایسے تحائف کو مفت حاصل کیا جا سکتا تھا۔ 10 ہزار روپے سے اوپر کے تحائف کے لیے سرکاری عہدیدار 15 فیصد رقم ادا کر کے تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے تھے تاہم 2011 میں اس رقم کو 20 فیصد کر دیا گیا۔
اب 2018 کے قوانین کے تحت جن تحائف کی قیمت کا تخمینہ 30 ہزار روپے لگتا ہے وہ مفت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ 30 ہزار روپے سے اوپر کے تحائف کے عوض 50 فیصد ادائیگی لازم قرار دی گئی ہے۔ اور تاریخی اہمیت کے حامل تحائف کو سرکاری عمارتوں میں ڈسپلے کرنے کے احکامات درج ہیں۔
جبکہ حکمرانوں کی جانب سے توشہ خانہ میں جمع کروائے گئے تحائف حکومت کے بنائے ہوئے قواعد کے تحت ہی فروخت کیے جا سکتے ہیں اور اس کے لیے نیلامی کی جاتی ہے۔
پائن ایپل، بیڈ شیٹیں اور آئی فونز
2011 میں ایبٹ آباد انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کافی کے دو پیکٹ رکھے جبکہ موجودہ صدر عارف علوی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، آصف زرداری اور شوکت عزیز نایاب رائفل اور بندوقیں حاصل کر چکے ہیں۔
بیٹ شیٹس لینے والوں میں شوکت عزیز، خورشید قصوری، خواجہ آصف، آصف زرداری اور اسحاق ڈار سمیت دیگر شامل ہیں۔ بلاول بھٹو نے 2013 میں اس وقت ایک گلدان توشہ خانہ سے مفت حاصل کیا جب ان کے والد صدر مملکت تھے۔
سابق نیول چیف ذکا اللہ نے چار مرتبہ سستے داموں میں توشہ خانہ سے آئی فون اور دو بار آئی پیڈ حاصل کیا۔ سابق ایئر چیف طاہر رفیق بٹ کو دو آئی پیڈ، نائیکون اور کینن کے کیمرے ملے۔
جبکہ ہواوے کے فون لینے والوں میں سابق نیول چیف ذکا اللہ، خارجہ امور پر وزیر اعظم کے سابق مشیر سرتاج عزیز، سابق صدر ممنون حسین، شوکت عزیز اور شاہد خاقان عباسی کے بیٹے حیدر، نادر اور عبداللہ شامل ہیں۔
ریکارڈ میں درج ہے کہ ممنون حسین نے ڈرائی فروٹ کے دو ڈبے مفٹ حاصل کیے۔ رضا ربانی، شاہ محمود قریشی، نواز شریف، شوکت عزیز، پرویز مشرف، حنا ربانی، آصف زرداری اور عارف علوی ان لوگوں میں بھی شامل ہیں جنھوں نے کھجوریں اور ٹی سیٹ حاصل کیے۔
سنہ 2015 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف، ان کی اہلیہ کلثوم نواز اور بیٹی مریم نواز تینوں کو پائن ایپل کے ڈبے ملے جو انھوں نے بغیر کوئی رقم ادا کر کے رکھے۔ 2015 میں دوبارہ نواز شریف اور کلثوم نواز کو پائن ایپل کے ڈبے ملے۔