ایک سال میں ہزاروں امریکی فوجی جنسی زیادتی کا شکار
امریکہ کی مسلح افواج میں کیے گئے تازہ ترین سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گذشتہ سال 20 ہزار کے قریب امریکی فوجیوں کو اپنے ساتھی فوجیوں کی طرف سے جنسی زیادتی کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جنسی حملوں کا سامنا کرنے والے اِن 20 ہزار امریکی فوجیوں میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔
امریکہ کی وزارتِ دفاع پینٹاگون میں ایک حالیہ پریس بریفنگ میں امریکہ کی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف مارک میلی نے یہ انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکہ کے فوجیوں کی مجموعی تعداد کا تقریباً ایک فیصد بنتا ہے۔
اس پریس بریفننگ میں امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی موجود تھے۔ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف نے کہا کہ امریکی فوج کو اس مسئلے کا کئی برس سے سامنا ہے اور اس بارے میں کئی اقدامات اٹھائِے گئے لیکن وہ کارگر ثابت نہیں ہوئے۔
مارک میلی نے کہا کہ ’بیس ہزار ایک بڑی تعداد ہے اور ہم اس کو برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ حملے ہیں۔ یہ ’بلیو آن بلیو‘ یعنی نیلی وردی والوں کے نیلی وروی والوں پر حملے ہیں۔ یہ نہیں چل سکتا اس کو حل ہونا ضروری ہے
انھوں نے بتایا کہ اس بارے میں ایک کمیشن کام کر رہا ہے جو کئی زاویوں سے اس پر غور کر رہا ہے۔ مارک ملی نے کہا کہ کمیشن کی سفارشات میں سب سے زیادہ ضروری جوابدہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزیر دفاع چاہتے ہیں کہ دفاع سے متعلق تمام اعلیٰ عہدیداران اور ذمہ داران، مسلح افواج کے سیکریٹری اور سروس چیف ان سفارشات پر غور کریں اور ان کے ساتھ اس بارے میں گفتگو کریں۔
ان واقعات کے سدِباب کے لیے ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ جنسی حملوں کا ارتکاب کرنے والے فوجیوں کے مقدمات کی سماعت ان کے سینیئر افسران کی بجائے دوسرے افسران یا ’چین آف کمانڈ‘ سے باہر کروائی جائے۔
مارک ملی نے کہا کہ ذاتی طور پر انھیں اس تجویز پر کوئی اعتراض نہیں کہ ایسے معاملات کو ’چین آف کمانڈ‘ سے باہر نمٹایا جائے۔
انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں اس وقت تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہیں گے جب تک کہ نظرثانی کمیشن کی رپورٹ سامنے نہیں آ جاتی۔ مارک ملی نے کہا کہ وزارتِ دفاع اور سروسز نے بہت کچھ کر کے دیکھ لیا لیکن صورتحال میں بہتری نہیں آ رہی۔ کمیشن کے طریقہ کار کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اب وہ شواہد کو بنیاد بنا کر حتمی سفارشات مرتب کر رہا ہے جس سے صورتحال میں تبدیلی آئے گی۔
امریکہ کی فوج کے جوائنٹ چیف آف سٹاف نے یہ بھی کہا کہ سروے سے ایک اور مایوس کن بات سامنے آئی ہے اور یہ ہے کہ فوجی اپنے سے اوپر والے افسروں پراعتماد کھو رہے ہیں۔
انھوں نے کہا ’چین آف کمانڈ میں ہم جرنیلوں، کرنلوں اور کپتانوں اور اسے سے نیچے والوں نے اپنے ماتحتوں کا اعتماد اور یقین کھو دیا کہ ہم جنسی حملوں کے واقعات سے نمٹ سکتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کو تبدیل کرنا ہو گا اور یہ تبدیلی کیا ہو گی اس کے لیے ہم ’انڈیپنڈنٹ رویو کمیشن‘ کی حتمی سفارشات کا انتظار کریں گے اور اس پر غور کیا جائے گا، اس پر بحث ہو گئی وزیر دفاع اور دیگر اعلی حکام سے۔’
وزیر دفاع لائڈ آسٹن ن کہا کہ یہ سفارشات آخری اقدام نہیں ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ وزارتِ دفاع کے حکام جو بھی طے ہو گا اس پر عملدر آمد کو یقینی بنائیں گے۔ ’اس کے بعد ہم اس پر کڑی نظر رکھیں گے کہ سب کچھ ٹھیک اور ماحول بہتر ہو رہا ہے اور ہم اپنے فوجی مرد اور خواتین کا خیال رکھ رہے ہیں اور ہم ٹھیک کام کر رہے ہیں۔‘