انڈیا میں ہر گھنٹے تقریبا 17 افراد خودکشی کر رہے ہیں

انڈیا میں ہر گھنٹے تقریبا 17 افراد خودکشی کر رہے ہیں

انڈیا میں ہر گھنٹے تقریبا 17 افراد خودکشی کر رہے ہیں، یومیہ اجرت والے سب سے زیادہ

تاریخ میں جب جب سنہ 2020 کا ذکر آئے گا تو کورونا کی وبا کا ذکر بھی ضرور آئے گا۔

کورونا کا ذکر آتے ہی انڈیا میں آنکھوں کے سامنے علاج کے لیے تڑپتے لوگوں، ایمبولینسز کے شور، شمشان گھاٹوں سے اٹھتے دھویں، آکسیجن سلنڈروں کے لیے بھاگ دوڑ اور ایک شہر سے دوسرے شہر پیدل جانے والے مزدوروں کی تصویریں ابھرتی ہیں۔

مزدوروں کو بھوک کے ساتھ ساتھ بیماری کے دوہرے عذاب کا بھی سامنا تھا۔

اب نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) نے سنہ 2020 کی ‘حادثاتی اموات اور خودکشی’ کی رپورٹ جاری کی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ سنہ 2020 میں سب سے زیادہ یومیہ اجرت والے مزدوروں نے خودکشی کی ہے۔

نوجوان خواتین
ایک رپورٹ کے مطابق نوجوان خواتین میں خودکشی کی شرح دنیا بھر میں انڈیا میں سب سے زیادہ ہے

مزدوروں پر کورونا کے اثرات؟

این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا میں گذشتہ سال تقریباً 1 لاکھ 53 ہزار لوگوں نے خودکشی کی، جن میں سے تقریباً 37 ہزار یومیہ اجرت والے مزدور تھے۔ خودکشی کرنے والوں میں تمل ناڈو کے سب سے زیادہ مزدور تھے۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، تلنگانہ اور گجرات کے مزدوروں کی تعداد ہے۔

تاہم اس رپورٹ میں محنت کشوں کی خودکشی کی وجوہات کے ذیل میں کورونا کی وبا کا ذکر نہیں ہے۔

لیکن مارچ کے آخر میں انڈیا میں مکمل لاک ڈاؤن کے بعد، ہر کسی نے مزدوروں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور ہجرت کی تصویریں دیکھی تھیں۔

جھارکھنڈ
واپس آنے والے مزدوروں میں خواتین بھی شامل ہیں

نہ جانے کتنے ہی بھوکے پیاسے لوگ پیدل اپنے گاؤں کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

کچھ ریاستی حکومتوں نے دوسری ریاستوں میں کام کرنے والے اپنے لوگوں کے لیے ٹرینوں اور بسوں کا بھی انتظام کیا تھا۔ مرکزی حکومت نے غریبوں میں مفت راشن تقسیم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ لیکن محنت کشوں کے مصائب، پریشانی اور فاقہ کشی کے وسیع مسائل کے سامنے یہ کوششیں ناکافی تھیں۔

انڈیا میں سنہ 2017 سے ہر سال خودکشی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا آرہا ہے۔ سنہ 2020 میں گذشتہ سال سنہ 2019 کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

خودکشی کے واقعات میں اسکولی طلبہ کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

انڈیا خودکشی

انڈیا میں کورونا وبا کے دوران سکول کالج بند کر دیے گئے۔ سکولوں نے آن لائن تعلیم کے انتظامات کیے تھے لیکن لیپ ٹاپ، سمارٹ فون اور انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے طلبہ سکول چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

خودکشیوں کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ امتحان میں ناکامی کی وجہ سے بہت سے طلباء نے اپنی جان بھی لے لی۔

خودکشی کے معاملے میں 18 سال سے کم عمر لڑکیوں اور لڑکوں کے رویے میں بھی واضح فرق ہے۔

محبت کی وجہ سے لڑکیوں نے زیادہ جانیں گنوائی ہیں۔

محبت

رپورٹ میں خودکشی کی مختلف وجوہات بھی بتائی گئی ہیں۔ جس میں خاندانی لڑائی جھگڑے سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ ذہنی بیماری، منشیات، شادی سے متعلق مسائل کو بھی خودکشی کی وجوہات قرار دیا گیا ہے۔

کسانوں کی حالت

اعداد و شمار میں کسانوں کی خودکشی کا بھی ذکر ہے، جس میں مہاراشٹر سب سے آگے ہے۔

نئے زرعی قانون کے خلاف ملک کے کچھ حصوں میں کسان گذشتہ 11 ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔

انڈیا کے کسان سراپا احتجاج
ہر برس مہاراشٹر میں ہزاروں کسان غربت کے سبب خودکشی کر تے ہیں

ان کے مطابق نئے قوانین کسان مخالف ہیں اور انھیں بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کے 11 دور بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں۔ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا، کمیٹی بھی بنی اور ان کی رپورٹ بھی آگئی لیکن رپورٹ پر سماعت ابھی باقی ہے۔

تاہم، رپورٹ نے کسانوں کی خودکشی کو اس تحریک سے نہیں وابستہ نہیں کیا ہے۔

کرناٹک میں خودکشیوں کی تعداد میں مسلسل کمی نظر آ رہی ہے۔

اتر پردیش آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ہے لیکن خودکشی کے واقعات وہاں تناسب کے لحاظ سے کم ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *