انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟ پاکستان کی تاریخ میں کون

انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟ پاکستان کی تاریخ میں کون

انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟ پاکستان کی تاریخ میں کون کون نگراں وزیرِ اعظم رہا؟

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کو پاکستان کا آٹھواں نگران اعظم تعینات کر دیا گیا ہے۔ نگران وزیر اعظم کل تک اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔

انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے پشتونوں کے معروف کاکڑ قبیلے سے ہے۔

انوارالحق کاکڑ پاکستان کے اب تک کے کم عمر ترین نگراں وزیراعظم ہیں۔

انوارالحق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔

ان کے والد احتشام الحق کاکڑنے اپنی کیریئرکا آغازبطور تحصیلدار شروع کیا تھا جس کے بعد وہ مختلف سرکاری عہدوں پر فائزرہے۔

انوارالحق کاکڑ کے دادا قیام پاکستان سے قبل ریاست قلات میں خان آف قلات کے معالج کے طورپرفرائض سرانجام دیتے رہے۔

انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی جبکہ انٹرمیڈیٹ کیڈٹ کالج کوہاٹ سے کی۔

انہوں نے گریجوایشن اورپوسٹ گریجوایشن یونیورسٹی آف بلوچستان سے کی۔

وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے لندن گئے تھے لیکن سیاست میں دلچسپی کے باعث وہ واپس پاکستان آکر عملی سیاست میں حصہ لیا۔

انوارالحق کاکڑ کو کتب بینی کا بہت شوق ہے اور ان کا شمار بلوچستان کے لکھے پڑھے لوگوں میں ہوتا ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے سیاست کا آغاز مسلم لیگ سے کیا۔ سنہ 1999 میں نواز لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد انھوں نے ق لیگ میں شمولیت اختیار کی اور انھوں نے ق لیگ کی ٹکٹ پر 2008 میں کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے انتخاب لڑا لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔

جب 2013 کے عام انتخابات میں بلوچستان میں نواز لیگ اور قوم پرست جماعتوں کی مخلوط حکومت قائم ہوئی تو انوار کاکڑ سابق وزیراعلیٰ سردارثناء اللہ زہری کی حکومت میں حکومت بلوچستان کے ترجمان رہے۔

جب اسٹیبلشمنٹ نے 2018 میں نوازلیگ کو مبینہ طور پر توڑ کر بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے نئی جماعت بنائی تو انوارالحق کاکڑ نہ صرف اس کا حصہ بنے بلکہ ان کا شمار بلوچستان عوامی پارٹی کے بانیوں میں ہوتا ہے۔

بلوچستان میں شورش کے بعد جس صورتحال نے جنم لیا اس میں انوار کاکڑ ریاستی بیانیے کی بھرپور وکالت کرتے رہے اوروہ ریاستی بیانیے کے حوالے سے توانا آواز رہے۔

انوارالحق کاکڑ 2018ء میں بلوچستان عوامی پارٹی سے سینیٹر منتخب ہوئے۔

انوارالحق کاکڑ بلوچستان سے بننے والے دوسرے نگراں وزیراعظم ہیں۔

اس سے قبل بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس میرہزارخان کھوسہ بلوچستان نگراں وزیراعظم رہے۔

ملکی تاریخ میں اب تک کتنے نگراں وزیرِ اعظم رہے؟ کون کب تک عہدے پررہا؟ کم اورزیادہ مُدت کس کے حصہ میں آئی؟ آئیے یہاں اس کا ایک مختصرجائزہ لیتے ہیں!

غلام مصطفیٰ جتوئی
غلام مصطفیٰ جتوئی پاکستان کی تاریخ کے پہلے نگراں وزیرِ اعظم

غلام مصطفی جتوئی، پہلے نگراں وزیرِ اعظم

06 اگست 1990 تا 6 نومبر 1990

ملک کے پہلے نگران وزیرِ اعظم کا اعزاز غلام مصطفی جتوئی کو جاتاہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اِن کی نگرانی میں 1990 میں ملکی تاریخ کے پانچویں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا اور انتخابات کے نتیجے میں میاں نواز شریف پہلی بار وزیرِ اعظم بنے تھے۔

بلخ شیر مزاری
بلخ شیر مزاری نے اپریل 1993 میں نگراں وزیر اعظم کا عہدہ اس وقت سنبھالا جب صدر غلام اسحاق نے پہلی مرتبہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی حکومت بر طرف کی

بلخ شیر مزاری، نگراں وزیرِ اعظم، مگر الیکشن نہ ہوئے

18 اپریل 1993 تا 26 مئی 1993

بلخ شیر مزاری، ملک کے دوسرے نگراں وزیرِاعظم بنے۔ اِن کی نگرانی میں الیکشن کا انعقاد نہ ہوسکا تھا۔ معاملہ یہ ہوا کہ 19اپریل 1993کو صدر غلام اسحق خان نے آٹھویں ترمیم کے ذریعے میاں نواز شریف کی حکومت کو برطرف کردیا اور بلخ شیر مزاری کو نگراں وزیرِ اعظم مقررکردیا۔ مگر سپریم کورٹ نے میاں نوازشریف کی حکومت کو بحال کردیا اور یوں نگراں حکومت کالعدم ہوگئی۔ اس طرح بلخ شیر مزاری محض 39 دِن وزیرِ اعظم رہے۔

معین الدین
معین قریشی نے نگراں وزیر اعظم کا عہدہ اس وقت سنبھالا جب میاں نواز شریف کی حکومت 18 جولائی 1993 میں ختم کی گئی

معین قریشی، درآمد شدہ نگراں وزیرِ اعظم

18جولائی 1993 تا 19 اکتوبر 1993

تاہم 1990میں قائم ہونے والی حکومت اپنی مُدت پوری نہ کرسکی اور نئے انتخابات کا انعقاد 1993میں ہوا۔

اس بار نگراں وزیرِ اعظم کا قرعہ معین قریشی کے نام نکلا۔ معین قریشی کو ملک سے باہر سے لا کر نگراں وزیرِ اعظم بنایا گیا۔ 1990 انتخابات کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو دوسری بار وزیرِ اعظم بنیں۔

معراج خالد ،ایک عام آدمی جو نگراں وزیراعظم بنا

5 نومبر 1996 تا 17 فروری 1997

1993میں بننے والی بے نظیر بھٹو کی حکومت بھی مُدت پوری نہ کرسکی اور 1997میں عام انتخابات ہوئے۔ اس بار ملک معراج خالد کو نگراں وزیرِاعظم بنایا گیا۔ معراج خالد ایک شریف اور پڑھے لکھے سیاست دان کی شہرت رکھتے تھے۔ یہ ایک عام آدمی تھے، جو اس منصب تک پہنچے۔

انتخابات کے نتیجے میں میاں نواز شریف دوسری بار وزیرِ اعظم بنے۔ مگر بھاری مینڈیٹ سے منتخب ہونے والے وزیرِ اعظم کی حکومت بھی اپنی مُدت پوری نہ کرسکی۔

نگراں سیٹ اَپ تشکیل نہیں پایا تھا۔ 2002 کے انتخابات جنرل پرویز مشرف کے دورِ اقتدار میں ہوئے۔

محمد میاں سومرو
محمد میاں سومرو فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف کے دور میں منتخب ہونے والی ایوان کی مدت پورے ہونے پر نگراں وزیر اعظم تقرر کیے گئے

محمد میاں سومرو، طویل المدت نگراں وزیر اعظم

16 نومبر 2007 تا 25 مارچ 2008

2008 کے انتخابات میں محمد میاں سومرو نگراں وزیرِ اعظم رہے۔ انتخابات کے نتیجے میں یوسف رضا گیلانی وزیرِ اعظم منتخب ہوئے۔ دسمبر 2007 میں بے نظیر بھٹو قاتلانہ حملے میں وفات کی وجہ سے انتخابات تاخیر کاشکار ہوئے تھے۔

یہ سب سے طویل مُدت کے لیے نگراں وزیرِ اعظم رہے، یعنی4 ماہ اور8 دِن۔

میر ہزار خان کھوسو
2013 میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے اپنی مُدت پوری کی جس کے بعد میرہزار خان کھوسو کو نگراں وزیر اعظم بنایا گیا

میر ہزار خان کھوسو، چھوٹے صوبے کا نگراں وزیرِ اعظم

25 مارچ 2013 تا 5 جون 2013

پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے اپنی مُدت پوری کی اور 2013 میں عام انتخابات ہوئے۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے میرہزار خان کھوسو کو نگراں وزیر اعظم بنایا گیا۔ ان انتخابات میں میاں محمد نواز شریف تیسری بار وزیرِ اعظم منتخب ہوئے۔

سابق چیف جسٹس ناصر الملک، عدلیہ سے تعلق رکھنے والے نگراں وزیرِ اعظم

یکم جون 2018 تا 18 اگست 2018

2013میں قائم ہونے والی حکومت نے اپنی مُدت پوری کی اور2018 میں ملکی تاریخ کے گیارہویں عام انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات کی نگرانی کے لیے سابق چیف جسٹس ناصر الملک کو نگراں وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔ جسٹس ناصر الملک کو بطور نگراں وزیرِ اعظم کا فیصلہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نے کیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *