آپ کس کے آگے بین بجا رہے ہیں انڈین پارلیمان

آپ کس کے آگے بین بجا رہے ہیں انڈین پارلیمان

آپ کس کے آگے بین بجا رہے ہیں انڈین پارلیمان سے حذف کیے جانے والے الفاظ کی نئی فہرست جاری

کیا آپ پارلیمان میں ‘تاناشاہ’ لفظ کا استعمال کر سکتے ہیں؟ یا کرپٹ، ڈکٹیٹر اور فراڈ؟ انڈیا میں اسی موضوع پر ایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

یہ بحث اس وقت ہوئی جب لوک سبھا (پارلیمان کا ایوان زیریں) سیکرٹریٹ نے ایسے الفاظ کی ایک فہرست جاری کی جو اب غیر پارلیمانی سمجھے جائیں گے اور اگر استعمال کیے گئے تو پارلیمان کے ریکارڈ سے حذف کر دیے جائیں گے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق تاناشاہ، جے چند، وناش پروش، خالصتانی وغیرہ جیسے الفاظ کو اب غیر پارلیمانی الفاظ سمجھا جائے گا۔ یا ایسے جملے بھی غیر پارلیمانی ہوں گے مثلا ‘آپ میرا وقت برباد کر رہے ہیں’، ‘آپ ہمارا گلا گھونٹ دیجیے’، ‘چیئر (کرسی) کو کمزور کر دیا گیا ہے’، ‘میں آپ سے کہنا چاہتی ہوں کہ آپ کس کے آگے بین بجا رہے ہیں۔‘

واضح رہے کہ پارلیمینٹ ان الفاظ اور جملوں کی فہرست پہلے بھی جاری کرتی رہی ہے لیکن موجودہ فہرست پر حزب اختلاف، سوشل میڈیا صارفین اور میڈیا کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

سیاسی رہنما اکثر تاناشاہ لفظ کا استعمال اپنے مخالف پر تنقید کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں سیاست دانوں اور سوشل میڈیا صارفین نے مودی حکومت پر تاناشاہی کا الزام لگایا ہے۔ جے چند کا لفظ بھی اس فہرست میں شامل ہے حالانکہ یہ ایک نام ہے۔ جے چند 12 صدی کے راجا تھے جھنوں نے محمد غوری کی مدد کی تھی۔

‘وناش پروش’ کا مخالف لفظ ہے ‘وکاس پروش’، جسے حکومت کے حامی نریندر مودی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاہم خبر رساں ایجینسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق زیر بحث الفاظ 2021 میں پارلیمینٹ، ریاستی اسمبلیوں اور کامن ویلتھ پارلیمینٹ کے مختلف اجلاسوں میں استعمال ہوئے ہیں جنھیں سپیکر نے غیر پارلیمانی قرار دیا ہے۔

اپوزیشن کا نشانہ

@loksabhaspeaker

اس نئی فہرست پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

راجیہ سبھا کے رکن پارلیمینٹ اور کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس فہرست پر تنقید کرتے ہوئے لکھا، ‘اپوزیشن کی طرف سے مودی حکومت کے اصل چہرے کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تمام الفاظ اب غیر پارلیمانی تصور کیے جائیں گے۔ اب آگے کیا، وش گرو؟’

‘وشو گرو’ کا مطلب ہوتا ہے عالمی رہنما لیکن رمیش نے اسے طنزاً ‘وش گرو’ لکھا جس کا مطلب ہے زہریلا رہنما۔

بنگال میں مقبول پارٹی ترنمول کانگریس کی لیڈر مہوا موئترا، جو کہ مودی کی شدید ناقد ہیں، نے ٹویٹ کی، ‘لفظ سنگھی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے لیے غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست میں شامل نہیں ہے، دراصل حکومت نے ہر اس لفظ پر پابندی لگا دی ہے جس کے ذریعے اپوزیشن بتاتی ہے کہ بی جے پی کس طرح انڈیا کو برباد کر رہی ہے۔‘

twitter

انھوں نے مزید ٹویٹ کر کچھ الفاظ کو استعمال کرنے کی صلاح دی، مثلا بلڈوزز اور ‘گولی ماروں سالوں کو’ (جس کا استعمال دائیں بازو کے حامی اپنے مخالف کے لئے اکثر کرتے ہیں)

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھا کہ ‘حکومت کا ارادہ ہے کہ جب وہ بدعنوانی کرے تو انہیں بدعنوان نہیں بلکہ ان کے کرپشن کو ماسٹر اسٹروک کہا جائے۔ دو کروڑ نوکریاں، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے (ادھورے) وعدوں کے لیے ‘جملہ جیوی’ (جملہ پھینکنے والے) نہیں بلکہ ان کا شکریہ ادا کیا جائے۔ پارلیمینٹ میں کسانوں کے تحریک کے کارکنان کے لیے ‘آندولین جیوی’ (یعنی اشتعال انگیز افراد) لفظ کس نے استعمال کیے تھے؟’

twitter

مورخ عرفان حبیب نے نئی فہرست کے بارے میں ایک اخبار کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ‘اب ہماری پارلیمانی بحث میں بولے جانے والے الفاظ غیر پارلیمانی ہیں۔ کچھ ممنوعہ الفاظ واقعی ہنسنے کے قابل ہیں۔‘

راجیہ سبھا کے رکن پارلیمینٹ اور عام آدمی پارٹی کے رہنما راگھو چڈھا نے ٹویٹ کیا، ‘یہ جان کر بہت اچھا لگا کہ حکومت ایسی صفتوں سے واقف ہے جو اس کے کام کاج کو درست طریقے سے بیان کرتی ہیں’۔

‘ہر سال جاری ہونے والی فہرست’

twitter

غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست پر لوک سبھا سیکرٹریٹ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی ہندی سے بات چیت کے دوران اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جو الفاظ میڈیا کی خبروں میں بتائے جارہے ہیں ان پر واقعی پابندی عائد کی گئی ہے۔

انھوں نے کہا، ‘لوک سبھا یا راجیہ سبھا کے سپیکر نے کبھی نہ کبھی ان الفاظ کو غیر پارلیمانی کہا ہوگا۔ ہم نے یہ فہرست خود تیار نہیں کی ہے۔ یہ سپیکر کا فیصلہ ہوتا ہے اور انہیں کے مطابق فہرست تیار کی جاتی ہے۔‘

انھوں نے کہا، ‘یہ تازہ ترین فہرست 2021 کی ہے۔ ہم ہر سال اس فہرست کو اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔ جب 2022 سال گزر جائے گا تب 2023 میں ایک نئی فہرست آئے گی۔‘

اس سوال پر کہ ایک سال میں کتنے الفاظ شامل کیے جاتے ہیں، اہلکار نے بتایا کہ اس بار 15-20 نئے الفاظ شامل کیے گے ہیں جو کہ وہ الفاظ ہیں جو ایوان کے اندر استعمال ہوئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ غیر پارلیمانی قرار دیے جانے کے بعد بھی اگر کوئی رکن بحث کے دوران یہ الفاظ استعمال کرتا ہے تو ان الفاظ کو ریکارڈ سے نکال دیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *