کشمیریوں کو حق ہو گا وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں

کشمیریوں کو حق ہو گا وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں

کشمیریوں کو حق ہو گا وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بن کر عمران خان

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ کشمیر کے لوگ جب پاکستان کے حق میں فیصلہ دیں گے تو وہ انھیں یہ حق دیں گے کہ وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر کوٹلی میں یوم یجکہتی کشمیر کے موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’میں کشمیر کے لوگوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انشااللہ جب آپ کو آپ کا حق ملے گا۔ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر۔۔ جب آپ اپنی قسمت کا فیصلہ کریں گے، آپ کشمیر کے لوگ جب انشااللہ پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے، اس کے بعد پاکستان کشمیر کے لوگوں کو وہ حق دے گا، ان کو وہ رائٹ دے گا کہ آپ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا آپ پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں، یہ آپ کا حق ہو گا۔‘

انھوں نے تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’دوسری وجہ سے، آج یہاں اس وجہ سے آیا ہوں کہ میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اطمینان دلانا چاہتا ہوں کہ سارا پاکستان آج مقبوضہ کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے، مسلم دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ اگر مسلمان دنیا میں کوئی ملک اگر کسی بھی وجہ سے آپ کو سپورٹ نہیں کر رہی ہیں تو میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مسلمان ممالک کی عوام آپ کے ساتھ کھڑی ہے

وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا یہ وزیر اعظم کی ذاتی رائے ہے یا پھر یہ پاکستان کی حکمت عملی میں کوئی نئی تبدیلی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے ایک ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے یہ مؤقف اختیار کیا کہ یہ (کشمیر پر) پاکستان کی واضح پوزیشن ہے۔

ڈاکٹر ارسلان خالد نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کے ایک انٹرویو کا کلپ بھی لگایا ہے جو انھوں نے گذشتہ برس جنوری میں جرمن میڈیا ڈی ڈبلیو کو دیا تھا جس میں وہ کشمیریوں کو پاکستان اور انڈیا سے آزادی دینے کے آپشن پر بھی بات کرتے ہیں۔

اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انصاف والے ایسے لوگ جو مسلمان بھی نہیں ہیں وہ بھی کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اقوام متحدہ کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ آپ نے کشمیر کو وہ جو حق دیا گیا تھا، کشمیر کے لوگوں سے وہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔‘

انھوں نے کہا کہ مشرقی تیمور کو یہ حق دیا گیا تھا، جس کے بعد وہاں ریفرینڈم کرایا گیا اور انھیں آزاد کر دیا گیا۔

یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد میں ان کے ساتھ رہے گا اور انڈیا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو ’ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے‘۔

عمران خان نے کہا کہ یہ تو بطور قوم ’ہماری قوت اور اعتماد کا نتیجہ ہے کہ ہم اہلِ کشمیر کی جائز امنگوں کے مطابق معاملے کے منصفانہ حل کے لیے غیر معمولی کاوش پر آمادہ ہیں‘۔

یوم یکجہتی کشمیر

‘مذاکرات ہی حل ہے، یہ جنگ آپ کبھی نہیں جیت سکتے’

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ‘میں آج ہندوستان کو کہتا ہوں کہ یہ آپ کبھی جیت سکتے ہی نہیں ہیں۔ جب ایک آبادی مانتی نہیں ہے آپ کو اور جو تھوڑے سے لوگ کشمیر میں ہندوستان کی حمایت کرتے تھے، جب سے پانچ اگست سے جو آپ نے ظلم کرنا شروع کیا، لاک ڈاؤن کیا، کرفیو لگائے، وہ بھی تھوڑے سے لوگ آج آزادی چاہتے ہیں۔‘

عمران خان نے کہا ’میں لکھ کر دیتا ہوں کہ انڈیا نواز کوئی سیاستدان آج کشمیر میں الیکشن نہیں جیت سکتا ہے۔‘

انڈیا کے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’اس لیے آتے ساتھ ہی میں نے جو کوشش کی تھی کہ ہم کشمیر کا مسئلہ ڈائیلاگ کے ذریعے حل کریں، اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت ہم حل کریں، میں پھر آپ کو کہہ رہا ہوں کہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ‘شروع میں مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہ کیوں نہیں آگے بڑھ رہا اور میرے ساتھ مذاکرات کیوں نہیں کر رہا تو پھر جب پلوامہ ہوا اور پھر ہندوستان کے جیٹ نے آ کر ہمارے درختوں کو شہید کیا۔۔۔مجھے درختوں سے بڑا لگاؤ ہے، بڑی تکلیف ہوئی مجھے کہ انھوں نے ہمارے درخت شہید کر دیے، لیکن تب ہی مجھے پتا چل گیا کہ یہ امن نہیں چاہتے، دوستی نہیں چاہتے، بلکہ وہ پلوامہ کو استعمال کرنا چاہتے تھے الیکشن جیتنے کے لیے۔’

کشمیر

‘کوئی طاقتور فوج بھی آبادی کے خلاف جنگ نہیں جیت سکی’

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے پوری کوشش کی کہ ہندوستان کو دوستی کا پیغام دیں، ان کو سمجھائیں کہ کشمیر کا مسئلہ، یہ آپ کے ظلم سے نہیں حل ہو گا۔ دنیا کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ کوئی بھی دنیا کی طاقتور فوج ایک آبادی کے خلاف نہیں جیت سکتی۔

’جب ایک قوم ساری کھڑی ہو جائے بڑی سے بڑی فوج دنیا کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ فیل ہو گئی۔ ‘امریکہ سپر پاور، ویتنام میں نہیں جیت سکا۔ 30 لاکھ لوگوں کی قربانی دی ویتنام کے لوگوں نے اور آخر آزاد ہو گئے، سپر پاور نہیں جیت سکی۔’

انھوں نے کہا کہ ’افغانستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ کتنی سپر پاورز آئیں افغانستان میں لیکن ایک آبادی کے خلاف کوئی سپرپاور نہیں جیت سکتی۔ الجیریا میں فرانس نے کتنا ظلم کیا لیکن آخر آبادی کے خلاف فرانس نہیں جیت سکا۔

’ہندوستان نو لاکھ فوج لے آئے زیادہ بھی لے آئے لیکن وہ ایک آبادی ہے کمشیر کے لوگوں کی جو آپ کی غلامی قبول کبھی نہیں کرے گی‘۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘جو نیا بچہ پیدا ہوتا ہے کشمیر میں اس کے بھی دل میں سب سے پہلے آزادی کا جذبہ جاگتا ہے۔

’جو مرضی کریں آپ کشمیر میں۔۔ ایک لاکھ کشمیری شہید ہو گئے مگر انڈیا یہ جنگ نہیں جیت سکا۔

’میں ہر فورم پر آپ کی آواز بلند کرونگا، اور کر رہا ہوں اور کرتا رہوں گا۔‘

سوشل میڈیا پر ردعمل

وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ اس وقت صارفین اس بیان کو پاکستان کی کشمیر پالیسی میں ایک نئے شفٹ سے تعبیر کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے ایک ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے یہ مؤقف اختیار کیا کہ یہ (کشمیر پر) پاکستان کی واضح پوزیشن ہے۔

ڈاکٹر ارسلان خالد نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کے ایک انٹرویو کا کلپ بھی لگایا ہے جو انھوں نے گذشتہ برس جنوری میں جرمن میڈیا ڈی ڈبلیو کو دیا تھا جس میں وہ کشمیریوں کو پاکستان اور انڈیا سے آزادی دینے کے آپشن پر بھی بات کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *