کراچی اور حیدرآباد میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز کیا

کراچی اور حیدرآباد میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز کیا

کراچی اور حیدرآباد میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز کیا کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ پہلے سے موجود اینٹی باڈیز کو دھوکا دے رہے ہیں؟

کورونا وائرس کے دو نئے ویرینٹ BA.4 اور BA.5 کو کراچی میں وائرس سے متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی شرح کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ویرینٹ جسم میں پہلے سے موجود کورونا اینٹی باڈیز کو دھوکہ دے کر لوگوں کو اس مرض میں مبتلا کر رہے ہیں۔کراچی میں سنیچر کو کورونا مثبت کیسز کی شرح 19.65 فیصد اور حیدرآباد میں 11.54 فیصد ریکارڈ کی گئی جس کے بعد محکمۂ صحت سندھ نے کراچی اور حیدرآباد کی انتظامیہ سے عوامی مقامات پر ماسک پہننے کی پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی سے وابستہ مالیکیولر پیتھالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان کا کہنا تھا کہ ’اومیکرون ویرینٹ کے نئے سب ویرینٹ BA.4 اور BA.5 انسانی جسم میں پہلے سے موجود کورونا کے خلاف مزاحمت کرنے والی نیوٹرلائزنگ اینٹی باڈیز کو دھوکہ دے کر جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس وجہ سے کراچی اور حیدر آباد میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ان دونوں نئے ویرینٹس میں ایسی میوٹیشن یا تبدیلیاں آ چکی ہیں جن کی وجہ سے پہلے سے موجود اینٹی باڈیز ان کے خلاف کارگر ثابت نہیں ہو رہیں اور وہ لوگ جن کی قوت مدافعت کمزور ہے یا انہیں ویکسین لگوائے ہوئے کافی عرصہ ہوگیا ہے وہ اس وقت کا کورونا انفیکشن سے متاثر ہو رہے ہیں۔‘

کووڈ

سکریننگ بڑھانے اور عوامی مقامات پر ویکسینیشن کارڈ چیک کرنے کی بھی ہدایت

دوسری جانب اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر جمن بہوتو کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند روز سے کراچی میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 10 فیصد سے زیادہ ہے جس کے بعد کراچی کے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو سکریننگ ٹیسٹ کی تعداد بڑھانے کی ہدایت جاری کی گئیں ہیں۔اس سال جنوری میں کراچی میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 40 فیصد تک پہنچ گئی تھی جس کے بعد اب جون کے مہینے میں یہ شرح دوبارہ بڑھتی جا رہی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ کمشنر کراچی اور حیدرآباد کو محکمہ صحت سندھ کی جانب سے مراسلے لکھے گئے ہیں جن میں ان دونوں شہروں میں عوامی مقامات، پبلک ٹرانسپورٹ اور شاپنگ مالز میں ماسک پہننے کی پابندی پر سختی کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔اسی طریقے سے ان دونوں شہروں میں شادیوں میں مہمانوں کی تعداد بند جگہوں پر 300 اور کھلے مقامات پر 500 افراد تک محدود کرنے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ڈاکٹر جمن بہوتو کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کی انتظامیہ کو شاپنگ مالز، مزاروں اور دیگر مقامات پر ویکسینیشن کارڈ چیک کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں 70 فیصد سے زیادہ افراد کو نہ بٹھانے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔

’گھبرائیں نہیں احتیاط کریں‘

دوسری جانب ڈاکٹر جمن بہوتو کا کہنا تھا کہ اگرچہ کراچی میں کورونا کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے لیکن ہسپتالوں میں مریضوں کے داخل ہونے کی شرح نہایت ہی کم ہے، اس وقت زیادہ تر ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر اور بیڈز خالی پڑے ہیں جب کہ ابھی تک کئی ہفتوں سے کورونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے کسی ہلاکت کی بھی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان حالات میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن لوگوں کو چاہیے کہ وہ احتیاط کا مظاہرہ کریں، ماسک لازمی پہنیں اور جن لوگوں نے اپنی ویکسینیشن یا بوسٹر ڈوز نہیں لگوائی وہ پہلی فرصت میں کسی بھی قریبی ویکسینیشن سینٹر سے یہ ڈوز لگوالیں،۔

دوسری جانب ماہر متعدی امراض اور آغا خان ہسپتال کراچی سے وابستہ ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل محمود کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کے دو زیلی ویرینٹ BA.4 اور BA.5 کراچی میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز کے ذمہ دار ہیں۔

ان کے مطابق ’ان ذیلی ویرینٹ کی انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت کافی زیادہ ہے اور خاص طور پر ایسے لوگ جنھوں نے ویکسینیشن نہیں کروائی یا ان کو ویکسینیشن کروائے ہوئے 6 ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے ان کو یہ ویرینٹ متاثر کر سکتے ہیں۔‘

ڈاکٹر فیصل محمود کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ عرصے میں عوام نے ہر طرح کی ایس او پیز کو ترک کر دیا تھا، کراچی سے عمرے، ترکی اور دیگر ممالک میں جانے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا جس کی وجہ سے نئے ویرینٹ پاکستان میں داخل ہوئے اور اب وہ نہایت تیزی سے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

کووڈ

بوسٹر ڈوز لگوانے کی ہدایت اور ایس او پیز کا دوبارہ اطلاق

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ویکسین لگوانے کے چھ مہینے کے بعد کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت کافی کم ہو جاتی ہے،اس لیے ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ پہلا اور دوسرا بوسٹر ڈوز ضرور لگوائیں۔

اسی طرح ایسے افراد جنھوں نے کورونا ویکسین کا دوسرا بوسٹر لگوایا ہے اور ان کو چھ مہینے ہو چکے ہیں انہیں مزید ایک بوسٹر ڈوز لگوا لینا چاہیے۔

ملک کے معروف ریسرچر اور کورونا کے حوالے سے سائنٹفک ٹاسک فورس کے ممبر پروفیسر جاوید اکرم کا بھی کہنا تھا کہ ایسے افراد جنھیں کورونا ویکسین کا دوسرا بوسٹر لگوائے ہوئے چھ مہینے سے زیادہ ہو چکے ہیں انہیں ویکسین ڈوز لگوا لینی چاہیے کیونکہ کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت چھ مہینے کے بعد بہت کم ہو جاتی ہے جس کے بعد نئے ویرینٹ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے حکام کا بھی کہنا تھا کہ کراچی میں کورونا وائرس انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جلد ہی کورونا ایس او پیز کے حوالے سے نئی ہدایات جاری کرنے جا رہے ہیں۔

قومی ادارہ برائے صحت کے ایک اعلی عہدیدار نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ایک دو دن میں ملکی پروازوں میں ماسک پہننے کی پابندی کی ہدایت جاری کر دی جائیں گی تاکہ وائرس کی ملک کے دیگر حصوں میں منتقلی کو کم کیا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *