مقبوضہ غربِ اردن میں اسرائیلی حملے میں نو فلسطینی ہلاک
فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ مقبوضہ غربِ اردن میں اسرائیلی فوج کے ایک حملے میں نو فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ کئی برسوں میں اپنی نوعیت کا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔
جنین شہر میں کیے گئے اس حملے میں ایک عمر رسیدہ خاتون بھی مبینہ طور پر ہلاک ہوئی ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے) کے ایک ’دہشتگرد گروہ‘ کے بڑے حملے روکنے کے لیے یہ اقدام کیا۔
فلسطینی وزیرِ صحت می الکیلہ نے کہا کہ جنین میں اس حملے کے بعد حالت ’انتہائی تشویشناک‘ ہے اور کئی زخمیوں تک ایمبولینسز نہیں پہنچ پا رہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اسرائیلی آنسو گیس کی زد میں ایک مقامی ہسپتال کا بچہ وارڈ بھی آیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک ترجمان نے اسرائیلی حملے کو ’بین الاقوامی خاموشی‘ کے تحت کیا گیا ’قتلِ عام‘ قرار دیا ہے۔
نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ ’اس کی وجہ سے قابض فوج دنیا کے سامنے ہمارے لوگوں کا قتلِ عام کرنے کی ہمت پاتی ہے۔‘
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی جانب سے عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کی کوشش میں تین نے فوجیوں کی طرف فائرنگ کی اور مارے گئے جبکہ چوتھے شخص نے ہتھیار ڈال دیے اور گرفتار ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ عسکریت پسند اس کے شہریوں اور سپاہیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں ملوث تھے۔
پی آئی جے اور حماس کا کہنا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے سپاہیوں کو فائرنگ اور دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا۔ فلسطینی میڈیا کی جاری کردہ فوٹیج میں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔
مقبوضہ غربِ اردن میں حالیہ کچھ عرصے میں تناؤ میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج نے وہ کارروائیاں تیز کر دی ہیں جنھیں وہ انسدادِ دہشتگردی کی کارروائیاں قرار دیتی ہے۔
رواں برس مقبوضہ غربِ اردن میں جنگجوؤں اور شہریوں سمیت اب تک 29 فلسطینی اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ہیں۔
گذشتہ برس مغربی کنارے میں 150 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔ تقریباً تمام افراد کی ہلاکت اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ ہلاک ہونے والوں میں غیر مسلح شہری، مسلح جنگجو اور حملہ آور بھی تھے۔
دوسری جانب اسرائیلیوں کو ہدف بنانے والے فلسطینی حملوں، اور چھاپوں کے دوران فورسز پر فائرنگ کے باعث شہریوں، پولیس اور فوجیوں سمیت 30 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔