مریم نواز کی لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت منظور، نیب کو 12 اپریل تک گرفتاری سے روک دیا گیا
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی گرفتاری روک کر 12 اپریل تک ان کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔
بدھ کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور رائیونڈ اراضی کیس میں انھیں کو دس، دس لاکھ کے دو مچلکے داخل کرنے کا حکم دیا۔ بینچ کے دوسرے رکن جسٹس اسجد جاوید گھرال ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب مریم نواز لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں اور ان کے ہمراہ اُن کے شوہر کیپٹن صفدر اور مسلم لیگ ن رہنما پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور رانا ثنا اللہ بپی موجود تھے۔
سابق وزیر اعظم کی بیٹی مریم نواز پہلے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی عدالت میں پیش ہوئیں اور عدالت سے درخواست ضمانت پر آج ہی سماعت کی استدعا کی گئی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹنے معاملہ دو رکنی بنچ کو بھجوا دیا اور جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی نیب کے بارے میں درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔
مریم نواز کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ نے نشاندہی کی کہ نیب نے مریم نواز کو جاتی امرا لاہور میں 1500 کنال اراضی کے معاملے پر 26 مارچ کو تفتیش کیلئے بلایا ہے۔
وکلا کے مطابق مریم نواز اپنے خلاف تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے نیب کے سامنے پیش ہونا چاہتی ہیں تاہم انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیب انھیں گرفتار کر لے گی۔
درخواست میں یہ الزام لگایا گیا کہ مسلم لیگ کو اپوزیشن کی جماعت ہونے کی وجہ سے سیاسی طور پر ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور اس لیے مریم نواز کو گرفتاری کا خطرہ ہے۔ انھوں نے استدعا کی کہ نیب کو مریم نواز کی گرفتاری سے روکا جائے۔
مریم نواز چودھری شوگر ملز کیس میں پہلے پی ضمانت پر ہیں اور نیب نے اسی معاملے میں مریم نواز کی ضمانت منسوخی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہوا ہے۔
بینچ نے اس درخواست پر مریم اور وزارت داخلہ کو آئندہ ماہ 7 اپریل کے لیے نوٹس جاری کیے ہوئے ہیں۔
سماعت کے دوران وکلا نے دو رکنی بنچ کو بتایا کہ اس معاملے کی چھان بین سپریم کورٹ کے حکم پر کی گئی اور ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی۔ وکیل نے بتایا کہ کہ چودھری شوگر ملز کے معاملے پر مریم نواز 48 دنوں تک تفتیش کے لیے نیب کی تحویل میں بھی رہی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے کارروائی کے اختتام پر زور ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور باور کرایا کہ یہ جلسے کی جگہ نہیں ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ وہ عدالتوں کا بہت احترام کرتے ہیں اور یہ وکلا کے لیے ایک مقدس جگہ ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کر کے ’عمران خان کی ڈوبتی کشتی‘ کو بچانے کا موقع نہیں دیں گی۔
انھوں نے الزام لگایا کہ نیب کو نیب کے علاوہ سب چلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اگر عمران خان گھر نہ جا رہا ہوتا تو نیب کو مریم نواز کو بلانے کی ضرورت نہ پڑتی۔‘
’پہلے ہی کہہ چکی ہوں جتنا انتقام ہونا تھا ہوچکا، جتنا برداشت کرنا تھا، کر لیا۔ میں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ انکے انتقام کو روکنا بھی ہے اور اس کا مقابلہ بھی کرنا ہے۔ میں نے اس بار ان کے لئے آسان شکار نہیں بننا۔‘
اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم میں اختلافات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی کی اپنی سٹریٹیجی ہے، ہماری اپنی ہے۔‘
ان کے مطابق کچھ مشترکہ اہداف ہیں جس کی وجہ سے وہ پی ڈی ایم میں اکٹھے ہیں اور یہ کہ سیاست میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اپنا لائحہ عمل خود طے کرے گی، اس میں کسی کا عمل دخل نہیں ہوگا۔