فورٹ منرو میں امریکی خاتون سیاح کے ساتھ مبینہ ریپ کا ملزم جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے نیم قبائلی علاقے ڈیرہ غازی خان کی انتظامیہ نے امریکہ کی ایک خاتون سیاح کے ساتھ مبینہ ریپ اور واقعے کی ویڈیو بنا کر انھی پیسوں کی غرض سے بلیک میل کرنے کا مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم کو چھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس واقعے کی درج ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ 17، 18 جولائی کی درمیانی شب پیش آیا تھا۔ مقامی مجسٹریٹ کے احکامات پر بدھ کی صبج خاتون کا میڈیکل کروایا گیا ہے جس کی رپورٹ آنے کا انتظار ہے۔
متاثرہ خاتون کی جانب سے درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم نے ڈیرہ غازی خان کے سیاحتی مقام فورٹ منرو کے ایک ہوٹل میں اُن کا ریپ کیا۔
خاتون کی جانب سے درج مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم نے اُن کی اپنے ایک ساتھی (شریک ملزم) کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے کی ویڈیو بنائی تاکہ انھیں بلیک میل کر کے رقم وصول کی جا سکے۔
خاتون کے مطابق اس واقعے کے بعد انھیں ملزم کی طرف سے دھمکی آمیز فون کالز بھی موصول ہوئی ہیں۔
مقامی مجسٹریٹ شاہد ندیم کی عدالت میں پیشی کے بعد متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ’مجھے شدید صدمہ ہے میں شاید اسے کبھی نہ بھلا سکوں کیونکہ کافی عرصے سے شناسائی والے ٹورسٹ گائیڈ، جو پاکستان کی سیاحت کا غیر ملکیوں سیاحوں کے لیے پیج پر اچھا امیج پروموٹ کر رہا تھا اور مجھے اس پر اعتماد تھا، نے مجھے دھوکا دیا۔ میں اس صدمے سے نڈھال ہوں میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے یہ صدمہ زندگی بھر نہیں بھلا سکوں گی۔‘
ڈیرہ غازی خان کے اسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ ملک اکرم نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ فوری طور پر حرکت میں آئی تھی۔ ’خاتون اس واقعے کے بعد لاہور روانہ ہو گئی تھیں لیکن اطلاع ملنے پر خاتون کو سخت سکیورٹی میں واپس لا کر بیان ریکارڈ کروایا گیا ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا ’خاتون کی تحریری درخواست پر مقدمہ درج کر کے دونوں ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے اور اس میں ملوث کسی بھی ملزم کے ساتھ کوئی بھی رعایت نہیں برتی جائے گئی۔‘
دوسری جانب ڈیرہ غازی خان پولیس کی حراست میں موجود مرکزی ملزم نے پولیس کے سامنے مؤقف اختیار کیا ہے کہ خاتون پانچ روز سے راجن پور میں اُن کے گھر میں رہائش پذیر تھیں۔
پولیس کے مطابق ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اور متاثرہ خاتون فورٹ منرو میں دو راتوں سے ہوٹل کے ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر تھے اور وہاں پر دونوں کے درمیان جسمانی تعلق دونوں کی مرضی سے قائم ہوا تھا۔
پولیٹیکل ایجنٹ ملک اکرم نے بتایا کہ ’جب ہمیں فون کے ذریعے واقعے کی اطلاع ملی تو ہم نے باسل خان (بذریعہ فون واقعے کی اطلاع دینے والا شخص) کے ذریعے خاتون کے ساتھ فوری طور پر رابطہ کیا۔ ان سے ڈیرہ غازی خان واپس آنے کی گزارش کی جو شاید ان کے لیے ممکن نہیں تھا۔ جس پر ہم لوگ لاہور پہنچے اور خاتون سے سارا واقعہ سُنا۔ ان کو واپس ڈیرہ غازی خان لایا گیا اور مقدمہ درج کر کے دو گھنٹے کے اندر ملزماں کو گرفتار کر لیا۔‘
’خاتون شادی میں شرکت کے لیے لاہور آئی تھیں‘
مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون امریکی شہری ہیں اور طالبعلم ہونے کے علاوہ ایک سیاح بھی ہیں۔
پاکستان میں خاتون کا رابطہ لاہور کے رہائشی ایک شخص باسل خان کے ساتھ تھا جنھوں نے خاتون کی روداد سُن کر اس کی اطلاع سب سے پہلے پولیس کو دی اور قانونی چارہ جوئی میں اُن کی مدد کی۔
لاہور کے رہائشی باسل خان کے مطابق وہ اور متاثرہ خاتون دونوں امریکہ میں یونیورسٹی فیلو ہونے کے علاوہ گذشتہ تین سال سے ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ خاتون کے ساتھ مبینہ ریپ کیس کے مرکزی ملزم کی دوستی کا آغاز ایک برس قبل سیاحوں کے رابطے کی ایپ اور ویب سائٹ ’کاؤچ سرفنگ‘ کے ذریعے ہوا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ خاتون عید سے قبل اُن کی دعوت پر ایک مشترکہ دوست کی شادی میں شرکت کے لیے پاکستان آئی تھیں اور جب انھوں نے خاتون کو پاکستان آنے کی دعوت دی تو اس وقت وہ ایران کے دورے پر تھیں تاہم دوست کی شادی کا سُن کر وہ اپنا ایران کا دورہ مختصر کر کے پاکستان پہنچی تھیں۔
باسل خان کا کہنا تھا کہ شادی میں شرکت کے بعد خاتون ان کے پاس لاہور ہی میں رہائش پذیر تھیں اور کچھ بوریت محسوس کر رہی تھیں، جس کی وجہ سے وہ ملزم کی دعوت پر ڈیرہ غازی خان چلی گئیں۔
یاد رہے کہ کسی بھی غیرملکی کو ڈیرہ غازی خان کا دورہ کرنے سے قبل انتظامیہ سے این او سی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ تاہم ڈی جی خان انتظامیہ کے مطابق متاثرہ خاتون کی شہر میں آمد کی بابت پولیس اور انتظامیہ کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا اور اس حوالے سے کوئی این او سی بھی جاری نہیں ہوا تھا۔
باسل خان نے دعویٰ کیا کہ جب خاتون فورٹ منرو چلی گئیں تو ایک رات انھیں خاتون کی ای میل موصول ہوئی جس میں مدد کی درخواست کی گئی تھی۔
باسل خان کا دعویٰ ہے کہ خاتون نے انھیں ای میل میں ریپ کے متعلق بتایا اور اس موقع پر سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے ساتھ ای میل کے ذریعے رابطہ قائم رکھا بجائے فون کالز کرنے کے۔
باسل خان کے مطابق خاتون اس واقعے کے بعد ڈی جی خان سے ملتان پہنچیں تو انھوں نے خاتون کو کال کی تو وہ صدمے کی کیفیت میں تھیں اور اُن سے بات کرنا بھی مشکل ہو رہا تھا۔
باسل خان کے مطابق متاثرہ خاتون کے محفوظ مقام پر پہنچنے کے بعد انھوں نے صوبائی وزارت داخلہ اور ڈیرہ غازی خان کی پولیس اور انتظامیہ کو واقعے کے متعلق آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ ڈی جی خان میں مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کروانے کے بعد خاتون نے حکام سے درخواست کی کہ انھیں باسل خان کے گھر منتقل کر دیا جائے۔ باسل کے مطابق بدھ کی صبح ڈی جی خان پولیس نے متاثرہ خاتون کو ان تک پہنچا دیا ہے جہاں سے اب وہ امریکہ روانہ ہوں گی۔
کاؤچ سرفنگ کیا ہے؟
کاؤچ سرفنگ سوشل نیٹ ورکنگ کی ایک ایسی ویب سائٹ اور ایپ ہے جو سیاحت میں دلچسپی رکھنے والوں اور کسی سیاح کو اپنے پاس بطور مہمان ٹھہرانے میں دلچسپی رکھنے والوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے۔
اس سوشل نیٹ ورکنگ کے پاکستان سمیت دنیا بھر میں صارفین موجود ہیں۔ کاؤچ سرفنگ کے مطابق پاکستان میں اس وقت اس کو استعمال کرنے والوں کی تعداد لگ بھگ 174,549 ہے، جن میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو سیاحوں (ملکی یا غیر ملکی) کو اپنے پاس مہمان رکھنے کی پیشکش کرتے ہیں۔
سیاحت سے منسلک لوگوں کے مطابق کاؤچ سرفنگ ان سیاحوں کے لیے انتہائی شاندار ایپ ہے جو ہوٹل وغیرہ کے زیادہ اخراجات نہیں کر سکتے اور سیاحت کے ساتھ ساتھ مختلف کلچر اور تہذیب سے بھی روشناس ہونا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگ اس ایپ کے ذریعے میزبان اور مہمان بنتے ہیں۔