تحریک لبیک پاکستان پرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے

تحریک لبیک پاکستان پرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے

تحریک لبیک پاکستان پرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے بعد حکومت کا تحریکِ لبیک پر پابندی لگانے کا اعلان

پاکستان کی حکومت نے رواں ہفتے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کے ذریعے نظامِ زندگی درہم برہم کرنے والی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس بات کا اعلان پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پابندی لگانے کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت کیا گیا ہے اور پنجاب کی صوبائی حکومت نے تنظیم پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے جس کے بعد اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریکِ لبیک پر سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں بلکہ تنظیم کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جا رہی ہے۔

تحریکِ لبیک کے سربراہ نے 20 اپریل تک فرانس کے سفیر کو ملک بدر نہ کیے جانے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان بھی کیا ہوا ہے۔ حکومت نے اس معاملے پر تحریکِ لبیک سے ایک معاہدہ بھی کیا تھا جس کے تحت پارلیمان میں اس سلسلے میں کارروائی کی جانی ہے۔

شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے جو معاہدہ کیا تھا وہ اس پر قائم تھی لیکن ’ہماری ان کو منانے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔ یہ فیض آباد آنا چاہتے تھے۔ ہم قرارداد اسمبلی میں اتفاق رائے سے پیش کرنا چاہتے تھے، ہماری بڑی کوششیں تھیں لیکن وہ ہر صورت فیض آباد آنا چاہتے تھے، یہ ایسا مسودہ چاہتے تھے کہ یورپ کے سارے لوگ ہی واپس چلے جائیں۔

ٹی ایل پی

شیخ رشید نے کہا کہ ’مذاکرات پر آنے سے پہلے یہ لوگ سوشل میڈیا پر پلاننگ کر کے آتے تھے اور قانون سوشل میڈیا پر سڑکیں بند کرنے اور بےامنی کے پیغامات دینے والوں کا پیچھا کر رہا ہے۔‘

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ تحریکِ لبیک کا سوشل میڈیا چلانے والے افراد کو سرینڈر کر دینا چاہیے جبکہ ’آج ہم نے ان کو عطیات دینے والوں سے بھی باز پرس کی ہے۔‘

اس سے قبل اسلام آباد میں بدھ کی صبح وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر اجلاس منعقد کیا گیا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کے علاوہ سکریٹری داخلہ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جہاں وزیر داخلہ نے شرکا سے کہا کہ ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے تحریکِ لبیک پر پابندی کے اعلان سے قبل بدھ کو ہی کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے اس جماعت کی حمایت کا اعلان سامنے آیا تھا۔

اس بیان میں تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے پر خراجِ تحسین پیش کرنے کے علاوہ تنظیم کو متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ حکومت اور عسکری اداروں کی باتوں پر اعتماد نہ کرے بلکہ مسلح جدوجہد کی راہ اختیار کرے۔

حالات میں بہتری

ادھر تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں پیر سے جاری پرتشدد مظاہروں میں کمی کے بعد بدھ کو حالات میں بہتری نظر آ رہی ہے اور مختلف علاقوں میں حکام نے بند راستے کھلوا لیے ہیں اور نظامِ زندگی بحال کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ شب پولیس نے لاہور اور کراچی میں سعد رضوی سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف متعدد مقدمات درج کر لیے ہیں۔ یہ مقدمات قتل، اقدام قتل کی دفعات کے علاوہ امنِ عامہ کے آرڈیننس اور انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔

اسلام آباد

شہر کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے صبح اپنی ٹویٹ میں کہا کہ اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستے اور اندرون شہر موجود شاہراؤں کو کلیئر کر دیا گیا ہے جبکہ حکام کے مطابق راولپنڈی کے لیاقت باغ روڈ اور فیض آباد کے علاقوں کو بھی کلیئر کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر شئیر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فیض آباد کے میٹرو بس کے ٹریک پر پولیس حکام ٹی ایل پی کے گرفتار کارکنوں کی پریڈ کروا رہے ہیں جن کے بارے میں ذرائع کا بتانا ہے کہ آج صبح سحری کے بعد ان عناصر کے خلاف آپریشن کیا گیا تاکہ ٹریک پر سے ان کا قبضہ ختم کرایا جا سکے۔

کراچی

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے تمام راستے اور سڑکیں کھل گئی ہیں اور معمول زندگی بحال ہوگئے ہیں۔

کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے بلدیہ حب ریور روڈ اور نادرن بائی پاس پر دھرنے جاری تھے لیکن گزشتہ شام سے لیکر رات گئے تک پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری رہیں اور اس کے بعد بلدیہ کا دھرنا بھی ختم ہوگیا۔

مظاہرہ

اس سے قبل رینجرز کے ڈی جی میجر جنرل افتخار حسن چوہدری کی صدارت میں اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کراچی میں تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے باعث پیدا کردہ امن و امان کی صورتحال اور سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

اس اجلاس میں وہ تمام اقدامات زیر بحث آئے جن کے ذریعے حکومتی احکامات اور ہدایات کو بروئے عمل لایا جا سکے۔

اجلاس میں مذہبی جذبات کو سیاسی استعمال سے روکنے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دی گئی اور اس عزم کا اعادہ بھی کیا گیا کہ تمام قانونی ذرائع کے استعمال کے ذریعے عام آدمی کو کسی قسم کی ایسی تکلیف اور پریشانی سے بچایا جائے جو شاہراہوں، کاروبار اور ٹرانسپورٹ کے بند ہونے سے پیدا ہو سکتی ہیں۔

لاہور

لاہور کے کم از کم دس علاقوں تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنان کی جانب سے دو روز سے جاری مظاہروں کے باعث ابھی بھی بند ہیں اور ٹریفک معطل ہے۔

دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مطابق لگ بھگ دس مقامات پر سڑکیں احتجاج کی وجہ سے بند ہیں جہاں سے ٹریفک کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *