کووڈ 19: برازیل میں پانچ لاکھ سے زیادہ ہلاکتیں، ملک بھر میں مظاہرے
برازیل میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جو دنیا میں کووڈ سے ہلاکتوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سردی کے موسم اور ویکسینیشن کی سست رفتار کے باعث یہاں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
وائرس اب بھی یہاں تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے مگر صدر جائر بولسونارو سماجی دوری جیسے ضوابط کی حمایت کرنے سے انکاری ہیں۔
طبی ادارے فیوکروز کا کہنا ہے کہ صورتحال ‘تشویشناک’ ہے۔ اب تک صرف 15 فیصد بالغ افراد کی ہی مکمل ویکسینیشن کی گئی ہے۔
کانگریس اب کووڈ کے خلاف حکومتی اقدامات کے متعلق تحقیقات کر رہی ہے۔
صدر بولسونارو پر ایک مربوط قومی حکمتِ عملی کا نفاذ نہ کرنے اور ویکسینز، لاک ڈاؤنز اور ماسک کی پابندیوں کے متعلق اُن کے شکوک کے باعث شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
صدر بولسونارو پابندیوں میں نرمی کے حق میں ہیں۔
صدر کا کہنا ہے کہ معیشت پر لاک ڈاؤنز کا اثر وائرس سے زیادہ خطرناک ہوگا اور اُن کا اصرار ہے کہ اُنھوں نے متعدد ممالک سے ویکسین خریدنے کے لیے جو ہو سکتا تھا وہ کیا ہے۔
مگر اپوزیشن نے اُن پر سیاسی اقدامات کے تحت ویکسین آرڈر کرنے میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے کیونکہ وہ مسلسل وبا کی شدت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
برازیل میں وبا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی اقسام کے باعث شدت اختیار کرتی جا رہی ہے جس میں ایمازون خطے میں سب سے پہلے سامنے آنے والی قسم بھی شامل ہے جسے اب گیما کا نام دیا گیا ہے۔
گذشتہ ایک ہفتے میں روزانہ تقریباً 70 ہزار نئے متاثرین سامنے آئے ہیں۔
طبی ادارے فیوکروز کا کہنا ہے کہ ‘برازیل مرض کے پھیلنے کی تشویش ناک صورتحال کا سامنا کر رہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔’
زیادہ تر ریاستوں میں انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں 80 فیصد سے زیادہ بستر زیرِ استعمال ہیں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگلے ہفتے نصف کرّہ جنوبی میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ وائرس کے پھیلنے میں تیزی آ سکتی ہے۔
ایک ٹویٹ میں لیڈیان کنہا نے لکھا کہ اُن کے والد کو برازیل کے ایک پرہجوم ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخلے کے لیے چار دن تک انتظار کرنا پڑا جس کے باعث وہ ہلاک ہو گئے۔
اُنھوں نے لکھا: ‘میں سوچتی ہوں کہ اگر اُنھیں پہلے مناسب نگہداشت ملی ہوتی تو وہ آج زندہ ہوتے۔’
ٹوئٹر پر وزیرِ صحت مارسیلو کیروگا نے ہلاک ہونے والوں کے ‘باپوں، ماؤں، دوستوں اور رشتے داروں’ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ‘پانچ لاکھ جانیں برازیل اور پوری دنیا کو متاثر کرنے والی وبا کی نذر ہو گئیں۔’
صرف امریکہ ہی وہ ملک ہے جہاں کووڈ 19 کے باعث برازیل سے زیادہ ہلاکتیں ہویی ہیں۔
برازیل میں مارچ سے لے کر اب تک ہلاکتوں کی سات روزہ یومیہ اوسط 1500 رہی ہے۔ نظامِ صحت کے نگراں ادارے اینویسا کے سابق سربراہ گونزالو ویسینا نے کہا کہ ویکسین پروگرام کی سست روی سے جانوں کا زیاں ہوا ہے اور آگے بھی ہوگا۔
‘اب تک پانچ لاکھ اموات ہو چکی ہیں اور بدقسمتی سے ان میں اضافہ ہوتا رہے گا کیونکہ ویکسین لگانے کے عمل میں وقت لگے گا۔ شاید یہ سال اس لیے بھی مشکل ہو کیونکہ ہم اب تک ویکسینز کی ڈیلیوری پر منحصر ہیں جنھیں بہت تاخیر سے خریدا گیا ہے۔’
سنیچر کو ملک بھر میں ہزاروں لوگوں نے بولسونارو حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور ویکسینیشن پروگرام میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا۔ کئی شہروں میں اب بھی ویکسین ناکافی ہے۔
ریو ڈی جنیرو میں ایک خاتون ڈینیز ایزویڈو نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ‘اُنھوں نے ویکسین خریدنے میں بہت تاخیر کی ہے۔’
‘ہرڈ امیونٹی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مدافعت صرف ویکسین کے ذریعے ہی مل سکتی ہے۔ اور کوئی علاج نہیں ہے۔ میرے لاکھوں دوست ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک کزن کی تقریباً موت ہوگئی تھی۔ لوگ یتیم ہوئے ہیں، لوگوں کی اولادیں ہلاک ہوئی ہیں۔’
دیگر مظاہرین نے صدر بولسونارو کے عمومی کووڈ اقدامات پر تنقید کی۔
ریو ڈی جنیرو میں احتجاج میں شریک 50 سالہ فوٹوگرافر روبرٹ المیڈا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا : ‘کووڈ پر اُن کا مؤقف اور اُن کا انکاری رویہ مضحکہ خیز ہے۔ اُنھوں نے حقیقت اور عام فہم کو بالکل ترک کر دیا ہے۔