کوئٹہ کے ایم ایم اے فائٹر شاہ زیب رند جنھوں نے ’بیئر نکل‘ مقابلے میں حریف کو پہلے ہی راؤنڈ میں شکست دی
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مکسڈ مارشل آرٹ (ایم ایم اے) فائٹر شاہ زیب رند نے امریکہ میں گیمبریڈ ایم ایم اے لیگ کے بیئر نکل میچ میں اپنے میکسیکن حریف کارلوس گویرہ کو پہلے ہی راؤنڈ میں شکست دے دی۔
یہ میچ امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں جمعے کی رات کو ہوا اور یہ شاہ زیب رند کا پہلا ایم ایم اے بیئر نکل مقابلہ تھا۔ بییر نکل میں فائٹرز اپنے ہاتھوں پر کوئی حفاظتی گلو نہیں پہنتے۔ اس جیت کے ساتھ شاہ زیب کا ریکارڈ ایک فتح اور صفر شکست ہو گیا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شاہ زیب رند نے بتایا ’میرا حریف بہت ہی مشکل تھا بہت تجربہ کار فائٹر تھا اور اس کا فائٹنگ سٹائل موئی تھائی ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ میچ میں ’پانچ منٹ کے تین راؤنڈ ہوتے ہیں اس میں ہر چیز کی اجازت ہوتی ہے آپ اپنا گھٹنا استعمال کر سکتے ہیں آپ باکس کر سکتے ہیں لات بھی مار سکتے ہیں گراؤنڈ لاک وغیرہ سب کر سکتے ہیں۔‘
انھوں نے فائٹ کے بارے میں بتایا کہ ’جب لڑائی شروع ہوئی تو میرے حریف نے ایڑھی کا ہُک لگا دیا لیکن میں نے اس سے اپنا دفاع کیا پھر میں نے اس پر مکوں کی برسات کر دی۔‘
شاہ زیب کے مکوں کی وجہ سے کارلوس کی آنکھ کے قریب سے خون بہنے شروع ہو گیا اور 2 منٹ 18 سیکنڈ پر ریفری نے میچ روک دیا جس سے شاہ زیب یہ فائٹ جیت گئے۔
شاہ زیب کہتے ہیں کہ میکسیکو کے کھلاڑی کے تجربے کے پیش نظران کا خیال تھا کہ مقابلے کے تینوں مراحل ہوں گے لیکن انھوں نے پہلے ہی مرحلے میں کارلوس گویرا کو شکست سے دوچارکیا۔
میچ سے پہلے دونوں حریفوں کے درمیان فائنل فیس آف بھی ہوا یعنی ان کا آمنا سامنا ہوا جس کی خاص بات یہ تھی کہ شاہ زیب نے شلوار قمیض کے ساتھ ساتھ روایتی بلوچ پگڑی بھی پہنی ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت سے کھلاڑی ہوتے ہیں جو کہ اپنی ثقافت کو اجاگرکرتے ہیں اسی طرح میں نے بھی اپنی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے شلوارقمیض کے ساتھ بلوچی پگڑی زیب تن کیا۔
اس موقع پر مشہور سابق ایم ایم اے فائٹر جارج ماسویڈل بھی موجود تھے۔ شاہ زیب نے اپنی پگڑی اتار کر انھیں پہنائی۔
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے پگڑی ’جارج ماسویڈل کو بلوچستان اور پاکستان کی طرف سے تحفے میں دی جو ہماری ثقافت ہے، میں نے انھیں اور پوری دنیا کو اپنی ثقافت دکھائی۔‘
خیال رہے کہ شاہزیب رند نے رواں برس اپریل میں امریکہ میں کراٹے کامبیٹ لیگ میں لائٹ ویٹ کیٹیگری میں وینزویلا سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی گابوڈیازکو شکست سے دوچار کیا تھا
اس وقت انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے کندھوں پر ایک بہت بڑا بوجھ تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میں نے بھرپورانداز میں مقابلہ کیا اور مجھے پاکستان اور بلوچستان کا نام روشن کرنے میں کامیابی ملی۔‘
فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شاہ زیب رند نے بتایا تھا کہ ان کے حریف کھلاڑی تینوں راؤنڈز میں اُن کی تکنیک کے سامنے نہیں ٹھہر سکے جس کے باعث وہ ہر راؤنڈ میں ان پر حاوی رہے۔
شاہ زیب بتاتے ہیں کہ انھوں نے یہ مقام حاصل کرنے کے لیےجو کچھ کیا وہ اپنی مدد آپ کے تحت کیا اور اس حوالے سے ان کی حکومت پاکستان اور نہ ہی حکومت بلوچستان نے کوئی مدد کی۔ تاہم بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدل القدوس بزنجو نے ان کی فتح پر انھیں مبارکباد دی ہے۔
شاہ زیب کا کہنا تھا اگرچہ یہ ایک مہنگا کھیل ہے لیکن یہ ان کا شوق ہے اور وہ مستقبل میں بھی اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے خواہ حکومت ان کی مدد کرے یا نہ کرے۔
شاہ زیب رند کون ہیں؟
شاہ زیب رند کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ہے اور انھوں نے انٹرنیشنل ریلشنز (بین الاقوامی تعلقات) میں بی ایس کی تعیلم حاصل کر رکھی ہے۔
ان کی عمر اکیس سال ہے اور انھوں نے آٹھ سال کی عمر سے ہی کراٹے کامبیٹ کھیلنا شروع کیا تھا۔ انھوں نے اس کھیل کے حوالے سے تمام تربیت کوئٹہ میں حاصل کی۔ وہ آٹھ سال پاکستانی ٹیم میں رہے اور چھ مرتبہ نیشنل چیمپیئن بھی رہ چکے ہیں۔
شاہ زیب رند نے بتایا کہ وہ مختلف انٹرنیشنل ایونٹس کے سلسلے میں سنگاپور، ویتنام، آذربائیجان، نیپال اور ایران جا چکے ہیں اور وہاں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے متعدد میڈلز حاصل کر چکے ہیں۔
’لوگوں کے دلوں میں خوف ہو گا کہ پاکستان میں بھی اچھے فائٹرز ہیں‘
شاہ زیب رند نے کہا کہ اس مقابلے میں کامیابی پر وہ بہت خوش ہیں کیونکہ ’میں پاکستان کی نمائندگی کر رہا تھا اور اس حوالے سے مجھ پر ایک بہت بڑا بوجھ تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر میں صحیح پرفارم نہیں کرتا تو اس کا ایک اچھا تاثر نہیں جاتا اور اس کے نتیجے میں ہمارے آنے والے کھلاڑیوں کو موقع نہیں ملتا۔‘
’اس کھیل میں ویسے پاکستان کو امریکہ یا دیگر ممالک میں لوگ نہیں جانتے یہی وجہ ہے کہ میں نے ہمت اور حوصلے سے کھیل کر پاکستان اور بلوچستان کا نام روشن کیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں نے پہلے اچھا تاثر قائم کیا۔ انشا اللہ آگے پاکستان کا نام ہو گا لوگوں میں خوف ہو گا کہ پاکستانی بھی اچھے فائٹرز ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ کراٹے کامبیٹ لیگ کا امریکہ میں ایک بڑا مقابلہ ہوتا ہے۔ میں پہلا پاکستانی اور بلوچ ہوں جو اس لیگ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہا تھا۔
وہ بتاتے ہیں کہ امریکہ میں اس لیگ میں حصہ لینے کے لیے صرف ویزے پر ان کا 30 لاکھ روپے کا خرچ آیا ہے جبکہ وہ ڈیڑھ مہینے سے یہاں ہیں تمام اخراجات خود اٹھا رہے ہیں۔