چین کا ’جاسوس‘ جہاز سری لنکا کی بندرگاہ میں پہنچ گیا، انڈیا کو تشویش
انڈیا کی جانب سے خدشات کا اظہار کیے جانے کے باوجود چین کا ایک تحقیقی جہاز سری لنکا کی ہمبنٹوٹا بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔
سری لنکا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چینی جہاز یوآن وانگ 5 کو اس شرط پر بندرگاہ میں آنے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ سری لنکا کے پانیوں میں رہتے ہوئے تحقیق نہیں کرے گا۔ چین کا یہ جہاز 22 اگست تک چین کے زیر انتظام بندرگاہ میں رہنے کی اجازت ہوگی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے سیکیورٹی تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوآن وانگ 5 چین کے جدید ترین جہازوں میں سے ایک ہے، جو سیٹلائٹ، راکٹ اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل لانچوں کی نگرانی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
انڈیا کے ذرائع ابلاغ میں چینی جہاز کو ’جاسوس جہاز” قرار دے رہے ہیں۔
ہندوستانی نیوز سائٹ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی کی حکومت کو “جہاز کے ٹریکنگ سسٹم کے سری لنکا جاتے ہوئے ہندوستانی تنصیبات پر جاسوسی کرنے کی کوشش کے امکان پر تشویش ہے۔”
انڈیا کو خدشہ ہے کہ چین اس بندرگاہ کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کیا جانے والا ہمبنٹوٹا بندرگاہ ایشیا اور یورپ کے لیے اہم بحری راستوں کے قریب ہے۔ انڈیا اس وقت سے اس بندرگاہ کے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کر رہا ہے جب سے سری لنکا نے قرض کی ادائیگی نہ کرنے کے بدلے میں 99 سال کے لیے اسے گروی رکھ دیا تھا
چین اپنے ‘یوآن وانگ 5’ کو ایک بین الاقوامی شپنگ اور تحقیق اور سروے کرنے والے جہاز کے طور پر بیان کرتا ہے، لیکن اسے دوہرے استعمال والا جاسوس جہاز بھی کہا جاتا ہے۔
مبنٹوٹا بندرگاہ کی اہمیت
150 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والا ہمبنٹوٹا بندرگاہ دنیا کے مصروف ترین بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔
اس بندرگاہ کی تعمیر چین کی سرکاری تنظیم چائنا مرچنٹ پورٹ ہولڈنگز نے کی ہے۔ اس میں 85 فیصد حصے کی سرمایہ کاری چین کے ایگزم بینک نے کی ہے۔
یہ بندرگاہ تعمیر کے وقت سے ہی تنازعات کا شکار رہا ہے اور اس کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔
یہ اس وقت کے صدر مہندا راج پکشے کے دور میں بنایا گیا اور اس کا چین سے آنے والے سامان کو اتار کر ملک کے دوسرے حصوں میں پہنچانے کا منصوبہ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نئے قانون کے ذریعے سری لنکا چین کی کاروباری سرگرمیوں پر لگام ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور سکیورٹی کا کنٹرول بھی اپنے پاس رکھ رہا ہے۔
انڈیا کا موقف
انڈیا کو خدشہ ہے کہ چین اس بندرگاہ کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ انڈیا کے اعتراض پر سری لنکا نے پہلے کہا تھا کہ چینی جہاز ہمبنٹوٹا بندرگاہ پر صرف ایندھن بھرنے کے لیے رکے گا۔
شمالی سری لنکا کے معروف شہر جافنا میں چین کی موجودگی کو انڈیا کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ سری لنکا کا یہ علاقہ انڈیا کی جنوبی تمل ناڈو سے صرف 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
سری لنکا اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے اور چین سے چار ارب ڈالر کی امداد مانگ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت بھی جاری ہے۔ سری لنکا نہ چین کو ناراض کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی انڈیا۔ لیکن ان کے لیے دو بڑے ممالک کے درمیان توازن قائم کرنا آسان نہیں ہے۔ انڈیا نے سری لنکا کو ساڑھے تین ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔
سنہ 2020 میں مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر فوجی جھڑپ کے بعد سے چین اور انڈیا کے تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ اس میں کم از کم 20 انڈین فوجی اور چار چینی فوجی مارے گئے تھے۔ چین اور انڈیا کے درمیان تعلقات معمول پر نہیں ہیں اور ایسے میں انڈیا بار بار اس جہاز کے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کر رہا ہے۔