ٹی 20 ورلڈ کپ پاکستان کے ہاتھوں انڈیا کی شکست پر اکشے ’پنوتی‘ اور شامی ’غدار‘ کیوں ہو گئے؟
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کا میچ ہو اور اس کے نتائج پر دل نہ ٹوٹیں یا غصہ نہ بھڑکے یہ بھلا کیسے ممکن ہے؟
گذشتہ روز دبئی میں ہونے والے ورلڈ کپ کے میچ میں جہاں پاکستان نے ورلڈ کپ مقابلوں میں انڈیا کے خلاف تاریخی فتح حاصل کی وہیں انڈین سوشل میڈیا پر مایوسی اور غم و غصے کا سیل رواں نظر آیا۔
عام توقعات کے برعکس مقابلہ کانٹے کا نہیں بلکہ یکطرفہ ثابت ہوا، اور شاید یہی وجہ تھی کہ انڈیا میں سوشل میڈیا صارفین اپنی ٹیم کی شکست کی وجوہات تلاش کرتے نظر آئے۔ انڈیا میں ویسے بھی کرکٹ مذہب اور عقیدت کی حد تک سرایت کر چکا ہے اور ہر دوسرا شہری اس کا پنڈت بھی ہے۔
میچ کے اختتام سے قبل ہی سوشل میڈیا پر ہندی زبان میں ایک ٹرینڈ ’پنوتی‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ سامنے آیا جبکہ آج انڈیا میں ٹوئٹر پر انگریزی زبان میں بھی یہی ٹرینڈ دیکھا جا سکتا ہے۔
آپ میں سے بہت سے لوگ شاید ’پنوتی‘ لفظ سے نامانوس ہوں! اس کا مطلب ہے کوئی ایسا شخص ہوتا ہے کہ جو جس کام میں شامل ہو وہی بگڑ جاتا ہے، سادہ الفاظ میں آپ کہہ سکتے ہیں ’منحوس‘۔ اگر آپ اس ہندی لفظ کا مزید گہرائی میں مطلب سمجھنا چاہتے ہیں تو آپ انڈین فلم سٹار اکشے کمار کی فلم ’ہاؤس فُل‘ دیکھ سکتے ہیں جس میں ان کے کردار کا نام ’پنوتی‘ ہے!
گذشتہ روز اکشے کمار بھی میچ دیکھنے کے لیے دبئی میں موجود تھے اور سٹیڈیم میں ان کے ساتھ انڈین وزیر داخلہ کے بیٹے، انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ بھی موجود تھے۔
چنانچہ صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ان دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ صارفین نے ’پنوتی‘ کے نام پر وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی نہیں بخشا۔
لیکن ان سب کے درمیان بہت سے صارفین ایسے بھی تھے جن کے نشانے پر انڈین فاسٹ بولر محمد شامی آ گئے۔ غصے سے بھرے صارفین کی جانب سے جہاں انھیں اس شکست کا واحد ذمہ دار قرار دیا گیا وہیں بہت سے لوگوں نے اُن کے انسٹاگرام پر جا کر انھیں ’غدار‘ بھی کہا۔
’شکست ہضم کرنا مشکل‘
لفظ ’پنوتی‘ کا استعمال انڈین کرکٹ میں نیا نہیں۔ ماضی میں ہوئے میچوں کے دوران جب انوشکا شرما کوہلی کا میچ دیکھنے کے لیے گراؤنڈ آتیں اور میچ کے دوران کوہلی اچھا سکور نہ کر پاتے تو یہی صارفین انوشکا کو کوہلی کے لیے ‘پنَوتی’ قرار دیتے نظر آتے تھے۔
ایک صارف نے جے شاہ اور اکشے کمار کی میچ دیکھتے ہوئے تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان پر جیسے ہی نظر پڑی انڈیا کی ہار یقینی ہو گئی۔‘ بہت سے لوگوں نے اسی طرح کی دوسری تصویریں پوسٹ کر کے لکھا کہ ’انڈیا کی ہار یہیں سے شروع ہوتی ہے۔‘
ایک صارف نے جے شاہ، اکشے کمار کے ساتھ نریندر مودی کی پیڈ اپ کرتے ہوئے ایک بنائی ہوئی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’یہ تینوں انڈیا اور ٹی 20 ورلڈ کپ میچ کے لیے اصل پنوتی ہیں۔‘
بہت سے صارفین نے ‘پنَوتی’ ہیش ٹيگ کے تحت لکھا کہ ’ورلڈ کپ میں پاکستان کے ہاتھوں انڈیا کی پہلی شکست، تھینک یو مودی جی۔‘ ونے کمار دوکانیا نے لکھا ’ٹیم انڈیا کی پاکستان کے ہاتھوں ورلڈ کپ میں پہلی ہار کے لیے شکریہ مودی جی۔‘
دراصل انڈیا میں بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے حامیان اچھی چیزوں کا کریڈٹ ‘تھینک یو مودی جی’ کہہ کر انھیں دیتے ہیں تو ان کے مخالفین ہر بُری چیز کا سہرا ان کے سر باندھتے ہوئے طعنے کے طور پر ’تھینک یو مودی جی‘ کہتے ہیں۔
بن واصل نامی ایک صارف نے لکھا: ’پہلی بار ہم پاکستان سے ہارے، کیونکہ کچھ پنوتی پہلی بار میچ دیکھنے گئے۔‘
بہت سے لوگوں نے اکشے کمار کی شہریت کو ظاہر کرتے ہوئے انھیں انڈین کے بجائے کینیڈین لکھا۔ ایک نے تو لکھا کہ ’پاکستان کا سکور 112 پر صفر ہے اور یہ شخص ہنس رہا ہے۔‘
شامی پر غصہ
انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر اگر انڈین فاسٹ بولر محمد شامی پر شدید تنقید کی گئی وہیں بہت سے صارفین ان کی حمایت میں سامنے بھی آئے۔
پارتھ پنٹر نامی صارف نے لکھا: ’یورو 2020 کے بعد جب انگلینڈ کے سیاہ فام کھلاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا تو ہیری کین نے نسل پرست فینز کو کہا تھا کہ انھیں اُن کی ضرورت نہیں۔ آج محمد شامی کو پاکستان سے ہارنے پر گالی دی جا رہی ہے۔ یہ انڈیا کے ہندو کھلاڑیوں کے اپنے مسلم ٹیم میٹ کے لیے کھڑے ہونے کا وقت ہے۔‘
صحافی رعنا ایوب نے لکھا کہ ’شامی کے خلاف اسلام سے منافرت کی بنیاد پر نفرت اور اس کی حب الوطنی اور ملک سے اس کی وابستگی پر شکوک وشبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اگر یہ اور انڈین اقلیتوں کے خلاف ریاست کی وجہ سے نفرت کو فروغ دینا نہیں ہے تو پھر مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیا ہے؟‘
سلیل ترپاٹھی نے لکھا ہے کہ ’اگر وراٹ کوہلی پاکستانی اوپنرز کو کھلے دل کے ساتھ گلے لگا سکتے ہیں (بہت اچھا رویہ تھا میں اس کی قدر کرتا ہوں) تو انھیں اب محمد شامی کے لیے بھی کھڑا ہونا چاہیے، نہ صرف ان کے عقیدے کے لیے بلکہ زہرآلود گالی دینے والوں کو یہ دکھانے کے لیے سارے انڈینز برابر ہیں اور برابر رہیں گے۔ انھیں ابھی ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔‘
واضح رہے کہ انڈیا میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو مسلمانوں کو پاکستان حامی اور غدار قرار دینے کے درپے رہتا ہے۔ چنانچہ انڈیا میں اسی موضوع کے تحت ایک بہت مقبول فلم بنی ہے جس میں شاہ رخ خان نے ایک مسلم ہاکی کھلاڑی کا کردار ادا کیا ہے جو انڈین ویمن ہاکی ٹیم کا کوچ بن کر اپنے نام پر لگے ’غداری‘ کے دھبے کو دھوتا ہے۔
اس فلم کا نام ‘چک دے انڈیا’ ہے اور یہ انڈیا میں جیت کا جوش اور جنون بھرنے کا ایک نعرہ بھی بن گیا ہے جو کہ گاہے بگاہے فٹبال، ہاکی اور کرکٹ کے میدانوں میں بھی سُنا جاتا ہے۔
انڈیا میں کشمیری طلبہ پر تشدد کی اطلاعات
گذشتہ روز پاکستان کی جیت کے بعد انڈین سوشل میڈیا پر کچھ اس طرح کی ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کی گئیں جن میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے نوجوانوں کو جیت کی خوشی مناتے دیکھا گیا۔ بی بی سی ہندی کے مطابق وہیں دوسری جانب انڈین پنجاب کے سنگروڑ نامی علاقے میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس میں مبینہ طور پر کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
فری پریس کشمیر کے مطابق ورلڈ کپ میں پاکستان کی جیت کے بعد پنجاب میں سنگرور کے بھائی گرو داس انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبا پر حملہ کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق کشمیری طلبہ کو ہاسٹل کے کمروں میں مارا پیٹا گیا اور اس دوران ایک طالب علم نے پورے واقعے کو فیس بک پر براہ راست نشر کیا۔
ان رپورٹس کے بعد نیشنل کانفرنس کی ایڈیشنل ترجمان افرا جان نے ٹویٹر پر پنجاب حکومت اور وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چننی کو ٹیگ کرتے ہوئے کشمیری طلبا کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا