نور عالم خان میریٹ ہوٹل میں بعض سیاستدانوں اور ایک شخص کے درمیان لڑائی کی ویڈیو وائرل
پاکستان میں بعض سیاستدانوں اور ایک شخص کے درمیان لڑائی کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس شخص نے مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کے ساتھ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے پر بدتمیزی کی تھی۔
اس واقعے کی ویڈیوز منگل کو افطاری کے وقت سے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے پاس فی الحال کوئی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی ہے تاہم پولیس اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں پیش آیا، جہاں نور عالم خان پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی اور عمران خان کے سابق مشیر ندیم افضل چن کے ہمراہ افطار کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کا تعلق نور عالم خان کے حلقے پشاور سے ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس شخص نے مبینہ طور پر نور عالم خان کو پشتو میں گالیاں دی تھیں۔
ندیم افضل چن نے الزام عائد کیا کہ اس شخص نے گالیاں دیں اور ’پھر افطار کے بعد اس شخص کو معذرت کرنے کے بارے میں کہا گیا مگر اس نے پھر نور عالم کو گالی دی اور لڑائی کے لیے لپکا۔۔‘
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ ہوٹل کا وہ زون ہے جہاں فیمیلیز افطار کر رہی ہیں اور کئی لوگ ان سیاستدانوں کو روکنے اور اس شخص کو بھی وہاں سے دور لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نور عالم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے افضل چن کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات کو ہی ری ٹویٹ کیا ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر اس وقعے پر اپنا ردعمل دیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ ’فوٹیج میں سب کچھ واضح ہے کہ کیسے ایک بزرگ شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے‘۔
علی زیدی نے کہا کہ ’کیا اب سپریم کورٹ اس واقعے پر کوئی کارروائی کرے گی یا خاموش ہی رہے گی کیونکہ انھوں نے اس واقعے کا نوٹس لیا تھا جس میں تحریک انصاف کا ایک ایم پی اے ملوث تھا۔‘
I empathize with politicians getting abuse but I condemn their violent reactions. Our political culture is toxic but solution is compassion not retaliation. I get abuses from PTI/PPP/TLP/PMLN activists, my campaign team was repeatedly assaulted but we never replied with violence.
— M. Jibran Nasir ???????? (@MJibranNasir) April 12, 2022
سماجی کارکن جبران ناصر نے ٹویٹ کیا کہ ’مجھے ان سیاسی رہنماؤں سے ہمدردی ہے جنھیں گالیاں دی گئیں مگر میں ان کے پرتشدد اقدام کی مذمت کرتا ہوں‘۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمارا سیاسی کلچر زہریلا ہوچکا ہے مگر اس کا حل صبر میں ہے نہ کہ جوابی وار میں‘۔
انھوں نے بتایا کہ انھیں خود متعدد جماعتوں کے کارکنان کی طرف سے ایسے رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے مگر ’ہم نے کبھی تشدد سے اس کا جواب نہیں دیا۔‘
نور عالم خان: پاکستان تحریکِ انصاف کے ناراض رکن اسمبلی کون ہیں؟
نور عالم خان سنہ 2008 کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے پشاور کے حلقہ این اے تین سے ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔ وہ 2018 کے الیکشن میں پشاور کے حلقہ این اے 27 سے پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر ایم این اے بنے۔
اِنھوں نے مئی 2017 میں پیپلز پارٹی کو چھوڑ دیا تھا اور جہانگیر خان ترین سے ملاقات کر کے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘نور عالم کی اچھی شہرت سُنی ہے۔ اِن کو تحریکِ انصاف میں خوش آمدید کہتا ہوں۔’
حالیہ دِنوں میں بعض حکومتی وزرا کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ ‘منحرف’ اراکین کو کروڑوں روپے دیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نور عالم خان 2008 میں جب پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے تو وہ امیر ترین رُکن اسمبلی قرار دیے گئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اِن کے چار ارب کے اثاثے تھے۔
نور عالم خان کی پی ٹی آئی حکومت سے تحفظات کی کہانی 2019 میں شروع ہوئی تھی۔ ایک موقع پر تحریکِ انصاف پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان اور نور عالم خان کے درمیان سخت جملوں پر مبنی مکالمہ بھی ہوا تھا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ ‘اِس وقت آپ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہیں جبکہ آپ پی پی پی میں جب تھے تو اُن پر تنقید نہیں کرتے تھے۔’
جواب میں نور عالم نے کہا تھا کہ وہ اُس وقت بھی حکومت پر تنقید کرتے تھے۔