فرانسیسی صدر نے انٹرویو کے دوران لگژری گھڑی کیوں اتاری؟
فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں پنشن پالیسی میں اصلاحات پر ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے جب انھوں نے اچانک اپنی لگژری گھڑی اتار دی مگر ایسا کرنے پر وہ تنقید کی زد میں ہیں۔
میکخواں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ فرانس میں اب ریٹائرمنٹ کی عمر 62 کی بجائے 64 ہو گی جس پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ مگر حکومت کے مطابق اس نے ایسا بجٹ خسارہ کم رکھنے کے لیے کیا ہے۔
میکخواں کے نمائندوں نے کہا ہے کہ صدر نے اس لیے وہ گھڑی اُتاری کیونکہ وہ ’میز کے ساتھ لگ کر آواز کر رہی تھی۔‘
تاہم ناقدین کا دعویٰ ہے کہ میکخواں کی جانب سے اپنی مہنگی گھڑی اتارنے کا مطلب یہ ہے کہ انھیں بھی معلوم ہے ان کا وقت کچھ اچھا نہیں چل رہا اور وہ عوام میں پہلے جیسے مقبول نہیں رہے۔
کچھ لوگوں نے یہ غلط دعوے بھی کیے کہ اس لگژری گھڑی کی مالیت 86 ہزار ڈالر ہے۔ ادھر ایلیزے پیلس نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
’میکخواں امیروں کے صدر ہیں‘
گھڑی اتارنے کا واقعہ اس وقت ہوا جب میکخواں بدھ کو انٹرویو کے دوران پنشن کی عمر میں تبدیلی پر دلائل دے رہے تھے۔
جب انھوں نے اپنے بازو میز پر رکھے تو ایک آواز سنائی دی۔ تو صدر نے ہاتھ میز کے نیچے رکھ لیے اور اپنی بات جاری رکھی۔ مگر وہ دوبارہ اپنے ہاتھ میز کے اوپر لائے تو ان کی کلائی سے گھڑی غائب تھی۔
ان کی ٹیم کا کہنا ہے کہ گھڑی اتارنا ’معصومانہ‘ فعل ہے۔ تاہم کلائی سے گھڑی کا ’لاپتہ‘ ہونا فوراً ناقدین کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
ملک میں حزب اختلاف کی ایم پی کلیمنس گیتی پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیتی رہتی ہیں۔ انھوں نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ صدر نے دعویٰ کیا کہ سب سے کم آمدن والوں کے پاس پہلے سے کہیں زیادہ قوت خرید ہے مگر پھر میز کے نیچے چپکے سے اپنی لگژری گھڑی اتار لی۔ ’یہ آدمی ایک مذاق ہے۔‘
ان کی ساتھی فریدہ امرانی نے کہا کہ ’صدر نے اپنی گھڑی چھپائی جس کی قیمت سب سے کم آمدن کمانے والوں کی ماہانہ تنخواہ سے کہیں زیادہ ہے۔ وہ امیروں کے صدر ہیں۔‘
اسی دوران انٹرنیٹ پر اس گھڑی کی اصل قیمت پر بحث شروع ہوگئی اور کچھ ناقدین نے دعویٰ کیا کہ یہ 80 ہزار یورو سے زیادہ کی ہوسکتی ہے۔ جبکہ ایلیزے پیلس نے فرانسیسی میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ گھڑی بیل اینڈ راس نامی کمپنی کی ہے جس کا ماڈل بی آر وی 1-92 ہے۔
ان کے مطابق یہ خصوصی ایڈیشن کی گھڑی ہے جس پر ان کے خاندان کا نشان بنا ہوا ہے۔ آن لائن اس گھڑی کی قیمت (جو کہ سپیشل ایڈیشن نہیں) 1660 سے 3300 یورو ہے۔
ایلیزے پیلس نے کہا ہے کہ ’وہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے کے دوران باقاعدگی سے یہ گھڑی پہن رہے ہیں۔‘
سیاسی مخالفین میکخواں پر ’امیروں کی حمایت‘ کرنے پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔
فروری کے دوران ان پر اس وقت تنقید کی گئی جب انھوں نے دنیا کے سب سے امیر آدمی اور ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کو فرانس کے سب سے اعلیٰ اعزاز سے نوازا۔ اس وقت بھی لوگ اپنے مستقبل اور مالی حالات پر سڑکوں پر سراپا احتجاج تھے۔
عجب بات یہ ہے کہ میکخواں کبھی کبھار خود کو ’وقت کا ماسٹر‘ کہتے ہیں کیونکہ وہ ’فرانسیسی سیاست کی رفتار طے‘ کرتے رہے ہیں۔
ان کے مطابق ریٹائرمنٹ کی عمر میں یہ تبدیلی اس لیے ضروری تھی تاکہ بجٹ خسارے میں نہ جائے۔
ان کی حکومت نے گذشتہ ہفتے خصوصی آئینی طاقت کے ذریعے یہ اصلاحات بغیر ووٹ کرائے منظور کرا لیں کیونکہ انھیں معلوم تھا کہ قومی اسمبلی سے اس کی منظوری مشکل ہوسکتی ہے۔ اس اقدام پر حکومت کے خلاف دو بار تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کرائی گئی مگر وہ دونوں میں ہی بچ گئے۔
میکخواں کی حکومت نے جنوری میں اپنے منصوبوں کا اعلان کیا تھا اور اب اس تنازع نے ایک بار پھر ملک میں افراتفری پیدا کی ہے۔ اس کے نتیجے میں شاہ چارلس سوم کا رواں ہفتے دورہ منسوخ کر دیا گیا۔
فرانس میں احتجاجی مظاہروں کے علاوہ ٹرانسپورٹ، ویسٹ مینجمنٹ اور آئل ریفائنری کے ملازمین اور اساتذہ نے وسیع پیمانے پر ہڑتال کر رکھی ہے۔