عمران خان شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اور پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ تاجکستان، بزنس کنونشن میں ’شعر و شاعری‘ پر ردعمل
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان تاجکستان کے دورے پر ہیں اور جمعے کو ہونے والے اس اجلاس میں افغانستان کے مسئلے پر بات چیت کے لیے چین، انڈیا، روس، ایران اور خطے کے دیگر ممالک کے رہنما بھی موجود ہیں۔
اسی سلسلے میں عمران خان نے جمعرات کو دارالحکومت دوشنبے میں پاکستان، تاجکستان بزنس کنونشن سے خطاب کیا جہاں انھوں نے تاجکستان کے کاروباری طبقے کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور وعدہ کیا انھیں حکومت کی معاونت حاصل ہوگی۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ایس سی او اجلاس کے لیے پاکستانی وفد میں ٹیکسٹائل، معدنیات، ادویات اور لاجسٹکس جیسے شعبے کے نمائندے بھی موجود تھے۔
مگر جب اس بزنس کنونشن میں پاکستانی وزیر اعظم اور ان کے مشیر برائے کامرس رزاق داؤد کے سامنے بیٹھے کاروباری حضرات کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع دیا گیا تو ایک شخص نے اچانک اس بزنس فورم کو شاعری کی محفل میں تبدیل کر دیا۔
’عمران صاحب کے لیے ایک شعر، اتنے ظالم نہ بنو‘
دوشنبے میں اس بیٹھک کے دوران ایک بزنس مین نے شروع میں تعلیم اور طلبہ کے لیے سکالرشپس کی بات کی، پھر اپنی شاعری سے عمران خان اور رزاق داؤد کو کافی متاثر کیا۔ آغاز میں دونوں بظاہر انھیں داد دیتے نظر آئے۔
اس شخص نے قابل اجمیری کے اشعار پڑھے کہ ’کہتا ہے کہ کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ، پاکستان کہہ رہا ہے کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ۔ مرے لہو کی بہار کب تک۔ مجھے سہارا بنانے والو میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے۔‘
یہاں تک تو سٹیج پر بیٹھے پاکستانی وزیر اعظم اور ان کے مشیر مسکراتے رہے۔ مگر پھر جب انھوں نے ایک مخصوص شعر عمران خان کے لیے سنایا تو چہرے کی رونقیں مانند پڑنے لگیں۔
انھوں نے کہا کہ ’عمران صاحب کے لیے ایک آخری شعر ہے۔‘
’اتنے ظالم نہ بنو۔ عمران بھائی آپ کے لیے۔ آپ تو اب ایک قیدی ہوگئے ہیں۔ جب کنٹینر پر تھے تو زبردست تھے۔ تو اب تو پتا نہیں کن کے چکروں میں آپ آگئے ہیں۔ تو کہتا ہے اتنے ظالم نہ بنو۔ کچھ تو مروت سیکھو۔‘
ادریس آزاد کے اس شعر کا اگلا حصہ ’تم پہ مرتے ہیں تو کیا مار ہی ڈالو گے ہمیں‘ تھا مگر سرکاری چینل پی ٹی وی کی ویڈیو میں عمران خان اس سے پہلے ہی کہہ دیتے ہیں کہ ’بزنس کی باتیں کریں، شعر و شاعری بعد میں ہوتی رہے گی انشا اللہ۔‘
اور یوں بزنس کنونشن اپنے معمول پر آ جاتا ہے۔
’یہ پلیٹ فارم شاعری کے لیے نہیں‘
سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو گذشتہ روز سے شیئر کی جا رہی ہے جس پر صارفین اپنے آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ خوش آمد تک بات ٹھیک تھی مگر تنقید نے حکومتی اہلکاروں کا رویہ بدل دیا۔ لیکن کچھ کا خیال ہے کہ کاروباری موضوعات پر اس اہم بین الاقوامی اجلاس کے دوران یہ بے جا تنقید تھی۔
ٹوئٹر پر ایک صارف سہالیہ مسعود کہتی ہیں کہ ’دل سے برا لگتا ہے بھائی۔ اتنا سچ نہیں بولتے منھ پر۔‘ اسی طرح پیپلز پارٹی کی سینیٹر کرشنا کماری نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’ظالم پر غصہ آیا، بات دل کو لگ گئی۔‘
سعید آفریدی نے یہ تفطہ اٹھایا کہ ’شاعر کو معلوم ہونا چاہیے صاحب کو تعریفیں سننے کا شوق ہے۔ اعتراض دوسروں پر اچھا لگتا ہے۔‘
صحافی فرحان احمد خان کے مطابق جیسے ہی اس شخص نے تنقید میں دوسرا شعر پڑھا تو ’پی ٹی وی نے لائیو آسٹریم کٹ کر دی اور یہ دوسرا مصرعہ رہ گیا۔‘
تاہم کچھ لوگوں کی رائے اس سے مختلف تھی۔
جیسے طاہر خان کہتے ہیں کہ ’وزیر اعظم عمران خان نے بالکل صحیح بات کی ہے۔ یہ پلیٹ فارم شاعری کے لیے نہیں تھا۔‘
ثروت سہیل کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی موقع نہیں اس قسم کی شاعری کرنے کا۔ یہ باتیں، تنقیدیں کسی اور وقت بھی ہو سکتی ہیں۔ کام کی بات کرنا چاہیے۔
’ویسے بھی بغضِ عمران خان بھرا ہوا ہے۔ سب کے دلوں میں جب سے عمران خان آئے ہیں سب کے کمیشن اور لفافے جو بند ہو گئے ہیں۔‘
افغانستان کے معاملے پر ایس سی او اجلاس
شنگھائی تعاون تنظیم کے بیسویں سربراہ اجلاس میں پاکستانی وزیر اعظم کے علاوہ اس اتحاد کے دوسرے ممالک بھی شرکت کر رہے ہیں۔
آٹھ مستقبل ممالک کی تنظیم ایس سی او میں روس، چین، انڈیا، ازبکستان، قزاقستان اور کرغستان بھی شامل ہیں۔ جبکہ چار ممالک افغانستان، ایران، منگولیا اور بیلاروس کے پاس آبزرور سٹیٹس ہے۔ آذربائیجان، آرمینیا، کمبوڈیا، نیپال، ترکی اور سری لنکا ایس سی او میں ڈائیلاگ پارٹنرز ہیں۔
اس دو روزہ اجلاس میں افغانستان کے مسئلے پر بات چیت ہو رہی ہے۔
پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق ایس سی او میں جمعرات کو تمام فریقین نے اتفاق کیا کہ ’افغانستان کو اس صورتحال میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔۔۔ ہمیں افغانستان میں جامع حکومت کی تشکیل کے لیے ایک ساتھ کام کرنا ہوگا۔