صدر بائیڈن کو ریسکیو کرنے والا افغان مترجم افغانستان سے نکلنے میں کامیاب
وہ افغان مترجم جنھوں نے امریکی صدر بائیڈن کو اس وقت ریسکیو کیا تھا جب وہ بطور ایک سینیٹر افغانستان کا دورہ کر رہے تھے، اپنی فیملی کے ساتھ ملک سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
2008 میں ایک طوفان کے دوران امریکہ کے ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو ہنگامی طور پر لینڈگ کرنا پڑی تھی۔ اس میں اس وقت کے سینیٹر بائیڈن اور دیگر امریکی قانون ساز سوار تھے۔ جب ہیلی کاپٹر کو افغانستان کے ایک دور دراز علاقے میں یہ لینڈنگ کرنا پڑی تو اس وقت ان پر حملے کا خطرہ موجود تھا۔
اس وقت امان خلیلی نامی اس افغان مترجم نے اس قافلے کو ایک محفوظ مقام تک پہنچایا تھا۔
امان خلیلی اگست سے ویزے کے معاملات میں مدد کے لیے اپیلیں کر رہے تھے۔ اب وہ ان ہزاروں افغانوں میں شامل ہیں جنھوں نے طالبان کی حکومت میں رہنے کے بجائے اپنے ملک سے ہجرت کرنے کو ترجیح دی ہے۔
پیر کے روز امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ امان خلیلی باحفاظت اپنی فیملی کے ساتھ افغانستان سے روانہ ہو چکے ہیں اور باراستہ پاکستان انھوں نے آگے کا سفر شروع کر دیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے ایسا امریکی حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی سپورٹ کے ذریعے کیا ہے اور امریکی حکومت ان کی مدد کرنے والوں کی شکر گزار ہے۔‘
تیرہ سال قبل مستقبل کے امریکی صدر بائیڈن، سینیٹر چک ہیگل اور جان کیری کے ساتھ اتفاقاً ملاقات کے بعد امان خلیلی کو اپنا امریکہ کا خصوصی امیگرینٹ ویزا ایس آئی وی حاصل کرنے میں مشکلات ہو رہی تھیں۔
اس سال امریکہ کے افغانستان سے جلد بازی میں انخلا کے بعد امان خلیلی نے سی این این سے بات کرتے ہوئے صدر بائیڈن سے مدد کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے سی این این پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ان (صدر بائیڈن) پر اعتبار کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔‘
جب امان خلیلی کی صورتحال کے بارے میں ستمبر میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جن ساکی سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا تھا کہ وہ ان کی مشکور ہیں اور امریکہ اپنے اتحادیوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے۔
دی ہیومن لوئلیشن نامی تنظیم نے جو اس وقت پاکستان میں موجود 200 افغانوں کی مدد کر رہی ہے، بی بی سی کو بتایا کہ وہ امریکی اور پاکستانی حکام کے انتہائی مشکور ہیں جنھوں نے صدر بائیڈن کے مترجم اور ان کی فیملی کو محفوظ جگہ پہنچانے میں مدد کی ہے۔
ایس آئی وی ویزا خصوصی طور پر ان افغانوں اور عراقیوں کے لیے متعارف کروایا گیا تھا جنھوں نے ان دونوں جنگوں میں امریکی حکام کے ساتھ کام کیا تھا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ امان خلیلی کو یہی ویزا دیا گیا ہے، وہ امریکہ جائیں گے یا کہیں اور۔
2008 سے اب تک تقریباً 70000 افغانوں کو ایس آئی وی ویزوں پر امریکہ منتقل کیا جا چکا ہے۔