شہزادہ ہیری کی کتاب میں برطانوی

شہزادہ ہیری کی کتاب میں برطانوی

شہزادہ ہیری کی کتاب میں برطانوی شاہی خاندان کے اہم اراکین کے بارے میں کیا لکھا گیا؟

10 جنوری کو برطانیہ کے شہزادہ ہیری کی زندگی پر مبنی متنازع کتاب ’سپیئر‘ ایک طویل انتظار کے بعد منظر عام پر آئی جس میں انھوں نے اپنے بچپن، اپنی والدہ شہزادی ڈیانا کی موت کے ساتھ ساتھ اداکارہ میگھن مارکل سے شادی کے بعد شاہی خاندان سے خراب تعلقات پر بات کی ہے۔

تاہم اس کتاب میں برطانوی شاہی خاندان کے اہم اراکین کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟

شاہ چارلس سوم

اس کتاب میں برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کی تصویر کشی دوستانہ ہے۔ باقی شاہی خاندان کے مقابلے میں شاید وہ ایک واحد شخصیت ہیں جن کو اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔

شہزادی ہیری کی کتاب میں شاہ چارلس سوم کے بارے میں زیادہ تر باتیں ایسی ہیں جو پہلے سے ہی منظر عام پر آ چکی ہیں۔

شاہ چارلس سوم

ہیری نے اپنے والد، جن کو وہ ’پا‘ کہتے ہیں، کو ایک حساس اور کتابی شخصیت کے طور پر بیان کیا ہے جن کے لیے شہزادی ڈیانا کی موت کے بعد ہیری سے جذباتی تعلق قائم رکھنا کٹھن مرحلہ تھا۔

تاہم چارلس اب برطانیہ کے نئے بادشاہ ہیں اور اگرچہ کہ کتاب میں ان کے حوالے سے ایسا کچھ نہیں لکھا گیا لیکن ان کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ اس کتاب میں شاہی خاندان کے دیگر اراکین پر جس طرح حملہ کیا گیا، اس سے کیسے نمٹا جائے۔

ہیری نے ان کی اہلیہ کوئین کنسورٹ کمیلا کے بارے میں جو باتیں کہی ہیں وہ ان کے والد کے لیے ہضم کرنا آسان نہیں ہوں گی۔

کمیلا، کوئین کنسورٹ

کمیلا جو کوئین کنسورٹ ہیں کے لیے یہ ایک مشکل سفر رہا ہے لیکن اپنی سوتیلی والدہ کے بارے میں ہیری کی رائے تضادات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے اپنا زیادہ تر غصہ ان پر ہی نکالا ہے اور ان پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے اپنا تاثر بہتر کرنے کے لیے اخبارات سے تعلقات بنائے۔

یہ ایک ایسی خاتون کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے جن کے لیے عوامی رائے مثبت نہیں تھی۔

کمیلا

کتاب کے ایک باب میں ہیری نے کمیلا کا ذکر کرتے ہوئے نرمی کا اظہار بھی کیا ہے حتی کہ ان کی تعریف بھی کی۔

ہیری نے اعتراف کیا کہ کمیلا ان کے والد کی زندگی میں خوشی اور امن لے کر آئیں۔ ہیری نے گھریلو تشدد کے متاثرین کی مدد کے لیے کمیلا کے کام کو بھی سراہا ہے۔

ولیم، پرنس آف ویلز

اس کتاب میں ہیری نے اپنے بھائی شہزادہ ولیم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور دونوں بھائیوں کے درمیان تعلق پر نئی روشنی ڈالی ہے۔

کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کے درمیان تعلقات اچھے نہیں۔ عام تاثر یہ تھا کہ یہ دو ایسے بھائی تھے جو ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے تھے اور اپنی والدہ کی موت کے بعد اس نقصان کی وجہ سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے۔

ولیم

لیکن ہیری کی کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا نہیں تھا اور دونوں کے درمیان تلخیاں برسوں پرانی ہیں۔ ہیری کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ولیم نے کیسے ان کو سکول میں نظر انداز کیا اور ایک بار کچن میں ان پر حملہ آور بھی ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہیری کا غصہ اس کتاب میں جھلک رہا ہے۔

اس کتاب میں ولیم ایک غصیلے بڑے بھائی کے روپ میں نظر آتے ہیں جو ان کے عوامی تاثر سے یکسر مختلف ہے جس میں ان کو ایک رحم دل شخصیت مانا جاتا ہے اور پسند کیا جاتا ہے۔

ہیری کی کتاب پر کینسنگٹن پیلس کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا بلکہ شاید ہم ولیم کو اپنی ذمہ داریوں پر زیادہ وقت صرف کرتے دیکھیں گے تاکہ کتاب سے اٹھنے والے طوفان سے دور رہنے کی کوشش جا سکے۔

کیتھرین، پرنسس آف ویلز

کیتھرین

اس کتاب میں ہیری کی اہلیہ میگھن اور ولیم کی اہلیہ شہزادی کیتھرین کے بارے میں بہت کچھ ہے۔ ہیری کے لیے کیتھرین ہمیشہ سے ہی کیٹ تھیں۔

کیتھرین کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہیری واضح کرتے ہیں کہ ان کو کبھی بھی یہ بات پسند نہیں تھی کہ میڈیا کیٹ اور میگھن کا مقابلہ کرے۔

ہیری کی کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ کیتھرین کو گلے ملنا پسند نہیں ہے اور ناہی وہ اپنا لپ گلوس کسی کو دینا پسند کرتی ہیں۔

یہ سوچنا مشکل ہے کہ ان کی اور ان کے بچوں کی زندگی کے نجی حصوں کو عوامی سطح پر لانا کیتھرین کے لیے تکلیف دہ نہیں ہو گا۔

اپنے شوہر، ولیم، کی طرح کیتھرین بھی شاید عوامی سطح پر اس کتاب پر بات نہیں کریں گی۔ وہ بھی اپنی شاہی ذمہ داریوں کے ذریعے ہی جواب دیں گی۔

میگھن مارکل

میگھن

اپنے شوہر کے لیے وہ ’میگ‘ ہیں جنھوں نے ہیری کی زندگی بدل دی۔ اس کتاب میں ان کے بارے میں مواد امید سے کم ہے۔

اس کتاب میں ہیری نے میگھن سے ملنے سے پہلے کی زندگی پر زیادہ بات کی ہے۔ تاہم میگھن کا ان پر اثر واضح ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ کتاب لکھنا میگھن کے بغیر ناممکن ہوتا۔‘

کچھ لوگوں کے خیال میں میگھن ہیری کی زندگی میں ایک نجات دہندہ کی طرح آئیں جن کی مدد سے ان کو آزادی اور خوشی کی زندگی ملی۔

تاہم ایک رائے یہ بھی ہے کہ میگھن نے ان کو خاندان اور شاہی ذمہ داریوں سے دور کر دیا اور اس پر ان کو کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔

صلح کا امکان ناقابل تصور

ہیری کی کہانی کے الفاظ متاثر کن ہیں لیکن برطانوی اخبارات سے ان کی نفرت توقع سے زیادہ گہری ہے۔ ان کے نزدیک کتاب لکھنے کا تجربہ بہت ’درناک‘ تھا لیکن اس کا فائدہ بھی ہوا۔

تاہم اب یہ کتاب اس تفہیم کے راستے میں ایک رکاوٹ ہو گی جو ہیری اپنے خاندان سے کرنے کے خواہش مند ہیں۔ دونوں کے درمیان اس وقت صلح کا امکان ناقابل تصور ہے کیوں کہ اعتماد ٹوٹ چکا ہے۔

اپنے انٹرویوز میں ہیری نے بتایا ہے کہ ان کی اپنے والد اور بھائی سے کافی عرصے سے بات چیت نہیں ہوئی اور اب جب کہ کتاب سامنے آنے کے بعد یہ ایک ذاتی نوعیت کا معاملہ بن گیا ہے، صورت حال شاہی خاندان کی حد تک مشکل ہو چکی ہے۔

ہیری اور میگھن میں عوام کی دلچسپی تو عروج پر ہے لیکن کیا آنے والے مہینوں اور برسوں میں بھی ایسا ہی رہے گا یا نہیں، یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کیوں کہ اب ان کی کہانی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔

کتاب

شاہی خاندان کے چند اراکین کے علاوہ اس کتاب کی وجہ سے کچھ اور لوگ بھی ہیں جن کی اصل میں جیت ہوئی ہے۔

کتاب کے پبلشر، پینگوئین رینڈم ہاؤس، نے ایک ایسے وقت میں بیسٹ سیلر دیا ہے جب عام طور پر کتابوں کی فروخت کم ہوتی ہے۔

برطانوی چینل آئی ٹی وی نے بھی خوب شہرت کمائی ہے۔ ہیری کا انٹرویو دنیا بھر میں فرانس سے نیوزی لینڈ تک دیکھا گیا اور بیچا گیا۔

ایک اور طبقہ جن کو ہیری کی کتاب سے فائدہ ہوا وہ لوگ ہیں جو مردانہ داڑھی سے محبت کرتے ہیں کیوں کہ انھوں نے کتاب میں داڑھی کے حق میں بات کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *