شاہ محمود قریشی کا امریکہ سے پاکستان واپسی پر استقبال اور سوشل میڈیا صارفین کے تبصرے
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فلسطین، اسرائیل تنازع پر ہونے والے خصوصی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد جب پاکستان واپس پہنچے تو اُن کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی خواتین اراکینِ قومی اسمبلی اور پارٹی کارکنان کو انھیں گلے میں ہار پہناتے، پھول برساتے اور مبارکباد پیش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
جہاں وزیر خارجہ مبارکباد وصول کرتے بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں وہیں اس ویڈیو نے بہت سے سوشل میڈیا صارفین کو پریشان بھی کر دیا ہے اور وہ یہ پوچھتے نظر آ رہے ہیں کہ ’کوئی یہ بتا دے کہ شاہ صاحب نے آخر کون سا ایسا کارنامہ سرانجام دیا ہے کہ انھیں اتنی مبارکبادیں دی جا رہی ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی 19 مئی کو ترکی، فلسطین اور تیونس کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ نیویارک پہنچے تھے جہاں انھوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا جبکہ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزارت خارجہ کو عشائیے پر مدعو کیا اور فلسطین تنازع کے حل پر بات چیت کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں شاہ محمود قریشی کے دورہ نیویارک کو ’انتہائی‘ کامیاب قرار دیا گیا لیکن سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد پوچھ رہی ہے کہ اس دورے میں پاکستانی وزیر خارجہ کون سی کامیابی حاصل ہوئی؟
صحافی آصف علی بھٹی نے بھی یہی سوال پوچھتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں یہ ویڈیو وزیر اعظم عمران خان نہ دیکھ لیں۔ ’ویسے پوری قوم کو بتا تو دیں ہوا کیا ہے؟ کشمیر آزاد کروا لیا ہے یا قبلہ اول سے قبضہ۔‘
ایک صارف نے دورے کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب شاید اپنے دورے کے دوران فائیزر ویکسین حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، اس لیے اسے کامیاب دورہ کہا جا رہا ہے۔
صارف پیر منگی نے مطالبہ کیا کہ وزارت خارجہ اُن کی کامیابی کی فہرست جاری کرے جس کی بنیاد ہر اس دورے کو ’انتہائی کامیاب‘ دورہ قرار دیا گیا ورنہ عوام کو تو اس دورے میں کوئی کامیابی نظر نہیں آ رہی۔
مگر چند صارفین اس دورے کو ناصرف کامیاب قرار دے رہے ہیں بلکہ شاہ محمود کی تحسین بھی کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کے دورے اور اس کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے فلسطین کا مقدمہ بہت خوبی سے لڑا اور جبکہ میاں جی نامی صارف کا کہنا تھا کہ (یہ استقبال) اس بات کا ثبوت ہے کہ جو کوئی ہمارے لیے لڑے گا ہم اس کا اس طرح استقبال کریں گے۔
اس سب میں میمز بنانے والے صارفین بھلا کیسے پیچھے رہ سکتے تھے۔ اپنی تخلیقی صلاحیت کا اظہار کرتے ہوئے کسی نے اس ویڈیو پر بالی وڈ کے گانے لگائے تو کسی نے بتایا کہ کیسے پاکستانی امریکہ اور برطانیہ سے آنے والے اپنے رشتے داروں کا استقبال کرتے ہیں۔ سعدیہ احمد نے کہا:
اسی استقبال کے دوران وزیر خارجہ کی جانب سے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر بھی بہت سے لوگوں نے سوالات اٹھائے۔
صحافی سلیم صافی نے پوچھا کہ کورونا ایس اوپیز کی اس ’ننگی خلاف ورزی‘ پر کیا اسلام آباد انتظامیہ قریشی صاحب اور ان سے بغیر ماسک کے ملنے والے خواتین و حضرات کے خلاف کاروائی کرے گی؟۔ نہیں تو پھر دیگر شہریوں سے ایس او پیز پر عمل کروانے کا کیا اخلاقی جواز ہے؟
صارفین نے نشاندہی کی کہ وزیر خارجہ گلے بھی ملے، ماسک بھی نہیں پہنا اور لازمی قرنطینہ بھی نہیں کیا۔ کچھ صارفین نے شاہ محمود قریشی کو وزیر علی پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق عوان کی تنبیہ یاد دلائی کہ کورونا ہے لہذا ’نو پپی اور نو جھپی۔‘
گذشتہ چند دنوں میں وزریر خارجہ کے دورہ امریکہ کے دوران سی این این کو دیا گیا اُن کا ایک انٹرویو سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بہت سے صارفین نے شاہ محمود قریشی کے اسرائیل کے حوالے سے دیے گئے بیان کو ’یہود مخالف‘ کہا مگر پاکستان میں بیشتر ایسے صارفین تھے جو اس کا دفاع کرتے رہے۔
بہت سے صارفین کا خیال ہے وزیر خارجہ کا پُرتپاک استقبال ان کے اس ’بے باک انٹرویو‘ کی بنا پر ہی دیا گیا۔