تحریک انصاف موجودہ سیاسی حالات میں قومی

تحریک انصاف موجودہ سیاسی حالات میں قومی

تحریک انصاف موجودہ سیاسی حالات میں قومی اسمبلی واپس کیوں جانا چاہتی ہے؟

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے 72 ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جانے کے بعد تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں واپس جانے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعے کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ریاض فتیانہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کے 72 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا الیکشن کمیشن اور سپیکر قومی اسمبلی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما علی ظفر نے فیصلے کے بعد کہا کہ ’اس فیصلے کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی اسمبلی میں بھرپور اپوزیشن کے طور پر واپس جا سکتی ہے۔‘

انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’میرے خیال میں یہ تاریخی فیصلہ موجودہ سیاسی بحران کے حل کی جانب لے جا سکتا ہے۔‘

دوسری جانب تحریک انصاف رہنما فرخ حبیب نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں لکھا کہ ’اس فیصلے کے بعد راجہ ریاض بطور اپوزیشن لیڈر فارغ ہو جائیں گے۔‘

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے 72 ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جانے کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں نے قومی اسمبلی میں واپس جانے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ ایک سال قبل جب عمران خان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا تو اس کے بعد تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفوں کا اعلان کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

ایسے میں سوال اٹھ رہا ہے کہ پی ٹی آئی موجودہ سیاسی حالات میں اسمبلی واپس جا کر کیا اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے؟

پی ٹی آئی

’ہمارا مقصد بنیادی حقوق اور آئین کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانا ہے‘

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اس سوال کا جواب خود میڈیا سے جمعے کی شام گفتگو کرتے ہوئے کچھ اس انداز میں دیا ہے: ’ہمارا مقصد پارلیمان میں جانے کا صرف بنیادی حقوق اور آئین کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائیں گے۔‘

عمران خان کے مطابق ’میں نہیں جاؤں گا، ہماری پارٹی (پارلیمنٹ میں واپس) جائے گی۔‘

خیال رہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے ان کی میانوالی کی نشست سے نااہل قرار دیا تھا۔ اس کے بعد عمران خان نے دوبارہ الیکشن میں حصہ لیا۔ قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں میں سے چھ پر عمران خان دوبارہ جیت گئے مگر انھوں نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا۔

اب اگر عمران خان قومی اسمبلی واپس آتے بھی ہیں تو پہلے انھیں سپیکر راجہ پرویز اشرف سے حلف لینا ہو گا۔

پولیس

’سپیکر سے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی امید نہیں‘

لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے ان 72 ارکان کو استعفے واپس لینے کے لیے سپیکر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے جبکہ عدالت نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی تمام ممبران کو دوبارہ سن کر فیصلہ کریں۔

تحریک انصاف کے شفقت محمود نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں نہیں لگتا کہ سپیکر قومی اسمبلی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے۔

ان کے مطابق ’وہ حکومت جس نے سپریم کورٹ کا پنجاب میں 14 مئی کو عام انتخابات کرانے جیسا فیصلہ قبول نہیں کیا وہ اب اس عدالت کے احکامات پر کیسے عمل کرے گی۔‘

انھیں خدشہ ہے کہ ’پہلے تو سپیکر انھیں ملاقات کا وقت نہیں دیں گے اور پھر اگر ایسا ہوا بھی تو پھر بھی وہ کوئی اور بہانہ بنا کر تحریک انصاف کے اراکین کو کارروائی سے باہر رکھنے کی کوشش کریں گے۔‘

انتخابی امور کے ماہر احمد بلال محبوب کے مطابق ’متعلقہ رولز سپیکر کو بااختیار بناتے ہیں کہ وہ اپنی تسلی کر لیں کہ استعفے درست ہیں اور پھر اپنے اطمینان حاصل کرنے کے بعد وہ الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیج دے اور کمیشن ڈی نوٹیفائی کر دے تو ایسے میں کوئی رولز ایسے موجود نہیں ہیں کہ وہ استعفے واپس کیے جا سکیں۔‘

ان کے مطابق عدالت سپیکر کو ہدایت نہیں دے سکتی وہ صرف معاملہ سپیکر کو واپس نظر ثانی کے لیے بھیج سکتی ہے۔

ان کی رائے میں ایسی صورت میں بھی حتمی فیصلہ سپیکر کا ہی ہوگا۔

بی بی سی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

ان کے مطابق اگر تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں بیٹھنے دیا جاتا ہے تو پھر ایسی صورت میں پی ٹی آئی حزب اختلاف کے طور پر عوامی مفاد میں فیصلوں کے لیے حکومت پر خاطر خواہ دباؤ ڈالے گی اور اپنا پارلیمانی کردار ادا کرے گی۔

women

بجٹ پہلا ہدف

شفقت محمود کے مطابق تحریک انصاف کی نظر میں اپوزیشن لیڈر کا منصب سبنھالنے کے بعد تحریک انصاف کا سب سے پہلا ہدف حکومت کو عوام دوست بجٹ دینے پر مجبور کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اسمبلی میں جائیں گے تو ان کے پاس اکثریت ہو گی اور اپوزیشن لیڈر ان کا ہی ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ اپوزیشن لیڈر کسے بنایا جائے گا کیونکہ پارٹی کے اکثر رہنما تو جیل میں ہیں۔

پی ٹی آئی

الیکشن کے انعقاد کو بروقت یقینی بنانا

شفقت محمود کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی میں جا کر حکومت پر بروقت الیکشن کے انعقاد کے لیے دباؤ میں اضافہ کرے گی۔

ان کے مطابق ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے معاشی بحران سمیت تمام چیلنجز کا حل صاف، شفاف اور بروقت انتخابات کا انعقاد ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ ہم جامع انداز میں نیب اصلاحات اور انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات میں نہیں جائیں گے۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کے صلاح الدین کے مطابق آصف زرداری کے بیان میں یہ عندیہ موجود ہے کہ ان امور پر بڑی جامع بحث اور مشاورت ہو گی۔

تحریک انصاف انتخابی اصلاحات کی بحث میں شریک ہو سکتی ہے۔

ان کے مطابق اگرچہ تحریک انصاف کی نمائندگی سینیٹ میں بھی موجود ہے مگر قومی اسمبلی میں تحریک انصاف جا کر اس بحث کو مزید بامقصد بنا سکتی ہے۔

ان کے مطابق اپنا قائد حزب اختلاف منتخب کرانے کا مطلب ہی یہ ہے کہ تحریک انصاف اگلے نگران سیٹ اپ کے لیے براہ راست اپنا کردار ادا کر سکے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *